اس مضمون میں ریاکاری سے پاک عمل کے صلہ کے متعلق حدیث قدسی بیان کی جائے گی۔ آپ کی آسانی کے لئے اعراب کے ساتھ عربی میں حدیث شریف کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح کی گئی ہے۔
ریاکاری سے پاک عمل کے صلہ کے متعلق حدیث قدسی:.
عَنْ أبي هُرَيرةَ رَضي الله عَنْهُ عَنْ رَسُوْلِ الله صلى الله عليه وسلم: "قَال الله تَعَالَى كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إلا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي وَأنَا أجْزِي بِهِ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ارشادفرمایا :
ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا
حدیث قدسی کی تشریح:
ذیل میں ریاکاری سے پاک عمل کے صلہ کے متعلق حدیث قدسی کی آسان الفاظ میں پوائنٹس کی صورت میں تشریح اور مسائل بیان کئے جا رہے ہیں۔
- انسان کے ہر عمل میں ریا کاری ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے اس کا عمل ضائع ہو جائے لیکن روزے میں ریا کاری نہیں ہو سکتی، یہ خالص اللہ تعالی کے لیے ہی ہوتا ہے۔
- اللہ تعالی نے روزے فرض کرنے کا مقصد بھی تقوی بیان فرمایا ہے جو کہ اخلاص کے ساتھ حاصل ہوتا ہے۔ ”یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ“ ترجمہ: اے ایمان والوتم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ (بقرۃ: 183)
حدیث شریف کا حوالہ:
صحیح بخاری، كتاب اللباس ، باب ما يذكر في المسك ، جلد7، صفحہ164، حدیث نمبر 5927، دار طوق النجاہ،لبنان
حدیث شریف کا حکم:
اس حدیث شریف کی سند صحیح ہے۔
۔