سوال:
خالد نے اپنی زندگی میں پوری جائیداد دو بیٹوں میں تقسیم کردی اور بڑے لڑکے سے کہا کہ جو چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں وہ چھوٹے لڑکے کا ہے اس میں سے تم کو نہیں دیں گے تو؟کیا بڑے لڑکے کا مذکورہ چیزوں میں کوئی حق نہیں ؟
جواب:
صورت مسئولہ میں خالد نے مرض الموت سے پہلے ہوش و حواس کی حالت میں اگر اپنی جائیداد دونوں بیٹوں میں تقسیم کر دی تو یہ عند الشرع ہبہ ہے ۔ اگر دونوں نے قبضہ کر لیا تو وہ اس کے مالک ہو گئے۔ اور بڑے لڑکے نے اگر باپ کا دیا ہوا حصہ پانے کے بعد یہ کہا کہ مجھے اپنا حصہ مل گیا اس کے بعد ترکہ میں میرا کوئی حصہ نہیں رہا تو اب زید کا ان چیزوں میں کچھ حق نہیں بنتا جن چیزوں کو باپ نے چھوٹے لڑکے کے لئے چھوڑ رکھا ہے۔ اور اگر مذکورہ بات بڑے لڑکے نے نہیں کہی ہے تو جتنی چیزیں چھوٹے لڑکے کو دیے بغیر یا دے کر قبضہ دلائے بغیر فوت ہو گیا تو بڑے لڑکے کا ان تمام چیزوں میں حق بنے گا جسے وہ اپنی ملکیت میں رکھتے ہوئے دنیا سے چلا گیا۔
(فتاوی فقیہ ملت، جلد 2، صفحہ 220، شبیر برادرز لاہور)