سوال:
ایک شخص ایسی دوا بناتا ہے جو نادر و بے مثال ہے پھر اس دوا کو رجسٹر کرا لیا اور اب وہ دوا مقبول عام و خاص ہو گئی ہے لہذا دوا کی دوسری کمپنیاں گراں قدر رقم دے کر اس دوا کی رجسٹریشن کو خریدنا چاہتی ہے۔ کیا شریعت اسلامیہ کی رو سے دوا کا وہ رجسٹریشن مال کا حکم رکھتا ہے اور کیا اس کے خرید و فروخت کی از روئے شرع اجازت ہے؟
جواب:
رجسٹریشن ہو جانے کے بعد اس دوا کا منافع اس کے منافع اس کے موجد کے لیے محفوظ ہو گیا۔ اور منافع کی خرید و فروخت شرعاً جائز و مباح ہے۔ اگرچہ منافع عین مال تو نہیں لیکن مال سے ضرور متعلق ہے کیونکہ اس سے نفع حاصل کیا جاتا ہے تو حکما مال ہے جس طرح مال کی بیع و شراء جائز ہے منافع کی خرید و فروخت جائز ہے۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ جس کسی کا رجسٹریشن کرانا مباح اور قابل انتفاع ہو تو وہ شرعاً مال کے حکم میں ہے اسے بیچ کر فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے اور خریدنے والے اسے خرید بھی سکتے ہیں کما فی مجمع الانھر۔
(فتاوی یورپ، صفحۃ442،شبیر برادرز، لاہور)
Leave a Reply