راستے میں نقصان پہنچنے کے متعلق مسائل
مسئلہ ۴۳۶ : عام راستے کی طرف بیت الخلاء یا پرنالہ پر برج یا شہتیر یا دکان وغیرہ نکالنا جائز ہے بشرط یہ کہ اس سے عوام کو کوئی ضرر نہ ہو اور گزرنے والوں میں سے کوئی مانع نہ ہو اور اگر کسی کو کوئی تکلیف ہو یا کوئی معترض ہو تو ناجائز ہے۔ (درمختار و شامی ص ۵۲۱ ج ۵، بحرالرائق ص ۳۴۷ ج ۸، تبیین الحقائق ص ۱۴۲ ج ۶، ہدایہ ص ۵۸۵ ج ۴، عالمگیری ص ۴۰ ج ۶)
مسئلہ ۴۳۷ : اگر کوئی شخص عام راستے پر مذکورہ بالا تعمیرات اپنے لئے امام کی اجازت کے بغیر کرے تو شروع کرتے وقت ہر عاقل بالغ مسلمان مرد عورت اور ذمی کو اس کے روکنے کا حق ہے۔ غلام اور بچوں کو اس کا حق نہیں ہے اور بن جانے کے بعد اس کے انہدام کے مطالبے کا بھی حق ہے۔ بشرط یہ کہ اس مطالبہ کرنے والے نے عام راستے پر اس قسم کی کوئی تعمیر نہ کر رکھی ہو۔ خواہ اس تعمیر سے کسی کو ضرر ہو یا نہ ہو (درمختار و شامی ص ۵۲۱ ج ۵، بحرالرائق ص ۳۴۷ ج ۸، ہدایہ ص ۵۸۵ ج ۴، تبیین الحقائق ص ۱۴۲ ج ۶، عالمگیری ص ۴۰ ج ۶، فتح القدیر ص ۳۳۰ ج ۸)
مسئلہ ۴۳۸ : عام راستہ پر خرید و فروخت کے لئے بیٹھنا جائز ہے جب کہ کسی کے لئے تکلیف دہ نہ ہو اور اگر کسی کو تکلیف دے تو وہ ناجائز ہے۔ (بحرالرائق ص ۳۴۷ ج ۸، درمختار و شامی ص ۵۲۱ ج ۵، تبیین الحقائق ص ۱۴۲ ج ۶)
مسئلہ ۴۳۹ : اور اگر یہ تعمیرات امام کی اجازت سے کی گئی ہیں تو کسی کو ان پر اعتراض کا حق نہیں ہے۔ لیکن امام کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ ان تصرفات کی اجازت دے جب کہ لوگوں کو ان سے تکلیف ہو اور اگر اس نے کسی مصلحت کی بناء پر اجازت دے دی تو جائز ہے۔ (شامی ص ۵۲۱ ج ۵، عالمگیری ص ۴۱ ج ۶)
مسئلہ ۴۴۰ : عام راستے پر اگر یہ تعمیرات پرانی ہیں تو ان کے ہٹوانے کا کسی کو حق نہیں ہے۔ اور اگر ان کا حال معلوم نہ ہو تو نئی فرض کر کے امام ان کو ہٹوا دے گا۔ (عالمگیری از محیط ص ۴۰ ج ۶، بحرالرائق ص ۳۴۷ ج ۸، شامی ص ۵۲۲ ج ۵)
مسئلہ ۴۴۱ : اگر عام راستے پر مسلمانوں کے فائدے کے لئے مسجد وغیرہ کوئی عمارت بنا دی جائے اور اس سے کسی کو کوئی ضرر بھی نہ ہو تو نہیں توڑی جائے گی۔ (عالمگیری ص ۴۰ ج ۶، بحرالرائق ص ۳۴۶ ج ۸، تبیین الحقائق ص ۱۴۶ ج ۶، درمختار و شامی ص ۵۲۱ ج ۵)
مسئلہ ۴۴۲ : ایسے خاص راستے پر جو آگے سے بند ہو کسی کو کچھ بنانا جائز نہیں ہے خواہ اس میں لوگوں کا ضرر ہو یا نہ ہو مگر یہ کہ اس گلی کے رہنے والے اجازت دے دیں اور یہ تعمیرات اگر جدید ہیں تو امام کو حق ہے کہ ان کو ڈھا دے اور قدیم ہیں تو یہ حق نہیں ہے اور اگر ان کا حال معلوم نہ ہو تو قدیم مان کر باقی رکھی جائیں گی (درمختار و شامی ص ۵۲۳ ، بحرالرائق ص ۳۴۷ ج ۸، تبیین الحقائق ص ۱۴۳ ج ۶، عالمگیری ص ۴۰ ج ۶)
مسئلہ ۴۴۳ : اگر کسی نے راستے میں کوڑا ڈالا اور اس سے کوئی پھسل کر گرا اور مر گیا اس پر ضمان نہیں ہے مگر جب کہ کوڑا جمع کر کے اکٹھا کر دیا جس سے ٹکرا کر کوئی گرا اور مر گیا تو کوڑا ڈالنے والا ضامن ہوگا (عالمگیری از ذخیرہ ص ۴۱ ج ۶، قاضی خاں علی الہندیہ ص ۴۵۸ ج ۳)
مسئلہ ۴۴۴ : کسی شخص نے شارع عام پر کوئی بڑا پتھر رکھا یا اس میں کوئی عمارت بنا دی یا اپنی دیوار سے شہتیر یا پتھر وغیرہ باہر راستے کی طرف نکال دیا، یا بیت الخلاء یا چھجہ یا پرنالہ یا سائبان نکالا یا راستہ میں شہتیر رکھا اس سے اگر کسی چیز کو کوئی نقصان پہنچے یا وہ تلف ہو جائے تو یہ اس کا تاوان ادا کرے گا اور اگر اس سے کوئی آدمی مر جائے تو اس کی دیت اس کے عاقلہ پر ہوگی۔ اور اگر کوئی انسان زخمی ہوا مگر مرا نہیں تو اگر اس زخم کا ارش موضحہ کے ارش کے برابر ہو تو یہ ارش اس کے عاقلہ پر ہوگا اور اگر اس سے کم ہو تو بنانے والے کے مال سے دیا جائے گا۔ اور اس سبب سے اگر کوئی مر گیا تو اس پر کفارہ نہیں ہے اور اگر مرنے والا اس کا مورث تھا تو یہ اس کا وارث بھی ہوگا جانور اور مال کے نقصان کا ضامن یہ خود ہوگا ۔ان سب صورتوں میں ضمان اس پر اس وقت واجب ہوگا جب اس نے امام کی اجازت کے بغیر یہ تصرفات کئے ہوں ۔ ورنہ یہ ضامن نہیں ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۰ ج ۶ ، درمختار و شامی ص ۵۲۲ ج ۵، بحرالرائق ص ۳۴۷ ج ۸، فتح القدیر ص ۳۳۱ ج ۸، مبسوط ص ۶ ج ۲۷، تبیین الحقائق ص ۱۴۳ ج ۶)
مسئلہ ۴۴۵ : سر بند گلی میں جن رہنے والوں کے دروازے کھلتے ہیں ان کو اس راستے میں کسی قسم کی تعمیر کی اجازت نہیں مگر اس گلی کے سب رہنے والوں کی اجازت سے تعمیر کی جاسکتی ہے۔ ہاں اس گلی کے رہنے والے اس قسم کے تصرفات کرسکتے ہیں ۔ مثلا ًجانور باندھنا، لکڑی رکھنا، وضو کرنا، گارا بنانا یا کوئی چیز عارضی طور پر رکھنا وغیرہ، بشرط یہ کہ گلی والوں کے لئے راستہ چھوڑ دیا گیا ہو اور جو کام نہیں کرسکتے وہ یہ ہیں : مثلاً پرنالہ نکالنا، دوکان بنانا، چھجہ نکالنا، برج بنانا، بیت الخلاء بنانا وغیرہ مگر جب سب گلی والے اجازت دے دیں تو یہ چیزیں بھی بنائی جاسکتی ہیں (درمختار و شامی ص ۵۲۲ ج ۵، عالمگیری ص ۴۲ ج ۶، بحرالرائق ص ۳۴۷ ج ۸، تبیین الحقائق ص ۱۴۳ ج ۶)
مسئلہ ۴۴۶ : سر بند گلی میں جو کام جائز تھے، اس کی وجہ سے کسی نقصان کا ضامن نہیں ہوگا اور جو کام ناجائز ہیں اور بغیر اجازت سکان کئے تو ان سے جو نقصان ہوگا وہ سب رہنے والوں پر تقسیم ہوگا اور تصرف کرنے والا اپنے حصہ کے سوا دوسروں کے حصوں کا تاوان ادا کرے گا۔ (عالمگیری ص ۴۱ ج ۶، شامی ص ۵۲۲ ج ۵، قاضی خاں علی الہندیہ ص ۴۵۸ ج ۳، تبیین الحقائق ص ۱۴۵ ج ۶، مبسوط ص ۸ ج ۲۷)
مسئلہ ۴۴۷ : راہن نے دارمر ہو نہ میں مرتہن کی اجازت کے بغیر کچھ تعمیر کی یا کنواں کھودوایا یا جانور باندھے، تو اس سے جو نقصان ہوگا راہن اس کا ضامن نہیں ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۱ ج ۶)
مسئلہ ۴۴۸ : کسی نے مزدوروں کو سائبان یا چھجہ بنانے کے لئے مقرر کیا اگر اثنائے تعمیر میں عمارت کے گرنے سے کوئی ہلاک ہوگیا تو اس کا ضمان مزدوروں پر ہوگا اور ان سے دیت کفارہ اور وراثت سے محرومی لازم ہوگی اور اگر تعمیر سے فراغت کے بعد یہ صورت ہو تو مالک پر ضمان ہوگا۔ (عالمگیری از جوہر نیرہ ص ۴۱ ج ۶، مبسوط ص ۸ ج ۲۷، سراج الوہاج و بحرالرائق ص ۳۴۸ ج ۸، تبیین الحقائق ص ۱۴۴ج ۶)
مسئلہ ۴۴۹ : ان مزدوروں میں سے کسی کے ہاتھ سے اینٹ، پتھر یا لکڑی گر پڑی جس سے کوئی آدمی مر گیا تو جس کے ہاتھ سے گری ہے اس پر کفارہ اور اس کے عاقلہ پر دیت واجب ہے (عالمگیری ص ۴۱ ج ۶)
مسئلہ ۴۵۰ : کسی نے دیوار میں راستے کی طرف پرنالہ لگایا وہ کسی پر گرا جس سے وہ ہلاک ہوگیا ۔اگر یہ معلوم ہے کہ دیوار میں گڑا ہوا حصہ لگ کر ہلاک ہوا تو ضمان نہیں ہے اور اگر بیرونی حصہ لگ کر ہلاک ہوا تو ضمان ہے اور اگر دونوں حصے لگ کر ہلاک ہوا تو نصف ضمان ہے اور اگر یہ معلوم نہ ہوسکے تب بھی نصف ضمان ہے۔ (عالمگیری از محیط ص ۴۱ ج ۶، تبیین الحقائق ص ۱۴۳ ج ۶، مبسوط ص ۶ ج ۲۷، بحرالرائق ص ۳۴۷ ج ۸، قاضی خاں علی الہندیہ ص ۴۵۸ ج ۳، درمختار و شامی ص ۵۲۲ ج ۵)
مسئلہ ۴۵۱ : کسی نے راستے کی طرف چھجہ نکالا تھا پھر وہ مکان بیچ دیا اس کے بعد چھجہ گرا اور کوئی آدمی ہلاک ہوگیا، یا کسی نے راستے میں لکڑی رکھی پھر اس کو بیچ کر مشتری کو قبضہ دے دیا مشتری نے وہیں رہنے دی اور اس سے کوئی آدمی ہلاک ہوگیا تو دونوں صورتوں میں بیچنے والے پر ضمان ہے مشتری پر کچھ نہیں (عالمگیری ص ۴۱ ج ۶، مبسوط ص ۸ ج ۲۷، قاضی خان علی الہندیہ ۴۰۸ ج ۳، بحرالرائق ص ۳۴۷ ج ۸، تبیین ص ۱۴۳ ج ۶، شامی و درمختار ص ۵۲۲ ج ۵)
مسئلہ ۴۵۲ : کسی نے راستے میں لکڑی رکھ دی جس سے کوئی ٹکرا گیا تو رکھنے والا ضامن ہے۔ اگر گزرنے والا اس لکڑی پر چڑھا اور گر کر مرگیا تو بھی رکھنے والا ضامن ہوگا۔ بشرط یہ کہ چڑھنے والے نے اس پر سے پھسلنے کا ارادہ نہ کیا ہو۔ اور لکڑی بڑی ہو، لیکن اگر لکڑی اتنی چھوٹی ہے کہ اس پر چڑھا ہی نہیں جاسکتا تو رکھنے والے پر کوئی ضمان نہیں ہے۔ (عالمگیری ص ۴۱ ج ۶، شامی و درمختار ص ۵۲۵ ج ۵، مبسوط ص ۸ ج ۲۷)
مسئلہ ۴۵۳ : کسی نے شارع عام پر اتنا پانی چھڑکا کہ اس سے پھسلن ہوگئی جس سے پھسل کر کوئی آدمی گرا اور مرگیا تو پانی چھڑکنے والے کے عاقلہ پر دیت واجب ہے۔ اور اگر کوئی جانور پھسل کر گرا اور مرگیا یا کسی کا کوئی مالی نقصان ہوگیا تو اس کا تاوان چھڑکنے والے کے مال سے ادا کیا جائے گا۔ یہ حکم اس صورت میں ہے کہ پورے راستہ میں پانی چھڑکا ہو اور گزرنے کیے لئے جگہ نہ رہے۔ لیکن اگر بعض حصہ میں چھڑکا ہے اور بعض قابل گزر چھوڑ دیا ہے تو اگر پانی والے حصے سے گزرنے والا اندھا ہے اور اسے پانی کا علم نہ تھا، یا گزرنے والا جانور ہے تب بھی یہی حکم ہے۔ اور اگر علم کے باوجود بینا یا نابینا پانی والے حصے سے بالقصد گزرا اور پھسل کر ہلاک ہوگیا، تو کسی پر کچھ نہیں ہے (عالمگیری ص ۴۱ ج ۶، مبسوط ص ۷ جلد ۲۷، بحرالرائق ص ۳۵۰ ج ۸، شامی ص ۵۳۲ ج ۵، تبیین الحقائق ص ۱۴۵ ج ۶، ہدایہ ۵۸۶ ج ۳، فتح القدیر ص ۳۳۳ جلد ۸، قاضی خاں علی الہندیہ ص ۴۵۸ ج ۳)
مسئلہ ۴۵۴ : شربت بیچنے والے یا کسی ریڑھی والے نے اتنا پانی اپنی دکان کے سامنے بہا دیا کہ پھسلن ہوگئی تو پانی چھڑکنے والے کے عاقلہ پر دیت واجب ہے۔ اگر کوئی شخص اس سے پھسل کر ہلاک ہو جائے۔ بشرط یہ کہ وہ زمین اس کی ملک نہ ہو۔ (قاضی خاں علی الہندیہ ص ۴۵۸ ج ۳، تبیین الحقائق ص ۱۴۵ ج ۶، عالمگیری ص ۴۱ ج ۶، ہدایہ ص ۵۸۷ ج ۴، بحرالرائق ص ۳۵۰ ج ۸، درمختار و شامی ص ۵۲۶ ج ۵)
مسئلہ ۴۵۵ : کسی نے شارع عام پر اتنا پانی چھڑکا کہ پھسلن ہوگئی۔ اس پر سے کوئی شخص دو گدھے لے کر گزرا ایک کی ڈوری اس کے ہاتھ میں تھی اور دوسرا اس کے ساتھ جارہا تھا۔ ساتھ جانے والا گدھا پھسل کر گرا جس سے اس کا پیر ٹوٹ گیا۔ گدھے والا اگر دونوں کو پیچھے سے ہانک رہا تھا تو کسی پر کچھ نہیں اور اگر پیچھے سے نہیں ہانک رہا تھا تو پانی چھڑکنے والے پر تاوان ہے۔ (عالمگیری ص ۴۲ ج ۶)
مسئلہ ۴۵۶ : کسی نے شارع عام پر اتنا پانی بہایا کہ جمع ہو کر برف بن گیا۔ یا برف راستے میں ڈال دی۔ اس سے پھسل کر کوئی آدمی ہلاک ہوگیا یا راستے میں کیچڑ سے بچنے کے لئے پتھر رکھ دئے تھے، اس پر سے پھسل کر گر پڑا اور ہلاک ہوگیا تو اگر امام کی اجازت سے یہ کام کیا تھا تو ضامن نہیں ہوگا اور اگر بلااجازت امام کیا تھا تو ضامن ہوگا۔ (عالمگیری ص ۵۲ جلد ۶)
مسئلہ ۴۵۷ : کسی شارع عام پر دو پتھر رکھے ہوئے تھے۔ گزرنے والا ایک سے ٹکرا کر دوسرے پر گرا اور مر گیا پہلا پتھر رکھنے والا ضامن ہوگا اور اگر پہلے کا واضح معلوم نہ ہو تو دوسرا پتھر رکھنے والا ضامن ہوگا۔
مسئلہ ۴۶۴ : کسی نے شارع عام پر بلااجازت امام یا شارع خاص پر اس گلی کے رہنے والوں کی اجازت کے بغیر کوئی جدید تعمیر کی جس سے ٹکرا کر کوئی کسی دوسرے آدمی پر گرا اور جس پر گرا وہ مر گیا تو تعمیر کرنے والا ضامن ہوگا۔ گرنے والا ضامن نہیں ہوگا (عالمگیری ص ۴ ج ۶، مبسوط ص ۷ ج ۲۷، قاضی خاں علی الہندیہ ص ۴۵۸ ج ۳)
مسئلہ ۴۵۹ : کسی نے راستے میں کوئی چیز رکھی۔ دوسرے نے اس کو ہٹا کر دوسری طرف رکھ دیا اور اس سے ٹکرا کر کوئی شخص ہلاک ہوگیا تو ہٹانے والا ضامن ہوگا۔ رکھنے والا ضامن نہیں ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۲ ج ۶، مبسوط ص ۷ ج ۲۷، قاضی خاں علی الہندیہ ص ۴۵۸ ج ۳، تبیین الحقائق ص ۱۴۵ ج ۶، ہدایہ ص ۵۸۷ ج ۴، درمختار و شامی ص ۵۲۳ ج ۵)
مسئلہ ۴۶۰ : کسی نے شارع عام پر بلااجازت امام یا شارع خاص پر اس گلی کے رہنے والوں کی اجازت کے بغیر کچھ جدید تعمیر کی جس سے ٹکرا کر کوئی آدمی دوسرے آدمی پر گرا اور دونوں مر گئے تو تعمیر کرنے والے کے عاقلہ پر دونوں کی دیت واجب ہے۔ (بحرالرائق ص ۳۴۷ ج ۸، تبیین الحقائق ص ۱۴۵ ج ۶)
مسئلہ ۴۶۱ : کسی نے راستے میں انگارہ رکھ دیا اس سے کوئی چیز جل گئی تو رکھنے والا اس کا ضامن ہوگا۔ اور اگر ہوا سے اڑ کر وہ آگ دوسری جگہ چلی گئی اور کسی چیز کو جلا دیا تو اگر رکھتے وقت ہوا چل رہی تھی تو رکھنے والا ضامن ہوگا ورنہ نہیں ۔ (خانیہ علی الہندیہ ص ۴۵۸ ج ۳، مبسوط ص ۸ ج ۲۷، عالمگیری ۴۲ ج ۶، ہدایہ ص ۵۸۶ ج ۴، تبیین الحقائق ص ۱۴۴ ج ۶)
مسئلہ ۴۶۲ : لوہار نے اپنی دکان میں بھٹی سے لوہا نکال کر ایرن (نہائی) پر رکھ کر کوٹا جس سے چنگاری نکل کر شارع عام پر چلنے والے کسی آدمی پر گری جس سے وہ جل کر مر گیا یا اس کی آنکھ پھوٹ گئی تو اس کی دیت لوہار کے عاقلہ پر ہے اور اگر کسی کا کپڑا جلا دیا یا کوئی نقصان کر دیا تو اس کا تاوان لوہار کے مال سے دیا جائے گا اور اگر اس کے کوٹنے سے چنگاری نہیں اڑی بلکہ ہوا سے اڑ کر کسی پر گری تو لوہار پر کچھ نہیں ہے۔ (عالمگیری ص ۴۲ ج ۶، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۵۹ ج ۳)
مسئلہ ۴۶۳ : لوہار نے اپنی دکان میں راستے کی جانب یہ جانتے ہوئے کہ راستے کی ہوا سے آگ بھڑکے گی، بھٹی جلائی اور اس سے راستے میں کوئی چیز جل گئی تو وہ ضامن ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۲ ج ۶ ازذخیرہ)
مسئلہ ۴۶۴ : کوئی شخص آگ لے کر ایسی جگہ سے گزرا جہاں سے گزرنے کا اس کو حق تھا۔ اس سے کوئی چنگاری خود گر گئی یا ہوا سے گر گئی اور اس سے کوئی چیز جل گئی تو وہ ضامن نہیں ہے۔ اور اگر ایسی جگہ سے گزرا جہاں سے گزرنے کا اس کو حق نہ تھا تو اگر ہوا سے چنگاری اڑ کر گری تو ضامن نہیں ہوگا، اور اگر خود گری اور اس سے کوئی چیز جل گئی تو وہ ضامن ہوگا۔ (عالمگیری از خزانتہ المفتیین ص ۴۳ ج ۶)
مسئلہ ۴۶۵ : کوئی شخص شارع عام پر (فٹ پاتھ) پر بیٹھ کر حکومت کی اجازت کے بغیر خرید و فروخت کرتا ہے اس کے سامان میں پھنس کر کوئی شخص گر پڑا اور اس کا کچھ نقصان ہوگیا تو بیٹھنے والا ضامن ہوگا اور حکومت کی اجازت سے بیٹھا ہے تو یہ ضامن نہیں ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۳ ج ۶)
مسئلہ ۴۶۶ : شارع عام کے کنارے بیٹھ کر خرید و فروخت اگر کسی چیز کو ضرر نہ دے اور حکومت کی اجازت سے ہو تو جائز ہے اور اگر مضر ہو تو ناجائز ہے۔ (درمختار و شامی ص ۵۲۱ ج ۵)
مسئلہ ۴۶۷ : کوئی آدمی سونے والے کے پاس سے گزرا اور اس کی ٹھوکر سے سونے والے کی پنڈلی ٹوٹ گئی پھر اس پر گر پڑا جس سے اس کی ایک آنکھ پھوٹ گئی۔ اس کے بعد خود مرگیا تو سونے والے پر مرنے والے کی دیت ہے اور مرنے والے پر سونے والے کا ارش واجب ہوگا اور اگر دونوں ہی مرگئے تو سونے والے پر گرنے والے کی دیت ہے اور گرنے والے پر سونے والے کی نصف دیت ہے۔ (عالمگیری ص ۴۳ ج ۶)
مسئلہ ۴۶۸ : کوئی آدمی راستے سے گزر رہا تھا کہ اچانک گر کر مرگیا اور اس سے ٹکرا کر دوسرا شخص مر گیا تو کسی پر کچھ نہیں ۔ (عالمگیری از ذخیرہ ص ۲۳ ج ۶)
مسئلہ ۴۶۹ : کوئی راہ چلتا بے ہوش ہو کر یا ضعف کی وجہ سے کسی پر گر پڑا جس سے وہ مرگیا یا راہ چلتا گر کر مرگیا اور اس سے ٹکرا کر کوئی دوسرا شخص مرگیا تو راہ گیر کے عاقلہ پر مرنے والے کی دیت واجب ہے۔ دوسرے کی موت اگر گرنے والے سے دب کر ہوئی ہے تو گرنے والے پر کفارہ بھی ہے جو اس کے مال سے ادا کیا جائے گا۔ اور وراثت سے محروم ہوگا اور اگر راہ گیر اس پر گرا اور دوسرا اس سے ٹکرا کر مرگیا تو کفارہ اور حرمان میراث نہیں ہے۔ (عالمگیری از محیط ص ۴۳ ج ۶)
مسئلہ ۴۷۰ : کوئی شخص بوجھ اٹھائے راستہ سے گزر رہا تھا کہ اس کا بوجھ کسی شخص پر گرا جس سے وہ شخص مر گیا یا بوجھ زمین پر گرا اور اس سے ٹکرا کر کوئی شخص مرگیا تو بوجھ اٹھانے والا ضامن ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۳ ج ۶، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۵۸ ج ۳، تبیین الحقائق ص ۱۴۶ ج ۶، درمختار و شامی ص ۵۲۳ جلد ۵)
مسئلہ ۴۷۱ : کوئی شخص راستہ میں کوئی ایسی چیز پہن کر گزرا جو عام طور پر پہنی جاتی ہے۔ اس چیز سے الجھ کر کوئی شخص مر گیا یا کسی شخص پر وہ چیز گر پڑی جس سے وہ مرگیا یا راستے میں گر پڑی جس سے ٹکرا کر کوئی مرگیا تو ان سب صورتوں میں گزرنے والے پر ضمان نہیں ہے۔ اور اگر اس قسم کی چیز ہے جو پہنی نہیں جاتی ہے تو اس کا حکم بوجھ اٹھانے والے کا سا ہے اور اس سے جو نقصان ہوگا یہ ضامن ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص جانور کو ہانک رہا تھا یا اس کو کھینچ رہا تھا یا اس پر سوار تھا اور اس کے سامان میں سے کوئی چیز مثلاً زین لگام وغیرہ گر پڑی جس سے کوئی آدمی مرگیا یا جانور یا اس کے سامان میں سے کوئی چیز راستے پر گری اور اس سے ٹکرا کر کوئی آدمی مرگیا تو بہرصورت جانور والا ضامن ہوگا۔ (عالمگیری از محیط ص ۴۳ ج ۶)
مسئلہ ۴۷۲ : دو آدمیوں نے اپنے مٹکے راستہ پر رکھ دئے تھے ایک لڑھک کر دوسرے سے ٹکرا یا اگر لڑھکنے والا ٹوٹا تو دوسرے کا مالک اس مٹکے کا ضمان دے گا اور اگر دوسرا ٹوٹا تو لڑھکنے والا کا مالک ضمان نہیں دے گا اور اگر دونوں لڑھکے تو کسی پر کچھ نہیں (عالمگیری ص ۴۳ ج ۶، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۵۹ ج ۳)
مسئلہ ۴۷۳ : دو آدمیوں نے اپنے جانور راستے پر کھڑے کر دیئے تھے۔ ایک بھاگا جس سے دوسرا گرا اور مرگیا تو کسی پر کچھ نہیں ہے اور اگر بھاگنے والا اس سے ٹکرا کر مرگیا تو دوسرے کا مالک ضمان دے گا۔ (عالمگیری ص ۴۳ ج ۶، قاضی خاں علی الہندیہ ص ۴۵۹ ج ۳)
مسئلہ ۴۷۴ : کسی نے راستہ میں کوئی چیز رکھ دی جس کو دیکھ کر ادھر سے گزرنے والا جانور بدک کر بھاگا اس نے کسی آدمی کو مار دیا تو اس شے کے رکھنے والے پر کوئی ضمان نہیں ہے۔ اسی طرح ایسی ہی گرائو دیوار جس کے گرانے کا مطالبہ کیا جاچکا تھا، زمین پر گری، اس سے کوئی جانور بھڑک کر بھاگا، جس سے کچل کر کوئی شخص مرگیا تو دیوار والا ضامن نہیں ہوا۔ دیوار کا مالک اور راستے میں چیز رکھنے والا صرف اس صورت میں ضامن ہوں گے کہ دیوار یا اس چیز سے لگ کر ہلاکت واقع ہو۔ (عالمگیری ص ۴۴ ج ۶)
مسئلہ ۴۷۵ : اہل مسجد نے بارش کا پانی جمع کرنے کے لئے مسجد میں کنواں کھدوایا یا بڑا سا مٹکا رکھا یا چٹائی بچھائی یا دروازہ لگایا یا چھت میں قندیل لٹکائی یا سائبان ڈالا اور ان سے کوئی شخص ہلاک ہوگیا تو اہل مسجد پر ضمان نہیں ۔ اور اگر اہل محلہ کے علاوہ دوسرے لوگوں نے یہ سب کام اہل محلہ کی اجازت سے کئے تھے اور ان سے کوئی ہلاک ہوگیا تب بھی کسی پر کچھ نہیں ۔ اور بغیر اجازت یہ کام کئے اور ان سے کوئی ہلاک ہوگیا تو کنواں اور سائبان کی صورت میں ضامن ہوں گے اور بقیہ صورتوں میں ضامن نہیں ہوں گے۔ (عالمگیری ص ۴۴ ج ۶، مبسوط ص ۲۴ ج ۲۷، شامی ص ۵۲۳ ج ۵، بحرالرائق ص ۳۵۲ ج ۸، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۶۳ ج ۳)
مسئلہ ۴۷۶ : کوئی شخص مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا یا نماز کے انتظار میں بیٹھا تھا یا قرات قرآن میں مشغول تھا یا فقہ و حدیث کا درس دے رہا تھا یا اعتکاف میں تھا یا کسی عبادت میں مشغول تھا کہ اس سے ٹکرا کر کوئی شخص گر پڑا اور مرگیا تو فتوی یہ ہے کہ اس پر ضمان نہیں (عالمگیری ص ۴۴ ج ۶، شامی ص ۵۲۴ ج ۵، بحرالرائق ص ۳۵۲ ج ۸، تبیین الحقائق ص ۱۴۶ ج ۶، مبسوط ص ۲۵ ج ۲۷، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۶۳ ج ۳، ہدایہ ص ۵۸۹ ج ۴)
مسئلہ ۴۷۷ : مسجد میں کوئی شخص ٹہل رہا تھا کہ کسی کو کچل دیا یا مسجد میں سو رہا تھا اور کروٹ لی اور کسی پر گر پڑا جس سے وہ مرگیا تو وہ ضامن ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۴ ج ۶)
مسئلہ ۴۷۸ : کسی نے امام کی اجازت سے راستہ میں چہ بچہ کھودا یا اپنی ملک میں کھودا یا راستے میں کوئی لکڑی رکھ دی یا بلااجازت امام پل بنوایا۔ اس پر سے کوئی شخص قصداً گزرا اور گر کر ہلاک ہوگیا تو فاعل ضامن نہیں ہوا۔ (بحرالرائق ص ۳۵۰ ج ۸، عالمگیری از محیط ص ۴۴ ج ۶، تبیین الحقائق ص ۱۴۵ ج ۶، شامی و درمختار ص ۵۲۴ ج ۵، مبسوط ص ۲۲ ج ۲۷، فتح القدیر ص ۳۳۶ ج ۸)
مسئلہ ۴۷۹ : کسی نے راستے میں کنواں کھودا اس میں کسی نے گر کر خودکشی کر لی تو کنواں کھودنے والا ضامن نہیں ہے۔ (عالمگیری ص ۴۵ ج ۶، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۶۱ ج ۳، مبسوط ص ۱۶ ج ۲۷، بحرالرائق ص ۳۴۸ ج ۸)
مسئلہ ۴۸۰ : کسی نے مسلمانوں کے راستے میں اپنے گھر کے گرداگرد سے ہٹ کر کنواں کھودا جس میں گر کر کوئی شخص مر گیا تو اس کے عاقلہ پر مرنے والے کی دیت واجب ہوگی اور اس پر کفارہ نہیں ہے اور وہ میراث سے بھی محروم نہیں ہوگا (عالمگیری ص ۴۵ ج ۶، بحرالرائق ص ۳۴۸ ج ۸، تبیین الحقائق ص ۱۴۴ ج ۶، شامی و درمختار ص ۵۲۲ ج ۵، مبسوط ص ۱۴ج ۲)
مسئلہ ۴۸۱ : اگر کسی دوسرے کے مکان کے گرداگرد کنواں کھودا یا ایسی جگہ کھودا جو مسلمانوں کی مشترکہ ملکیت ہے۔ یا ایسے راستہ پر کھودا جو آگے جاکر بند ہو جاتا ہے اور اس کنوئیں میں کوئی گر کر مرگیا تو یہ ضامن ہوگا اور اپنے گھر کے گرداگرد اپنی مملوکہ زمین پر کھودا یا ایسی زمین پر کھودا یا ایسی جگہ کھودا جہاں اس کو پہلے سے کنواں کھودنے کا حق حاصل تھا اور اس میں گر کر کوئی مر گیا تو اس پر ضمان نہیں ہے (عالمگیری ص ۴۵ ج ۶، تبیین الحقائق ص ۱۴۵ ج ۶)
مسئلہ ۴۸۲ : کسی نے راستے میں کنواں کھودا اور اس میں کوئی شخص گر پڑا اور بھوک پیاس یا وہاں کے تعفن کی وجہ سے دم گھٹ گیا اور مر گیا تو کنواں کھودنے والا ضامن نہیں ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۵ ج ۶، شامی و درمختار ص ۵۲۲ ج ۵، تبیین الحقائق ص ۱۴۵ ج ۶، بحرالرائق ص ۳۴۸ ج ۸، مبسوط ص ۱۵ ج ۲۷، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۶۱ ج ۳)
مسئلہ ۴۸۳ : کسی نے ایسے میدان میں بغیر اجازت امام کنواں کھودا جہاں لوگوں کی گزر گاہ نہیں ہے اور راستہ بھی نہیں ہے اور کوئی اس میں گر گیا تو کنواں کھودنے والا ضامن نہیں ہے۔ اسی طرح اس میدان میں کوئی شخص بیٹھا ہوا تھا یا کسی نے خیمہ لگا لیا تھا۔ اس شخص سے یا خیمہ سے کوئی شخص ٹکرا گیا تو بیٹھنے والا اورخیمہ لگانے والا ضامن نہیں ہے اور اگر یہ صورتیں راستہ میں واقع ہوں تو ضامن ہوگا۔ (عالمگیری ص ۳۹ ج ۶، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۶۰ ج ۳)
مسئلہ ۴۸۴ : ایک شخص راستہ پر نصف کنواں کھودا پھر دوسرے نے بقیہ حصہ کھود کر اسے تہہ تک پہنچایا اس میں کوئی شخص گر گیا تو پہلا کھودنے والا ضامن ہے۔ (عالمگیری ص ۴۵ ج ۶، بحرالرائق ص ۳۴۹ ج ۸، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۶۳ ج ۳، مبسوط ص ۱۷ ج ۲۷)
مسئلہ ۴۸۵ : کسی نے راستے میں کنواں کھودا پھر دوسرے نے اس کا منہ چوڑا کر دیا تو یہ دیکھا جائے گا کہ اس نے چوڑائی میں کتنا اضافہ کیا ہے اگر اتنا زیادہ اضافہ ہے کہ گرنے والے کا قدم چوڑا کرنے والے کے حصہ پر پڑے گا تو یہ ضامن ہوگا اور اگر اتنا کم اضافہ کیا ہے کہ گرنے والے کا قدم اس کے اضافہ پر نہیں پڑے گا تو پہلا کھودنے والا ضامن ہوگا اور اگر اضافہ اتنا ہے کہ دونوں حصوں پر قدم پڑنے کا احتمال ہو اور یہ معلوم نہ ہوسکے کہ قدم کس حصے پر پڑا تھا تو دونوں نصف نصف کے ضامن ہوں گے (عالمگیری ص ۴۵ ج ۶، مبسوط ص ۱۷ ج ۲۷)
مسئلہ ۴۸۶ : کسی نے راستہ میں کنواں کھودا پھر اس کو مٹی چونا یا جنس ارض میں سے کسی چیز سے پاٹ دیا۔ پھر دوسرے نے آکر یہ چیزیں نکا کر اس کو خالی کر دیا پھر اس میں کوئی شخص گر کر مر گیا تو خالی کرنے والا ضامن ہوگا اور اگر پہلے نے کھانے وغیرہ سے یا کسی ایسی چیز سے پاٹا جو جنس ارض سے نہیں ہے اور دوسرے شخص نے اس کو نکال کر خالی کر دیا پھر اس میں گر کر کوئی آدمی ہلاک ہوگیا، یا کنویں کو پاٹا نہیں تھا، اس کا منہ کسی چیز سے ڈھک دیا تھا۔ پھر دوسرے نے اس کا منہ کھول دیا پھر اس میں گر کر کوئی شخص ہلاک ہوگیا تو پہلے والا ضامن ہوگا (عالمگیری ص ۴۵ جلد ۶، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۶۰ ج ۳، مبسوط ص ۱۷ ج ۲۷)
مسئلہ ۴۸۷ : کسی نے کنوئیں کے قریب راستے پر پتھر رکھ دیا اور کوئی شخص اس میں پھنس کر کنوئیں میں گر پڑا تو پتھر رکھنے والا ضامن ہوگا اور اگر کسی نے پتھر نہیں رکھا تھا بلکہ سیلاب وغیرہ سے بہہ کر پتھر وہاں آگیا تھا تو کنواں کھودنے والا ضامن ہوگا۔ (مبسوط ص ۱۷ ج ۲۷، عالمگیری ص ۴۵ ج ۶، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۶۲ ج ۳، بحرالرائق ص ۳۴۹ ج ۸)
مسئلہ ۴۸۸ : کسی شخص نے کنوئیں میں پتھر یا لوہا ڈال دیا۔ پھر اس میں کوئی گر پڑا اور پتھر یا لوہے سے ٹکرا کر مرگیا تو کنواں کھودنے والا ضامن ہوگا۔ (مبسوط ص ۱۸ ج ۲۷، عالمگیری ص ۵ ج ۶، بحرالرائق ص ۳۴۶ ج ۸)
مسئلہ ۴۸۹ : راستے میں کسی نے کنواں کھودا۔ اس کے قریب کسی نے پانی چھڑک دیا جس سے پھسل کر کوئی شخص کنوئیں میں گر پڑا تو پانی چھڑکنے والا ضامن ہوگا۔ اور اگر پانی چھڑکنے والا کوئی نہیں تھا بلکہ بارش سے پھسلن ہوگئی تھی تو کنواں کھودنے والا ضامن ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۵ ج ۶)
مسئلہ ۴۹۰ : کسی شخص نے کسی کو کنوئیں میں دھکیل دیا تو دھکیلنے والا ضامن ہوگا کنواں اس کی ملک ہو یا نہ ہو۔ (عالمگیری ص ۴۵ ج ۶، مبسوط ص ۱۹ ج ۲۷، بحرالرائق ص ۳۴۸ ج ۸)
مسئلہ ۴۹۱ : کسی نے راستے میں کنواں کھودا۔ اس میں گر کر کوئی ہلاک ہوگیا۔ کنواں کھودنے والا کہتا ہے کہ اس نے خودکشی کی ہے اس لئے کچھ ضمان نہیں ہے اور مقتول کے ورثا کہتے ہیں کہ اس نے خودکشی نہیں کی ہے بلکہ اتفاقیہ کنوئیں میں گر پڑا ہے۔ تو کنواں کھودنے والے کا قول معتبر ہے اور اس پر کوئی ضمان نہیں ہے (عالمگیری ص ۴۵ ج ۶، مبسوط ص ۲۰ ج ۲۷، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۶۲ ج ۳، بحرالرائق ص ۳۴۸ جلد ۸)
مسئلہ ۴۹۲ : کسی نے راستہ میں کنواں کھودا اس میں کوئی آدمی گر گیا مگر چوٹ نہیں آئی پھر کنویں سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہا تھا کہ کچھ اوپر کو چڑھنے کے بعد گر کر مرگیا تو کنواں کھودنے والے پر کوئی ضمان نہیں ۔ اور اگر کنوئیں کی تہہ میں چلا پھرا اور کسی پتھر ٹکرا کر ہلاک ہوگیا تو اگر وہ پتھر زمین میں خلقتہ گڑا ہوا ہے تو کنواں کھودنے والا ضامن نہیں ہے اور اگر کنواں کھودنے والا نے یہ پتھر کنوئیں میں رکھا تھا یا اصل جگہ سے اکھیڑ کر دوسری جگہ پر رکھ دیا تھا تو کنواں کھودنے والا ضامن ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۶ ج ۶)
مسئلہ ۴۹۳ : کسی نے دوسرے شخص کے مکان سے ملحق جگہ پر کنواں کھودنے کے لئے کسی کو مزدور رکھا۔ اور مزدور خود یہ جانتا تھا کہ یہ جگہ مستاجر کی نہیں ہے یا مستاجر نے مزدور کو بتا دیا تھا تو مزدور ضامن ہوگا۔ اگر اس کنوئیں میں کوئی گر کر مر گیا۔ اور اگر مزدور کو نہیں بتایا گیا اور وہ خود بھی نہیں جانتا تھا کہ یہ جگہ مستاجر کی نہیں ہے تو مستاجر ضامن ہوگیا۔ اور اگر مستاجر نے اپنے احاطہ سے ملحقہ اپنی زمین میں کنواں کھودنے پر مزدور رکھا اور اس کو یہ بتایا کہ اس جگہ کنواں کھودنے کا مجھے حق حاصل ہے۔پھر اس کنوئیں میں کوئی شخص گر کر ہلاک ہوگیا تو مستاجر ضامن ہوگا ۔اور اگر مستاجر نے یہ کہا تھا کہ یہ جگہ میری ہے مگر مجھے کنواں کھودنے کا حق نہیں ہے تو بھی مستاجر ہی ضامن ہوگا (عالمگیری ص ۴۶ ج ۶، درمختار و شامی ص ۵۲۴ ج ۵)
مسئلہ ۴۹۴ : چار آدمیوں کو کسی نے کنواں کھودنے کے لئے مزدوری پر رکھا وہ کنواں کھود رہے تھے کہ ان پر کچھ حصہ گر پڑا جس سے ایک مزدور ہلاک ہوگیا تو باقی تین مزدور چوتھائی چوتھائی دیت کے ضامن ہوں گے۔ اور ایک چوتھائی حصہ ساقط ہو جائے گا۔ اور اگر ایک ہی مزدور کنواں کھود رہا تھا اس پر کنواں گر پڑا اور وہ مزدور مر گیا تو اس کا کوئی ضمان نہیں (عالمگیری ص ۴۶ ج ۶، مبسوط ص ۱۶ ج ۲۷، درمختار و شامی ص ۵۲۵ ج ۵، قاضی خان علی الہندیہ ص ۴۶۲ ج ۳)
مسئلہ ۴۹۵ : کسی شخص نے اپنی زمین میں نہر کھودی جس میں گر کر کوئی انسان یا جانور ہلاک ہوگیا تو یہ شخص ضامن نہیں ہوگا اور اگر پرائی زمین میں نہر کھودی تھی تو یہ ضامن ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۷ ج ۶، مبسوط ص ۲۲ ج ۲۷، قاضی خان ص ۴۶۰ ج ۳)
مسئلہ ۴۹۶ : کسی نے اپنی زمین میں نہر یا کنواں کھودا جس سے پڑوسی کی زمین سیم زدہ ہوگئی۔ تو یہ دیکھا جائے گا کنواں کھودنے والے کی اپنی زمین عادتاً جتنا پانی برداشت کرسکتی تھی اتنا پانی اس نے دیا ہے یا اس سے زیادہ اگر زیادہ دیا ہے تو ضامن ہوگا۔ اور اگر عادۃً اتنا پانی برداشت کرسکتی تھی تو یہ ضامن نہیں ہوگا۔ اور اس کو کنوئیں کی جگہ تبدیل کرنے کا حکم نہیں دیا جائے گا۔ (عالمگیری ص ۴۷ ج ۶، خانیہ علی الہندیہ ص ۴۶۱ ج ۳)
مسئلہ ۴۹۷ : اگر کسی نے اپنی زمین میں پانی دیا اور وہ اس کی زمین سے بہہ کر دوسرے کی زمین میں پہنچ گیا اور اس کی کسی چیز کو نقصان پہنچایا اور وہ پانی دیتے وقت یہ جانتا تھا کہ یہ پانی بہہ کر دوسرے کی زمین میں چلا جائے گا تو یہ ضامن ہوگا ورنہ نہیں ۔ (قاضی خاں علی الہندیہ ص ۴۶۱ ج ۳، عالمگیری ص ۴۷ ج ۶)
مسئلہ ۴۹۸ : راستے پر کنواں بنا ہوا تھا۔ اس میں کوئی آدمی گر کر مرگیا۔ ایک شخص یہ اقرار کرتا ہے کہ میں نے یہ کنواں کھودا ہے تو اس کے ا س اقرار کی وجہ سے اس کے مال میں سے تین سال میں دیت دی جائے گی۔ اس کے عاقلہ پر نہیں ہوگی۔ (عالمگیری ص ۴۶ ج ۶)
مسئلہ ۴۹۹ : کسی نے دوسرے کی زمین میں کنواں کھودا۔ اس میں گر کر کوئی شخص ہلاک ہوگیا۔ زمین کا مالک کہتا ہے کہ میں نے اس کو کنواں کھودنے کا حکم دیا تھا مگر مقتول کے ورثاء کہتے ہیں کہ اس نے حکم نہیں دیا تھا تو زمین کے مالک کی بات مان لی جائے گی اور کسی پر ضمان لازم نہیں ہوا۔ (مبسوط ص ۲۲ ج ۲۷، عالمگیری ص ۴۶ ج ۶)
مسئلہ ۵۰۰ : کسی نے اپنی ملک میں کنواں کھودا، اس میں کوئی آدمی یا جانور گرا، اس کے بعد دوسرا شخص گرا۔ اس کے گرنے سے وہ آدمی یا جانور ہلاک ہوگیا۔ تو اوپر گرنے والا ہلاکت کا ضامن ہوگا اور اگر کنواں راستے میں امام کی اجازت کے بغیر کھودا گیا تھا تو کنواں کھودنے والا دونوں کے نقصان کا ضامن ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۶ ج ۶، خانیہ علی الہندیہ ص ۳۶۱ ج ۳)
مسئلہ ۵۰۱ : کسی نے دوسرے کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر گڑھا کھودا۔ اس میں کسی کا گدھا گر کر مر گیا تو کھودنے والا ضامن ہوگا (عالمگیری ص ۴۶ ج ۶، از محیط سرخسی)
مسئلہ ۵۰۲ : کسی نے راستے میں کنواں کھودا اس میں کوئی شخص گر گیا اور اس کا ہاتھ کٹ گیا۔ پھر کنوئیں سے نکلا تو دو شخصوں نے اس کا سر پھاڑ دیا جس سے وہ بیمار ہو کر پڑا رہا پھر مرگیا تو اس کی دیت تینوں پر تقسیم ہو جائے گی (مبسوط ص ۱۸ ج ۲۷، عالمگیری ص ۴۶ ج ۶)
مسئلہ ۵۰۳ : کسی نے کنواں کھودنے کے لئے کسی کو مزدور رکھا۔ مزدور نے کنواں کھودا۔ اس کے بعد کوئی آدمی اس میں گر کر ہلاک ہوگیا۔ یہ کنواں اگر مسلمانوں کے ایسے عام راستے پر کھودا گیا تھا جس کو ہر شخص عام راستہ خیال کرتا تھا تو مزدور ضامن ہوگا۔ مستاجر نے اس کو یہ بتایا ہو کہ یہ عام راستہ ہے یا نہ بتایا ہو اسی طرح غیر معروف راستہ پر اگر کنواں کھودا گیا اور مستاجر نے مزدور کو یہ بتا دیا تھا کہ یہ عام مسلمانوں کا راستہ ہے تو بھی مزدور ضامن ہوگا۔ اور اگر مزدور کو یہ نہیں بتایا تھا کہ یہ عام راستہ مسلمانوں کا ہے تو مستاجر ضامن ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۶ ج ۶)
مسئلہ ۵۰۴ : کسی نے اپنی زمین میں پانی دیا۔ وہ پڑوسی کی زمین میں پہنچ گیا تو اگر پانی دیا ہی اس طرح پر ہے کہ پانی اس کی زمین میں ٹھہرنے کے بجائے پڑوسی کی زمین میں جمع ہو جائے تو ضامن ہوگا۔ اور اگر اس کی اپنی زمین میں ٹھہرنے کے بعد فالتو پانی پڑوسی کی زمین میں چلا گیا اور پڑوسی نے پانی دینے سے پہلے اس سے یہ کہا تھا کہ تم اپنا بند مضبوط بنائو۔ اور اس نے اس کے کہنے پر عمل نہیں کیا تو ضامن ہوگا۔ اور اگر پڑوسی نے یہ مطالبہ نہیں کیا تھا تو ضامن نہیں ہوگا۔ ہاں اگر اس کی زمین بلند تھی اور پڑوسی کی زمین نیچی اور یہ جانتا تھا کہ اپنی زمین میں پانی دینے سے پڑوسی کی زمین میں پانی چلا جائے گا تو ضامن ہوگا اور اس کو یہ حکم دیا جائے گا کہ مینڈھیں باندھ کر پانی دے۔ (عالمگیری ص ۴۷ ج ۶، قاضی خان علی الہندیہ ص ۴۶۱ ج ۳)
مسئلہ ۵۰۵ : کسی نے اپنی زمین میں پانی دیا اور اس کی اپنی زمین میں چوہوں وغیرہ کے بل تھے اور یہ ان کو جانتا تھا اور ان کو بند نہیں کیا تھا۔ ان سوراخوں کی وجہ سے پانی پڑوسی کی زمین میں چلا گیا اور اس کا کچھ نقصان ہوا تو یہ ضامن ہوگا اور اگر اس کو سوراخوں کا علم نہ تھا تو ضامن نہیں ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۷ ج ۶، قاضی خان علی الہندیہ ص ۴۶۱ ج ۳)
مسئلہ ۵۰۶ : کسی نے عام نہر سے اپنی زمین کو سیراب کیا اور اس نہر سے چھوٹی چھوٹی نالیاں نکل کر دوسروں کی زمینوں پر جارہی تھیں ۔ ان نالیوں کے دہانے کھلے ہوئے تھے۔ اس کے پانی دینے کی وجہ سے ان نالیوں میں پانی چلا گیا تو دوسروں کی زمین کے نقصان کا یہ ضامن ہوگا۔ (عالمگیری ص ۴۷ ج ۶، قاضی خان علی الہندیہ ص ۴۶۱ ج ۳)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔