بہار شریعت

زنا کی گواہی دے کر رجوع کرنا

زنا کی گواہی دے کر رجوع کرنا

مسئلہ۱: جوامرموجب حد ہے وہ بہت پہلے پایاگیا اورگواہی اب دیتا ہے تو اگر یہ تاخیر کسی عذر کے سبب ہے مثلاً بیمار تھا یا وہاں سے کچہری دورتھی یا اس کو خوف تھا یا راستہ اندیشہ ناک تھا تو یہ تاخیر مضر نہیں یعنی گواہی قبول کرلی جائے گی۔ اور اگر بلا عذر تاخیر کی تو گواہی مقبول نہ ہو گی مگر حد قذف میں اگر چہ بلاعذر تاخیر ہو گواہیی مقبول ہے اور چوری کی گواہی دی اور تمادی ہوچکی ہے تو حد نہیں مگر چور سے تاوان دلوائیں گے (درمختار)

مسئلہ۲: اگر مجرم خود اقرار کرلے تو اگر چہ تما دی ہوگئی ہو حد قائم ہوگی مگر شراب پینے کا اقرار کرے اور تمادی ہوتو حد نہیں (درمختار)

متعلقہ مضامین

مسئلہ۳: شراب پینے کے بعد اتنا زمانہ گزرا کہ منہ سے بو اڑگئی تو تمادی ہوگئی اور اس کے علاوہ اوروں میں تمادی جب ہوگی کہ ایک مہینہ کا زمانہ گزر جائے (تنویر)

مسئلہ۴: تمادی عارض ہونے کے بعد چارگواہوں نے زنا کی شہادت دی تو نہ زانی پر حد ہے نہ گواہوں پر (ردالمحتار)

مسئلہ۵: گواہی دی کہ اس نے فلاں عورت کے ساتھ زنا کیا ہے اوروہ عورت کہیں چلی گئی ہے تو مرد پر حد قائم کرینگے۔ یونہی اگر زانی خود اقرار کرتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ مجھے معلوم نہیں وہ کون عورت تھی تو حد قائم کی جائے گی۔ اور اگر گواہوں نے کہا معلوم نہیں وہ کون عورت تھی تو نہیں ۔ اوراگر گواہوں نے بیان کیا کہ اس نے چوری کی مگر جس کی چوری کی وہ غائب ہے تو حد نہیں (درمختار)

مسئلہ۶: چارہ گواہوں نے شہادت دی کہ فلاں عورت کے ساتھ اس نے زنا کیا ہے مگر دونے ایک شہر کا نا م لیا کہ فلاں شہر میں اور دو نے دوسرے شہر کا نام لیا۔ یا دو کہتے ہیں کہ اس نے جبراً زنا کیا ہے اوردو کہتے کہ عورت راضی تھی۔ یا دونے کہا کہ فلاں مکان میں اوردو نے دوسرا مکان بتایا۔ یا دو نے کہا مکان کے نیچے والے درجہ میں زنا کیا اور دوکہتے ہیں بالاخانہ پر۔ یا دو نے کہا جمعہ کے دن زنا کیا اور دوہفتہ کا دن بتاتے ہیں ۔ یا دو نے صبح کا وقت بتایا اور دونے شام کا۔ یا دو ایک عورت کو کہتے اور اوردو دوسری عورت کے ساتھ زنا ہونا بیان کرتے ہیں ۔ یا چاروں ایک شہر کا نام لیتے ہیں اورچار دوسرے دوسرے شہر میں زنا ہونا بیان کرتے ہیں ۔ اورجو دن تاریخ وقت ان چاروں نے بیان کیا وہی دوسرے چاربھی بیان کرتے ہیں تو ان سب صورتوں میں حد نہیں نہ ان پر نہ گواہوں پر (عالمگیری)

مسئلہ۷: مردو عورت کے کپڑوں میں گواہوں نے اختلاف کیا کوئی کہتا ہے فلاں کپڑا پہنے ہوئے تھا اور کوئی دوسرے کپڑے کا نام لیتا ہے۔ یا کپڑوں کے رنگ میں اختلاف کیا۔ یا عورت کو کوئی دبلی بتاتا ہے کوئی موٹی یا کوئی لمبی کہتاہے اور کوئی ٹھنگنی تو اس اختلاف کا اعتبار نہیں یعنی حد قائم ہوگی (عالمگیری)

مسئلہ۸: چارگواہوں نے شہادت دی کہ اس نے فلاں دن تاریخ وقت میں فلاں شہر میں فلاں عورت سے زنا کیا ور چار کہتے ہیں کہ اسی دن تاریخ وقت میں اس نے فلاں شخص کو (دوسرے شہر کا نام لیکر) فلاں شہر میں قتل کیاتو نہ زنا کی حد قائم ہوگی نہ قصاص۔ یہ اس وقت ہے کہ دونوں شہادتیں ایک ساتھ گزریں اور گر ایک شہادت گزری اور حاکم نے اس کے مطابق حکم دیااب دوسری گزری تو دوسری باطل ہے (عالمگیری)

مسئلہ۹: چار گواہوں نے زنا کی شہادت دی تھی اور ان میں ایک شخص غلام یا اندھا یا نابالغ یا مجنون ہے یا اس پر تہمت زنا کی حد قائم ہوئی ہے یا کافر ہے تو اس شخص پر حد نہیں مگر گواہوں پر تہمت زنا کی حد قائم ہوگی۔ اور اگر ان کی شہادت کے بنا پر حدقائم کی گئی بعد کو معلوم ہوا کہ ان میں کوئی غلام یا محدود فی القذف وغیرہ ہے جب بھی گواہوں پر حد قائم کی جائے گی اور اس شخص پر جو کوڑے مارنے سے چوٹ آئی بلکہ مر بھی گیا اس کا کچھ معاوضہ نہیں ۔ اور اگر رجم کیا بعد کو معلوم ہوا کہ گواہوں میں کوئی شخص ناقابل شہادت تھا تو بیت المال سے دیت دینگے (درمختار ، بحر)

مسئلہ ۱۰: رجم کے بعد ایک گواہ نے رجوع کی تو صرف اسی پر حد قذف جاری کرینگے اور اسے چوتھائی دیت دینی ہوگی اور رجم سے پہلے رجوع کی تو سب پر حد قذف قائم ہوگی۔ اور اگر پانچ گواہ تھے اوررجم کے بعد ایک نے رجوع کی تو اس پر کچھ نہیں اوران چار باقیوں میں ایک نے اوررجوع کی تو ان دونوں پر حد قذف ہے اور چوتھائی دیت دونوں ملکر دیں اگر پھر ایک نے رجوع کی تو اس اکیلے پر پوری چوتھائی دیت ہے اورگر سب رجوع کرجائیں تو دیت کے پانچ حصے کریں ہر ایک ایک حصہ دے (بحر )

مسئلہ۱۱: جس شخص نے گواہوں کا تزکیہ کیا وہ اگر رجوع کرجائے یعنی کہے میں قصدا جھوٹ بولا تھا واقع میں گواہ قابل شہادت نہ تھے تو مرجوم کی دیت اسے دینی پڑے گی اوراگر وہ اپنے قول پر اڑا ہے یعنی کہتا ہے کہ گواہ قابل شہادت ہیں مگر واقع میں قابل شہادت نہیں تو بیت المال سے دیت دیجائے گی اورگواہوں پر نہ دیت ہے نہ حد قذف (درمختار)

مسئلہ۱۲: گواہوں کا تزکیہ ہوا اور رجم کردیا گیا بعد کومعلوم ہوا کہ قابل شہادت نہ تھے تو بیت المال سے دیت دیجائے (درمختار)

مسئلہ۱۳: گواہوں نے بیان کیا کہ ہم نے قصداً اس طرف نظر کی تھی تو اس کی وجہ سے فاسق نہ ہونگے اورگواہی مقبول ہے کہ اگرچہ دوسرے کی شرمگاہ کی طرف دیکھنا حرا م ہے مگر بضرورت جائز ہے لہذابغرض ادائے شہادت جائز ہے جیسے دائی اورختنہ کرنے والے اورعمل دینے والے اور طبیب کو بوقت ضرورت اجازت ہے۔ اور اگر گواہوں نے بیان کیا کہ ہم نے مزہ لینے کے لئے نظر کی تھی تو فاسق ہوگئے اور گواہی قابل قبول نہیں (درمختار، بحر)

مسئلہ۱۴: مرد اپنے محصن ہونے سے انکار کرے تو دومرد یا ایک مرد اوردوعورتوں کی شہادت سے احصان ثابت ہوگا یا اس کے بچہ پیدا ہوچکا ہے جب بھی محصن ہے اور اگر خلوت ہوچکی ہے اور مرد کہتا ہے کہ میں نے زوجہ سے وطی کی ہے مگر عورت انکار کرتی ہے تو مرد محصن ہے اورعورت نہیں (درمختار)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button