بہار شریعت

رمی کے مسائل

رمی کے مسائل

مسئلہ۱: سات سے کم جائز نہیں اگر صرف تین ماریں یا بالکل نہیں تو دم لازم ہوگا اور اگر چار ماریں تو باقی ہر کنکری کے بدلے صدقہ دے( ردالمحتار ص ۲۴۶ج۲)

مسئلہ۲: کنکری مارنے میں پے در پے ہونا شرط نہیں مگر وقفہ خلاف سنت ہے (ردالمحتار ص ۲۴۶ج۲ منسک ص۱۶۶)

مسئلہ۳: سب کنکریاں ایک ساتھ پھنکیں تو یہ ساتوں ایک کے قائم مقا م ہوئیں (ردالمحتار ص ۲۴۶ج۲ عالمگیری ص ۲۳۴ج۱، جوہرہ ص ۲۰۴، تبیین ص ۳۰ج۲، بحر ص۳۴۳ج۲ ، منسک ص ۱۶۴)

مسئلہ۴: کنکریاں زمین کی جنس سے ہوں اور ایسی چیز کی جس سے تیمم جائز ہے۔ کنکر پتھر یہاں تک کہ اگر خاک پھینکی جب بھی رمی ہوگئی مگر ایک کنکری پھیکنے کے قائم مقام ہوئی ۔ موتی ، عنبر مشک وغیرہا سے رمی جائز نہیں ۔ یونہی جواہر سونے چاندی سے بھی رمی نہیں ہوسکتی کہ یہ تو نچھاور ہوئی مارنا نہ ہوا ، مینگنی سے بھی رمی جائز نہیں (درمختار و ردالمحتار ۲۴۶۔۲۴۷ج۲ ، عالمگیری ص ۲۳۳ج۱‘ جوہرہ ص ۲۰۴‘ تبیین ص ۳۱ج۲‘ بحر ص ۳۴۴ ج۲ منسک ص ۱۶۶)

مسئلہ۵: جمرہ کے پاس سے کنکریاں اٹھا نا مکروہ ہے کہ وہاں وہی کنکر یاں رہتی ہیں جو مقبول نہیں ہوتیں اور مردود ہو جاتی ہیں اور جو مقبول ہو جاتی ہیں اٹھالی جاتی ہیں ۔(درمختار و ردالمحتار ص ۲۴۷۔۲۴۸ ج ۲‘ عالمگیری ص۲۳۳ج۱‘ جو ہرہ ص ۲۰۴، تبیین ص ۳۱ج۲‘ منسک ص ۱۴۹‘بحر ص ۳۴۴ج۲)

مسئلہ۶: اگر معلوم ہو کہ کنکریاں نجس ہیں تو ان سے رمی کرنا مکروہ ہے اور اگر معلوم نہ ہو تو حرج نہیں مگر دھولینا مستحب ہے (در مختار و ردالمحتار ص ۲۴۸ج۲، عالمگیری ص ۲۳۳ج ۱، منسک ص۱۴۹‘ بحر ص ۳۴۴۔۳۴۵ج۲)

مسئلہ۷: اس رمی کا وقت آج کی فجر سے گیارھویں کی فجر تک ہے مگر مسنون یہ ہے کہ طلوع آفتاب سے زوال تک ہو اور زوال سے غروب تک مباح اور غروب سے فجر تک مکروہ ہے ۔ یو نہی دسویں کی فجر سے طلوع آفتاب تک مکروہ اگر کسی عذر کے سبب ہو مثلاً چرواہوں نے رات کو رمی کی تو کراہت نہیں (درمختار و ردالمحتار ص ۲۴۸ج۲‘ عالمگیری ص ۲۳۳ج۱‘ جوہرہ ص ۲۰۴ ‘ تبیین ص ۳۱ ج۲ ‘ بحر ص ۳۴۵ج۲)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button