استفتاء : کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں ایک شخص جو کہ ضعیف تھااس نے دو دن یعنی گیارہ اور بارہ تاریخ کی رمی میں کسی کو وکیل بنایا،صرف اس لیے کہ جب اس نے دس تاریخ کو رمی کی تھی تو رش بہت زیادہ تھا اور وہ رش کے خوف سے خود رمی کو نہ گیا اب اس صورت میں اس کی رمی ہوگئی یا اس پر شرعی جرمانہ لازم ائے گا؟
(السائل : محسن،لبیک حج اینڈ عمرہ سروسز)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں وہ شخص اگر بہت بوڑھا یا ایسا مریض تھاکہ خودٍٍ رمی نہیں کرسکتا تھا تب بھی اسے چاہیئے تھا کہ کنکری مارنے کے لئے خود جاتا اور کنکری ا س کے ہاتھ پر رکھ کر مارنے والا مارتا۔چنانچہ شمس الائمہ محمد بن احمد سرخسی حنفی متوفی 483ھ لکھتے ہیں :
’’قال : والمریض الذی لایستطیع رمی الجمار یوضع الحصی فی کفہ حتی یرمی بہ لانہ فیما یعجز عنہ یستعین بغیرہ‘‘ (89)
یعنی : ’’فرمایا وہ مریض جو رمی جمار کی استطاعت نہیں رکھتا تو کنکری اس کے ہاتھ پر رکھی جائے یہاں تک کہ وہ رمی کرے کیونکہ جس سے وہ عاجز ہے اس پر دوسرے سے مدد لے ۔‘‘ اور اگر اس نے ایسا نہ کیا جیساکہ سوال سے ظاہر ہے : تو اس کی رمی اس صورت میں درست پائے گی جب وہ واقعی ایسا کمزور ہو کہ رمی کرنے پر قدرت نہ رکھتا ہو اور ایسے مریضوں اور ضعیفوں کے لئے فقھاء کرام نے لکھا کہ ان کی طرف سے رمی کی جائے تو جائز ہے ۔ چنانچہ شمس الائمہ سرخسی حنفی متوفی 483ھ لکھتے ہیں :
’’ وان رمی عنہ اجزا، بمنزلہ المغمی علیہ ، فان النیابۃ تجری فی النسک کما فی الذبح‘‘۔ (90)
یعنی : ’’اگر اس کی طرف سے رمی کردی تو اس کی طرف سے جائز ہوگئی یہ شخص بے ہوش کے مرتبہ میں ہے کیونکہ نیابت نسک میں جاری ہے جیساکہ ذبح میں ۔ اور اگر وہ ایسا ضعیف نہ تھا جو خود اس کی قدرت نہ رکھتا ہو پھر اس کی طرف سے دوسرے نے رمی کی تو یہ رمی درست نہ ہو گی اور سوال سے بھی ظاہر یہی ہوتا ہے کہ وہ شخص رمی کی قدرت رکھتا تھا اور اس پر ترک رمی کا دم اور توبہ لازم ہو گی۔
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
یوم الجمعۃ، 16 ذوالحجۃ 1437ھـ۔ 17 سبتمبر 2016م 985-F
حوالہ جات
89۔ المبسوط للسرخسی،کتاب المناسک، 2/4/64
90۔ المبسوط للسرخسی،کتاب المناسک ، 2/4/64