سوال:
ہندو آڑھتی سود لے لیتے ہیں، مسلمان منافع نہ لیں تو نقصان ہوتا ہے، ایسی صورت بتائی جائے کہ منافع بھی ملے اور سود بھی نہ ہو۔ ملخصا
جواب:
کسی مسلمان کو یا کافر ذمی کو قرض دے کر اس پر کوئی نفع لینا سود ہے۔ مسلمان یا اس کافر سے جو ذمی ہو اور اب ذمی یہاں کہاں ؟ قرض پر نفع ہرگز نہ لیا جائے۔ کافر حربی سے لیا جائے تو سود نہ ہوگا۔ مسلمان اپنا مال اس کی دوکان پر بیچنے کے لئے آئے تو یا تو اس سے دوکان کا کرایہ طے کر کے کہ جتنے دن تم مال یہاں رکھو گے فی روز اتنا کرایہ دینا ہو گا۔ یا اپنا حق محنت ٹھہرا لے کہ ہم تمہارا مال فروخت کر دیں گے ہمیں نفع میں شریک کر لو فی روپیہ اتنا۔ مثلا سو روپے کو مال فروخت کر دینا طے ہو اس میں پچیس روپئے یا پچیس آنے یا پیسے جو طے کر لئے جائیں وہ اس مضارب کے ہوں گے۔ (فتاوی مفتی اعظم، جلد 5 ، صفحہ 76، 77، شبیر برادرز لاہور)