استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک اسلامی بہن کو سر میں جوؤں کی وجہ سے خارش ہوتی ہے جس سے حالت احرام میں مشکل ہو جائے گی کہ بار بار کُھجانا ہو گا جس سے بال ٹوٹیں گے تو کیا احرام حج سے قبل وہ جوئیں نکال سکتی ہے یا نہیں ؟
(السائل : ایک اسلامی بہن، لبیک حج گروپ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں اس خاتون کے لئے جائز ہے کہ وہ احرام حج سے قبل سرزمین مکہ پر ہی اپنے سر سے جوئیں نکلوائے ، کیونکہ سرزمین حرم میں بغیر حالتِ احرام کے جوؤں کو مارنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے تو اس حالت میں جوئیں نکالنا بطریق اَولیٰ جائز ہے بلکہ ضروری ہے تاکہ احرام باندھنے کے بعد بار بار سر کُھجانے سے بالوں کے ٹوٹنے کا احتمال نہ رہے ، چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
باک نیست بکشتن سیش در حرم چون کشند، مُحرِم نباشد (278)
یعنی، حرم میں جوئیں مارنے میں کوئی حرج نہیں ، جب مارے تو مُحرِم نہ ہو۔
اور علامہ رحمت اللہ بن عبداللہ سندھی لکھتے ہیں :
و لا شیٔ علی الحلال بقتلہا فی الحرم (279)
یعنی، غیر مُحرِم حرم میں جوں کو مارے تو اس پر کوئی حرج نہیں ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الأحد، 4 ذوالحجۃ 1427ھ، 24دیسمبر 2006 م (320-F)
حوالہ جات
278۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیزدہم در بعضے مسائل متفرقہ، فصل دہم، ص286
279۔ لباب المناسک ، فصل فی قتل القمل، ص234