ARTICLES

رمضان کے دن میں اغاز سفر اور روزہ

استفتاء : کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے رمضان المبارک میں عمرہ کے لئے روانہ ہونا ہے اور اس کی فلائٹ صبح 11بجے ہے ظاہر ہے کہ روزے کا وقت شروع ہونے کے بعد اس کا سفر شروع ہوگا اب اگر ا س کا سفروایا دوبئی ہے اور وہاں چند گھنٹے کے لئے رکنا ہے پھر وہاں سے جدہ کے لئے سفر کرنا ہے ساتھ فیملی میں بوڑھی ماں اور چھوٹے بچے بھی ہیں اگر و ہ شخص روزہ رکھ لیتا ہے تو بہت مشقت میں پڑجائے گا اگروہ گھر سے روزہ رکھ کر نکلے پھر سفر شروع ہونے کے بعد توڑدے تو کیا حکم ہے اوراگر روزہ رکھنے کے بعدگھر میں ہی روزہ توڑ دیتا ہے کیاحکم ہوگا،اوراگر گھر میں سحری کرتا ہے اور روزہ کی نیت نہیں کرتا اور کچھ کھاتا بھی نہیں ہے ،جب سفر شروع ہوجاتا ہے تو یہ شخص کھانا پینا شروع کرتا ہے تواس صورت میں کیا حکم ہوگا؟

(السائل : عمران جمانی، کراچی)

متعلقہ مضامین

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : یاد رہے وہ اعذار کہ جن کی وجہ سے رمضان المبارک میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ان میں سے ایک عذر سفر ہے ،چنانچہ قران کریم میں ہے :

{فمن کان منکم مریضًا او علی سفرٍ فعدۃ من ایامٍ اخر} (105)

ترجمہ : تو تم میں جو کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں ۔ یاد رہے مسافر کے لئے یہ رخصت روزہ چھوڑنے کی ہے روزہ توڑنے کی نہیں چنانچہ علامہ سیداحمدبن محمد طحطاوی حنفی متوفی 1231ھ لکھتے ہیں :

قولہ : السفر : فیہ انہ لایباح الفطر،انما یبیح عدم الشروع فی الصوم اذ لوکان السفر یبیح الفطر لجاز لمن اصبح مقیما،ثم سافر الفطر مع انہ لا یجوز۔ (106)

یعنی، مصنف کا قول سفر میں روزہ افطار کرنا مباح نہیں ہے مباح روزہ شروع نہ کرنا ہے کیونکہ اگر سفر افطار کو مباح کردے تو اس کے لئے افطار مباح ہوجائے گا جس نے صبح حالت اقامت میں کی پھر سفر کیا حالانکہ یہ جائز نہیں ہے ۔ اورجو شخص صبح صادق کے وقت مقیم ہو اوردن میں اپنے سفر کا اغاز کرے تو سفر اس کے حق میں شرعا عذر نہیں ہے چنانچہ علامہ نظام الدین حنفی متوفی 1161ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا ہے :

منھا السفر الذی یبیح الفطر وھو لیس بعذر فی الیوم انشاء السفر فیہ کذا فی ’’الغیاثیۃ‘‘ (107)

یعنی، ان اعذار میں سے ایک سفر ہے جو افطار کو مباح کر دیتا ہے اور جس روز سفر شروع کیا اس دن وہ عذر نہیں ، اسی طرح ’’غیاثیہ ‘‘میں ہے ۔ اسی لئے فقہائے کرام نے اس شخص کے لئے فرمایا کہ جس نے دن میں سفر شروع کیا اسے روزہ توڑنا مباح نہیں ۔چنانچہ شمس الائمہ محمد بن احمد سرخسی حنفی متوفی 483ھ اور ان سے علامہ نظام حنفی اور علماء ہند کی ایک جماعت نے نقل کیا :

’’فلو سافر نھارا لا یباح لہ الفطر فی ذلک الیوم‘‘۔ (108)

یعنی، پس اگر دن میں سفر کیا تو اسے افطار مباح نہیں ۔ اورعلامہ حسن بن عمار شرنبلالی حنفی متوفی 1069ھ لکھتے ہیں :

’’اذلایباح لہ الفطر بانشا ئہ بعد ما اصبح صائما بخلاف لو حل بہ مرض بعد فلہ الفطر‘‘۔ (109)

یعنی ،کیونکہ اس نے روزے کی حالت میں صبح کی تو سفر شروع کرنے سے افطار مباح نہ ہوگا برخلاف اس کے کہ اسے کسی مرض نے الیا تو اس کے لئے افطار جائز ہے ۔ اوراگر سفر کا اغازکرنے کے بعد افطار کرلے یعنی روزہ تو ڑدے تو صرف قضاء لازم ائے گی،کفارہ لازم نہیں ائے گا چنانچہ شمس الائمہ سرخسی حنفی لکھتے ہیں :

’’وان افطر فلاکفارۃ علیہ‘‘ (110)

اور علامہ نظام حنفی اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا :

’’وان افطر لاکفارۃ علیہ‘‘۔ (111)

یعنی، اور اگر افطار کرلیا تو اس پر کوئی کفارہ نہیں ۔ کفارہ لازم نہ ہونے کی وجہ افطار کے مباح ہونے کا شبہ ہے چنا نچہ شمس الائمہ سرخسی لکھتے ہیں :

لتمکن الشبہۃ بسبب اقتران المبیح الفطرف فان السفر مبیح الفطر فی الجملۃ۔ (112)

یعنی، مبیح للفطر کے ملنے کے سبب شبہے نے جگہ پائی پس فی الجملہ سفر مبیح للفطر ہے ۔ اور شبہ سے کفارہ ساقط ہوجاتا ہے چنا نچہ شمس الائمہ سرخسی لکھتے ہیں :

’’وکفارۃ الفطر تسقط بالشبہۃ‘‘۔ (113)

یعنی : روزہ توڑنے کا کفارہ شبہ سے ساقط ہوجاتا ہے ۔ اور اگر روزہ رکھ کر سفر کے اغاز سے قبل ہی افطار کرلے تو قضا و کفار ہ دونوں لازم ائیں گے چنا نچہ علامہ نظام حنفی متوفی 1161ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا :

’’بخلاف ما لو افطر ثم سافر‘‘۔ (114)

یعنی، برخلاف اس کے اگر اس نے افطار کرلیا پھر سفر شروع کیا۔ اور شمس الائمہ سرخسی لکھتے ہیں :

’’بخلاف مالوافطر ثم سافر لان السبب المبیح لم یوجد وقت الفطر فلم یورث الشبہۃ‘‘۔ (115)

یعنی، برخلاف اس کے اگر وہ افطار کرلے پھر سفر کرے (توکفارہ وقضاء دونوں لازم ائیں گے ) کیونکہ افطار کے وقت(افطار کو)مباح کرنے والا سبب(سفر)نہ پایا گیا اس لئے اس نے شبہ کو پیدا نہ کیا۔ اوراگراس نے سحری کی اور اس کی نیت روزہ رکھنے کی نہ تھی حالانکہ اقامت کی حالت میں صبح کرنے کی صورت میں تواغاز سفر کے بعد بھی روزہ توڑنا مباح نہیں اسی طرح روزہ چھوڑنا بھی مباح نہیں ہے جیساکہ شمس الائمہ سرخسی حنفی نے لکھا ہے : جب اس نے اقامت کی حالت میں صبح کی تو اس دن کا روزہ اس پر واجب ہوگیا اور اللہ تعالیٰ کا حق ہے اور سفر شروع کرنا اس کے اختیار میں ہے لہٰذا جس کا وجوب اس کے ذمہ ثابت ہوچکا وہ(دن میں )سفر سے ساقط نہ ہوگا۔(116) لیکن پھر بھی اگر صبح صادق سے لے کر سفر کے اغاز تک کھاتا پیتا نہیں ہے اور روزہ چھوڑنے والے دیگر افعال سے دور رہتا ہے اور سفر کا اغاز کرلیتا ہے اغاز سفر کے بعد کھاتا ہے تو اس پر کوئی کفارہ لازم نہیں ائے گا قضاء تو بہر حال اسے کرنی ہے کہ اس نے ایک روزہ چھوڑا ہے اور یہ چھوڑنا قرار پائے گا توڑنا نہیں ۔ اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے شمس الائمہ سرخسی حنفی متوفی 483ھ لکھتے ہیں :

’’رجل اصبح فی اہلہ صائما ثم سافر لم یفطر، لانہ حین اصبح مقیما وجب علیہ اداء الصوم فی ہذا الیوم حقا للہ تعالی وانما انشا السفر باختیارہ فلا یسقط بہ ما تقرر وجوبہ علیہ‘‘ (117)

یعنی، کسی شخص نے اپنے اہل میں روزے کی حالت میں صبح کی پھر سفر کیا تو وہ روزہ نہیں توڑے گا کیونکہ جب اس نے حالت اقامت میں صبح کی تو اس دن کا روزہ اس پر واجب ہو گیا یہ اللہ تعالیٰ کا حق ہے اور سفر شروع کرنا اس کے اختیار سے ہے لہٰذا جس کا وجوب اس کے لئے ثابت ہو چکا وہ اس سے ساقط نہ ہو گا۔

واللٰہ تعالی اعلم بالصواب

یوم الجمعۃ، 13 رمضان المبارک 1438ھـ۔ 9 دیسمبر 2017 م 989-F

حوالہ جات

105۔ البقرہ : 2/184

106۔ حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،کتاب الصوم،باب مایفسد الصوم الخ،فصل : فی العوارض، ص683

107۔ الفتاوی الھندیۃ،کتاب الصوم،الباب الخامس فی الاعذار التی تبیح الافطار، 1/206

108۔ المحیط السرخسی،کتاب الصوم،باب الاوقات التی تکرہ فیہ الصوم ،ص 186، مخطوط مصور

الفتاوی الھندیۃ،کتاب الصوم،الباب الخامس فی الاعذار التی تبیح الافطار، 1/206

109۔ نور الایضاح وشرحہ ،کتاب الصوم،باب مایفسد الصوم یوجب القضاء،فصل : فی العوارض،ص251

امداد لفتاح،کتاب الصوم،باب مایفسد الصوم الخ،فصل : فی العوارض،تحت قولہ : وللمسافر ص : 699

110۔ المبسوط للسرخسی،کتاب الصوم، 2/3/64

111۔ الفتاوی الھندیۃ،کتاب الصوم،الباب الخامس فی الاعذار التی یبیح الافطار، 1/206

112۔ المبسوط للسرخسی،کتاب الصوم، 2/3/64

113۔ المبسوط للسرخسی،کتاب الصوم، 2/3/64

114۔ الفتاوی الھندیۃ،کتاب الصوم،الباب الخامس فی الاعذار التی تبیح الافطار، 1/206

115۔ المحیط السرخسی،کتاب الصوم،باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصوم، 186، مخطوط مصور

116۔ المبسوط للسرخسی،کتاب الصوم، 2/3/64

117۔ المبسوط للسرخسی،کتاب الصوم، 2/3/64

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button