سوال:
ایک شخص تجارت میں ماہر جفا کش اور دیانت دار ہے لیکن تجارت کرنے کے لئے اس کے پاس روپے نہیں ہیں،
اور جو شخص اسے تجارت کے لئے رو پے دینے کو تیار ہے اس کی شرط یہ ہے کہ منافع میں ہم دونوں نصف نصف رہیں گے لیکن نقصان کے ذمہ دار صرف تم ہو گے میری پونجی اپنی جگہ برقرار رہے گی سوال یہ ہے کہ تجارت میں اس طرح کی شرکت جائز ہے یا نہیں ؟
جواب:
اگر نفع و نقصان دونوں صورتوں میں سرمایہ دار شریک ہو تو شرکت جائز ہے ورنہ نہیں۔ شرکت کے معاملات میں شریعت مطہرہ سرمایہ دار اور عامل محنت شعار دونوں کی حق رسی کو ملحوظ رکھتی ہے۔ صورت مسئولہ میں سرمایہ دار عامل کا استحصال کرنا چاہتا ہے اور اپنے سرمایہ کے مقابلے میں اس کی محنت کو کوئی حیثیت نہیں دیتا ہے اس لئے اس کا سرمایہ اس لائق نہیں کہ اس سے استفادہ کیا جائے ۔ شرکت کی تجارت جائز ہے مگر اس کے اصول و ضوابط طرفین کے لئے نفع بخش اور غیر مضر ہونے چاہئیں۔
(فتاوی یورپ، صفحۃ460،شبیر برادرز، لاہور)