سوال:
ایک صاحب ایسے ہیں کہ سامان روک لیتے ہیں جب دیکھتے ہیں کہ بازار میں یا دوسری جگہ نہیں ہے یا پانی برس رہا ہے اب لوگ غلہ کہاں پائیں گے تب خود من چاہا بھاؤ یا دام یا در رکھ کر سودا سامان فروخت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں اپنی مرضی۔
جواب.
احتکار یعنی غلہ روکنا منع ہے اور سخت گناہ ہے۔ حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ غلہ روکنے والا ملعون ہے اس کی صورت یہ ہے کہ گرانی کے زمانہ میں غلہ خرید لے اور اسے بیع نہ کرے بلکہ روک رکھے کہ لوگ جب خوب پریشان ہوں گے تو خوب گراں کر کے بیع کروں گا اور اگر یہ صورت نہ ہو بلکہ فصل میں غلہ خریدتا ہے اور رکھ چھوڑتا ہے کچھ دنوں بعد جب گراں ہو جاتا ہے بیچتا ہے یہ نہ احتکار ہے نہ اس کی ممانعت اور غلہ کے علاوہ دوسری چیزوں میں احتکار نہیں۔ لہذا دوسری چیزوں کو روک کر جس بھاؤ چاہے بیچ سکتا ہے شرعا ممنوع نہیں اور فصل کے موقع پر غلہ خرید کر رکھنا پھر گراں ہونے پر بیچنا بھی شرعا جائز ہے البتہ گرانی کے زمانہ میں غلہ خرید کر نہ بیچنا اور لوگوں کے خوب پریشان ہونے پر زیادہ گراں کر کے بیچنا گناہ ہے۔
(فتاوی فیض الرسول،کتاب الربا،جلد2،صفحہ394، 398،شبیر برادرز لاہور)