کیا فرماتے ہیں علماےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ روزے کی حالت میں اگرقے آجائے تو اس سے روزے پرکیااثرپڑے گا؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الوہاب اللہم ہدایۃالحق والصواب
خود بخود قے آجائے، اگرچہ منہ بھر ہو یا کم ، تو روزہ نہیں ٹوٹے گا،البتہ اگرمنہ بھر قے ہو اور اس میں سے ایک چنے کے برابر بھی واپس لوٹائی توروزہ ٹوٹ جائے گا،اور اس سے کم ہو تو نہیں ٹوٹے گا۔ نیز اگر جان بوجھ کر منہ بھرقے کی اور روزہ دار ہونا یاد ہے توروزہ ٹوٹ جائے گا ۔
تحفۃ الفقہاء میں ہے ”إِذا ذرعہ القیء بغیر فعلہ لا یفسد صومہ وان کان ملء الفم ”
ترجمہ:اگر اس کے فعل کے بغیر خودبخود قے آ گئی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا اگر چہ منہ بھر ہو ۔
(تحفۃ الفقہائ،جلد1 ،صفحہ171،وحیدی کتب خانہ ،پشاور)
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے”وان اعادہ(او قدر حمصۃ منہ فاکثر ) افطر اجماعا ان ملأ الفم والا لا”
ترجمہ:اگر اس نے منہ بھر قے کا اعادہ کیا، یا قے میں سے چنے یا چنے کی مقدار سے زیادہ کا، تو اجماعا روزہ ٹوٹ جائے گااوراگر منہ بھر نہ ہو تو نہیں ۔
(تنویر الابصار مع الدر المختار،جلد3،صفحہ450،مکتبہ رحمانیہ،لاہور)
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے’‘وان استقاء عامدا (ای متذکرا لصومہ) ان کان ملء الفم فسد بالاجماع ”
ترجمہ:اگر جان بوجھ کر روزے دار ہونا یا د ہونے کی حالت میں منہ بھر قے کی تو بالاجماع روزہ فاسد ہو جائے گا۔
(تنویر الابصار مع الدر المختار،جلد3،صفحہ451،مکتبہ رحمانیہ،لاہور)
بہار شریعت میں ہے:”قصداً بھر مونھ قے کی اور روزہ دار ہونا یاد ہے تو مطلقاً روزہ جاتا رہا اور اس سے کم کی تو نہیں اور بلا اختیار قے ہوگئی تو بھر مونھ ہے یا نہیں اور بہر تقدیر وہ لوٹ کر حلق میں چلی گئی یا اُس نے خود لوٹائی یا نہ لوٹی، نہ لوٹائی تو اگر بھر مونھ نہ ہو تو روزہ نہ گیا، اگرچہ لوٹ گئی یا اُس نے خود لوٹائی اور بھر مونھ ہے اور اُس نے لوٹائی، اگرچہ اس میں سے صر ف چنے برابر حلق سے اُتری تو روزہ جاتا رہا ورنہ نہیں۔”
(بہار شریعت،جلد1،صفحہ988،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم ورسولہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم