شرعی سوالات

رجسٹری یعنی صرف نام لکھوانا ہبہ کو مستلزم نہیں ہے۔

سوال:

زید کی دو بیویاں تھی زوجہ اولی سے محمد شریف و زینب بی بی ہیں ۔ اور زوجہ ثانیہ سے محمد حفیظ محمد حنیف ، رستم علی ، ز ہرا خاتون اور صغرا خاتون ہیں ۔ زید نے ایک مکان محمد شریف اور محمد حفیظ کے نام خریدا۔ اس وقت زید کی زوجہ ثانیہ کی دیگر اولاد میں محمد حنیف ، رستم علی ، زہرا  خاتون وغیرہ نہیں تھیں ۔ مکان کی خریداری کے بعد زید فوت ہو گیا۔ زید کی وہ اولاد جن کا نام مکان میں نہیں وہ چاہتے ہیں کہ مکان مذکور کو زید کے تمام وارثوں پہ بطریق مسئلہ شرعی تقسیم کر دیا جائے ۔ مگر محمد شریف اور محمد حفیظ مکان کی تقسیم پر راضی نہیں ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ مکان صرف ہم دو بھائیوں کا ہے ۔ در یافت طلب یہ ہے کہ کیا واقعی یہ مکان صرف محمد شریف و محمد حفیظ کا ہے یا زید کی دوسری اولاد میں محمد حنیف وغیرہ بھی اس مکان کے حق دار ہیں؟

جواب:

صورت مسئولہ میں سب سے پہلا مرحلہ تو یہ ہے کہ زید نے محمد شریف اور محمد حفیظ کو وہ مکان ہبہ کیا یا نہیں ۔ پس شرع میں اگر کوئی زمین صرف کسی کے نام لکھے یہ ضروری نہیں کہ اسے دیدے کہ تحریر میں بعض آدمیوں کا نام بعض مصلحتوں کی بنا پر لکھ دیا جا تا ہے تملیک مقصود نہیں ہوتی لیکن بحالت موجودہ اس بات کا بار ثبوت ( کہ زید نے وہ زمین ان دونوں کے نام ہبہ نہیں کی) ان لوگوں کے سر ہے جو اس بات کے مدعی ہیں۔

اگر گوا ہوں سے وہ ثابت کر دیں کہ یہ زمین ہمارے والد نے ان لوگوں کو فلاں مصلحت سے لکھوایا تھا ہبہ نہیں کیا تھا تو اس مکان میں وراثت جاری ہو گی اور اگر دہ ثابت نہ کر سکے تو مدعا علیہ کی بات قسم کے بعد معتبر ہو گی اور میراث جاری نہ ہو گی لیکن ہبہ ہو جانے کے لیے کچھ باتیں طلب ہیں۔ جس وقت زید نے وہ زمین ان لوگوں کے نام لکھوائی وہ دونوں بالغ تھے یا ایک بالغ ایک نابالغ؟ان دونوں صورتوں میں ہبہ نہیں ہوا اور اس گھر میں وراثت جاری ہو گی اور اگر دونوں نابالغ تھے تو ہبہ ہو جائے گی ۔

  (فتاوی بحر العلوم، جلد5، صفحہ10، شبیر برادرز، لاہور)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button