ذبح شرعی کے بغیر جانور کو مار دیا گیا تو وہ مردار قرارپائے گا۔
مردار کی بیع باطل وحرام ہے
مردار کی خشک کھال بیچنا جائز ہے ۔
سوال:
(1)ایک شخص ایک بکرا جھٹکے کے لیے دیتا ہے اور جھٹکے کے بعد گوشت تولا جاتا ہے اور گوشت کے وزن پر چھ آنہ فی سیر کے حساب سے فروخت کرنا ہے اور کھال بھی خود ہی بیچ ڈالتا ہے یہ تجارت کیسی ہے؟
(2)اگر صرف بکرا فروخت کرے یہ جانتے ہوئے کہ جھٹکا ہوگا تو کیا حکم ہے؟
(3)اگر کوئی مردار جانور کی کھال خرید کر فروخت کرے تو کیا حکم ہے؟
جواب:
(1)جانور کو جھٹکے کے لیے دینا کہ کوئی کافر اسے جھٹکا کردے ،پھر یہ مسلمان اسے بیچے یہ حرام ہے پھر اس کو بیچنا یہ دوسرا حرام ہے کہ اب یہ جانور مردار ہے اور مردار کی بیع حرام وباطل۔اسکی کھال بھی جب تک پکائی نہ جائے اس کو بیچنا حرام ہے۔
(2)ایسے کے ہاتھ فروخت کرنا نہ چاہیے جس کی نسبت معلوم ہے کہ جھٹکا کرے گا مگر بیچا تو یہ بیع باطل وحرام نہیں۔
(3)مردار کی کھال اگر سوکھی ہوئی ہے توخرید بھی سکتا ہے بیچ بھی سکتا ہے ورنہ خریدنا بیچنا دونوں حرام۔
(فتاوی امجدیہ،کتاب البیوع،جلد3،صفحہ 190تا191،مطبوعہ مکتبہ رضویہ،کراچی