شرعی سوالات

رسموں اور تجارتی مقاصد کے لئے سود ی قرضہ لینا نا جائز ہے

سوال:

(1)اگر کوئی غریب کسی مہاجن سے بحالت مجبوری کچھ غلہ یا روپیہ سود پر لیکر اپنی ضرورت پوری کرے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟

(2)حدیث میں سود  کا لین دین کرنے والوں ،سود کی کتابت وکالت اور شہادت دینے والوں پر شدید وعید آئی ہے لیکن اس زمانے میں شاید ہی کوئی ان کاموں سے بچا ہو پھر عمل کی کیا صورت ہوگی؟

جواب:

(1)اگر واقعی ضرورت ہوتو لے سکتے ہیں ۔الضرورات تبیح المحذورات  مگر شادی ،غمی،کی بے جا رسمیں یا جائیداد خریدنے یا تجارت بڑھانے کے لیے سود پر ورپے لینا جائز نہیں کہ یہ کوئی ضرورت نہیں۔

(2)عمل  اس پر کرے جو اللہ تعالی ورسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا حکم ہے نہ اس پر جو شیطان اسے تعلیم دے ۔ جو بچنا چاہے اللہ تعالی اسے توفیق دیتا ہے اور جو خود مبتلا ہونا چاہے تو وہ غنی عن العلمین  ہے  لوگ بلاوجہ حرام کو ترک نہ کریں تو وہ خود گناہگار ہونگے ،وہ حرام حلال نہ ہوگا۔

(فتاوی امجدیہ، کتاب الرباء ،جلد3،صفحہ 211،مطبوعہ  مکتبہ رضویہ،کراچی)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button