رہن یا راہن یا مرتہن کئی ہوں اس کے متعلق مسائل
مسئلہ۱: ہزارروپے قرض لئے اور دو چیزیں رہن رکھیں تو دونوں چیزیں پورے دین کے مقابل میں رہن ہیں یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک کے حصہ کا دین ادا کر کے فک رہن کرا لے جب تک پورا دین ادا نہ کر لے ایک کو بھی نہیں چھوڑا سکتا۔ ہاں ا گر رہن رکھتے وقت ہر ایک کے مقابل میں دین کا حصہ نامزد کر دیا ہو مثلاً یہ کہہ دیا ہو کہ چھ سو (۶۰۰) کے مقابل میں یہ ہے اور چار سو (۴۰۰) کے مقابل میں یہ ہے اور ادا کرتے وقت کہہ دیا کہ اس کے مقابل کا دین ادا کرتا ہوں توا س کا فک رہن ہو سکتا ہے کہ یہ ایک رہن نہیں بلکہ دو عقد ہیں (زیلعی ، درمختار) اگر دو چیزیں رہن رکھیں اور یہ کہہ دیا کہ اتنے دین کے مقابل میں ایک اور اتنے کے مقابل میں دوسری مگر یہ معین نہیں کیا کہ کس کے مقابل میں کون ہے تو رہن صحیح نہیں ۔ (ردالمحتار)
مسئلہ۲: دو شخصوں کے پاس ایک چیز رہن رکھی ہے اس کی کئی صورتیں ہیں ۔ اگر یہ کہہ دیا کہ آدھی اس کے پاس رہن ہے اور آدھی اس کے پاس یہ ناجائز کہ مشاع کا رہن ناجائز ہے۔ اور اگر اس کی قسم کی تفصیل نہیں کی ہے اور ایک نے قبول کیا دوسرے نے نامنظور کیا جب بھی صحیح نہیں ۔ اور دونوں نے قبول کر لیا تو وہ چیز پوری پوری دونوں کے پاس رہن ہے اس کی ضرورت نہیں کہ دونوں نے اس شخص کو مشترک طور پر دین دیا ہو دونوں میں شرکت ہو یا نہ ہو بہرحال وہ چیز دونوں کے پاس رہن ہے راہن اپنی چیز اسی وقت لے سکتا ہے کہ دونوں کا پورا پورا دین ادا کر دے اور ایک کا پورا دین ادا کر دیا تو پوری چیز اسی کے پاس رہن ہے جس کا دین باقی ہے۔ (ہدایہ ، درمختار)
مسئلہ۳: دو شخصوں کے پاس ایک چیز رہن رکھی اور وہ چیز قابل تقسیم ہے دونوں تقسیم کر کے آدھی آدھی اپنے قبضہ میں کر لیں اور اس صورت میں ا گر پوری چیز ایک ہی کے قبضہ میں دے دی تو جس نے دی وہ ضامن ہے ۔اوراگر ناقابل تقسیم ہے تو دونوں باریاں مقرر کر لیں اپنی اپنی باری میں ہر ایک پوری چیز اپنے قبضہ میں رکھے اس صورت میں وہ چیز جس کے پاس اس کی باری ہے تو دوسرے کی طرف سے اس کا حکم یہ ہے کہ جیسے کسی معتبر آدمی کے پاش شے مرہون ہوتی ہے (جس کے متعلق مسائل آئے گا)۔ (زیلعی)
مسئلہ۴: دو شخصوں کے پاس چیز رہن رکھی اور وہ ہلاک ہو گئی توہر ایک اپنے حصہ کے مطابق ضامن ہے مثلاً ایک شخص کے دس (۱۰) روپے تھے دوسرے کے پانچ (۵)تھے اور دونوں کے پاس ایک چیز تیس (۳۰) روپے کی رہن رکھ دی اس چیز کے دو حصے ضائع ہو گئے ایک حصہ باقی ہے تو یہ حصہ جو باقی رہ گیا ہے دونوں پر تقسیم ہو گا۔ یعنی دو تہائیاں دس (۱۰) والے کی اور ایک تہائی پانچ (۵) والے کی یعنی دس (۱۰) والے کی دو تہائیاں ساقط ہو گئیں ایک تہائی باقی ہے یعنی تین روپے پانچ آنے چار پائی۔ اور پانچ (۵) والے کی دو تہائیاں ساقط ہوئیں ایک تہائی باقی ہے یعنی ایک روپیہ دس آنے آٹھ پائی۔ (درمختار ، ردالمحتار)
مسئلہ۵: دو شخصوں پر ایک شخص کا دین ہے دونوں نے ایک چیز دائن کے پاس رہن رکھی یہ رہن صحیح ہے اور پورے دین کے مقابل میں چیز گروی ہے دونوں نے ایک ساتھ اس سے دین لیا ہو یا الگ الگ دونوں صورتوں کا ایک حکم ہے۔ پھر اگر ایک نے اپنا دین ادا کر دیا تو چیز کو واپس نہیں لے سکتا جب تک دوسرا بھی اپنے ذمہ کا دین ادا نہ کردے ۔ (ہدایہ)
مسئلہ۶: مدیون نے دائن کو دو کپڑے دیئے اور یہ کہا کہ ان میں سے جس کو چاہو رہن رکھ لو اس نے دونوں رکھ لئے کوئی بھی رہن نہ ہوا جب تک ایک کو معین نہ کر لے اور وہ ضامن نہیں ہو گا اور ضائع ہونے سے دین ساقط نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر بیس روپے باقی تھے دائن نے مانگے مدیون نے اس کے پاس سو روپے ڈال دیئے کہ تم ان میں سے اپنے بیس لے لو اور ابھی اس نے لئے نہیں کہ یہ سب روپے ضائع ہو گئے تو مدیون کے گئے ، دائن کا دین بحالہ باقی ہے۔ (درمختار ، ردالمحتار)
متفرقات
مسئلہ۱: شے مرہون کو کسی نے غصب کر لیا تو اس کا وہی حکم ہے جو ہلاک ہونے ضائع ہونے کا ہے کہ قیمت اور دین میں جو کم ہے اس کا ضامن ہے یعنی اگر دین اس کی قیمت کے برابر یا کم ہے تو دین ساقط ہو گیا اور قیمت کم ہے تو بقدر قیمت ساقط باقی دین مدیون سے وصول کرے۔ اور اگر خود مرتہن ہی نے غصب کیا یعنی بلا اجازت راہن چیز کو استعمال کیا اور ہلاک ہوئی تو پوری قیمت کا ضامن ہے اگرچہ قیمت دین سے زیادہ ہو۔ (درمختار ، ردالمحتار)
مسئلہ۲: مرتہن راہن کی اجازت سے چیز کو استعمال کر رہا تھا اس حالت میں کوئی چھین لے گیا تو یہ غصب ہلاک کے حکم میں نہیں یعنی اس صورت میں دین بالکل ساقط نہیں ہو گا بلکہ اس حالت میں ہلاک ہو جائے جب بھی دین بدستور باقی رہے گا کہ اب وہ رہن نہ رہا بلکہ عاریت و امانت ہے ہاں استعمال سے فارغ ہونے پر پھر رہن ہو جائے گا اور رہن کے احکام جاری ہوں گے۔ (درمختار ، ردالمحتار)
مسئلہ۳: راہن نے مرتہن سے کہا کہ چیز دلال کو دے دو اس نے دیدی اور ضائع ہو گئی تو مرتہن اس کا ضامن نہیں ۔ (درمختار)
مسئلہ۴: رہن میں کوئی میعاد نہیں ہو سکتی مثلاً اتنے دنوں کے لئے رہن رکھتا ہوں میعاد مقرر کرنے سے عقد رہن فاسد ہو جائے گا اور اس صورت میں چیز ہلاک ہو جائے تو ضامن ہے اور وہی احکام ہیں جو رہن صحیح کے ہیں ۔ (درمختار)
مسئلہ۵: راہن نے مرتہن سے کہا چیز کو بیچ ڈالو اور راہن مر گیا مرتہن اس کو بیع کر سکتا ہے ورثہ کو منع کرنے کا حق نہیں اور ورثہ اس بیع کو توڑ بھی نہیں سکتے۔ (درمختار)
مسئلہ۶: راہن غائب ہو گیا پتہ نہیں کہ کہاں ہے مرتہن اس معاملہ کو قاضی کے پاس پیش کرے قاضی اس کو بیچ کر دین ادا کر سکتا ہے اور راہن موجود ہے اور دین ادا نہیں کرتا اس کو مجبور کیا جائے گا کہ مرہون کو بیچ کر دین ادا کرے اور نہ مانے تو قاضی یا امین قاضی بیچ کر دین ادا کر دے اور دین کا کچھ جز باقی رہ جائے تو راہن ہی اس کا ذمہ دار ہے۔ (درمختار ، ردالمحتار)
مسئلہ۷: درخت کو رہن رکھا اس میں پھل آئے مرتہن پھلوں کو بیع نہیں کر سکتا اگرچہ یہ اندیشہ ہو کہ خراب ہو جائیں گے البتہ اس معاملہ کو قاضی کے پاس پیش کر سکتا ہے اور اگر وہاں قاضی ہی نہ ہو یا اتنا موقع نہیں کہ قاضی کے پاس معاملہ پیش کیا جائے یعنی وہ چیز جلد خراب ہو جائے گی تو خود مرتہن بھی بیع کر سکتا ہے۔ (درمختار)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔