سوال:
(1):رہن کی تعریف کیا ہے؟
(2):زید کے پاس ایک کھیت ہے جس کا لگان زمیندارکو 10 روپیہ سال ادا کرتا ہے اب بکر نے زید کو15روپے نقد دیے اور کہا کہ زمیندار کو لگان سال کا ہم ادا کرتے رہیں گے پانچ سال تک۔بعد پانچ سال کے تم کھیت کے مستحق ہوجاؤگے اور تمہیں سال کا نفع ہوجائیگا لہذا ان روپے کی کیا تعریف ہے؟
(3):زید ایک کھیت جس کا لگان سال کا اتنا ادا کرتا ہے اور اب بکر زید کو بسبب ضرروت کے 50روپے نقد دیتا ہے اور یہ شرط طے کرتا ہے کہ پانچ برس تک لگان زمیندار کا ادا کرتا رہوں گا بعد پانچ سال کے میرے 50روپے تم کو ادا کرنا پڑیں گے ورنہ چارہ جوئی کرنا پڑےگی اور کھیت کے تم مستحق بغیر روپیہ دیے ہوئے نہیں ہوگے۔اس روپیہ کی کیا تعریف ہے؟
جواب:
(1) جس شخص کو کچھ قرض دیا ہوا پنے قرض کی مضبوطی کے لیے اس کی کسی چیز پر اس لیے قبضہ کرنا کہ اگر اس سے دین وصول نہ ہوگا تو بذریعہ اس چیز کے وصول کیا جائے گا اس کو رہن کہتے ہیں۔اور اگر رہن صحیح ہو تومرتہن اس چیز سے نفع حاصل نہیں کرسکتا کہ یہ سود وحرام ہے۔
(2)یہ صورت ناجائز نہیں ہے کہ پانچ سال کا پٹہ ہے اور پانچ سال میں ختم ہوجائے گا اور کھیت، کھیت والے کو مل جائے گا اور یہ رہن نہیں۔
(3)شرعاً کھیت کا مالک زمیندار ہے کاشتکار نہیں اور یہ زمین چونکہ کاشتکار نے رکھی ہے اور زمیندار کی اجازت سے نہیں لہذا یہ رہن نہیں ہے بکر کا روپیہ کاشتکار اول پر ہے اور بکر اس کی جگہ کاشتکار ہے زمیندا کو لگا ن ادا کرتا ہے اور کھیت پر تصرف کرتا ہے یہ ناجائز نہیں۔
(فتاوی امجدیہ،کتاب الرہن،جلد3،صفحہ 341،مطبوعہ مکتبہ رضویہ،کراچی)
سوال :
کھیت رہن میں رکھنے والے کا کھیت سے فائدہ اٹھانا کیسا؟
جواب :
اس طرح پر کھیت لینا جائز نہیں کہ قرض دے کر نفع حاصل کرنا سود ہے حرام ہے۔
(فتاوی فیض الرسول،کتاب الربا،جلد2،صفحہ 401 ،402،شبیر برادرز لاہور)
سوال:
زید نے اپنا کھیت بکر کو رہن پر دیا بعد وقت مقررہ کے زید نے روپیہ دے کر رہن چھڑا لیا۔رہن رکھنے اور دینے والے کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب:
رہن رکھنا جائز ہے ، مرتہن کو اس سے نفع کمانا جائز نہیں۔
(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ58، شبیر برادرز، لاہور)