استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ دورانِ طواف سینہ یا پیٹھ کعبہ شریف کی طرف ہو جانے کا شرع شریف میں کیا ممنوع ہے یا نہیں اور اگر ممنوع ہے تو ایسا ہو جانے کی صورت میں کیا کرنا چاہئے ؟
(السائل : امان الحق بن اکرام الحق، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالی وتقدس الجواب : حالتِ طواف میں سینے یا پیٹھ کعبہ کی طرف کرنا ممنوع ہے اور اگر ہو جائے تو جتنا فاصلہ کعبۃ اللہ کو سینہ یا پیٹھ کئے ہوئے تھا اُسے دہرا لے ، چنانچہ مفتی عبدالواجد قادری (مصنِّف فتاویٰ یورپ) لکھتے ہیں : حالتِ طواف میں سینہ یا پیٹھ کعبہ شریف کی طرف نہیں ہونا چاہئے او راگر ہو جائے تو جتنا فاصلہ سینہ یا پیٹھ کئے ہوئے طے کیا ہو اس کو پھر سے دہرائے اور افضل یہ ہے کہ اس چکر کو نئے سرے سے کر لے ۔ (112) اور صدر الشریعہ محمد امجد علی متوفی 1367ھ لکھتے ہیں : اگر کسی نے اس کے خلا ف طواف کیا مثلاً بائیں طرف سے شروع کیا کہ کعبہ معظمہ طواف کرنے والے کے سیدھے ہاتھ کو رہا یا کعبہ معظمہ کو منہ یا پیٹھ کر کے آڑا آڑا طواف کیا یا حجر اسود سے طواف شروع نہ کیا تو جب تک مکہ معظمہ میں ہے اعادہ کرے ، اور اگر اعادہ نہ کیا اور وہاں سے چلا آیا تو دَم واجب ہے ۔ (113) اور مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
آنکہ گردانید بیت را بسوئی روئی خود یا بسوئی پشتِ خود می رفت بسوئی پہلوئے یمین یا یسار خود در جمیع این صُوَر مرتکب شد فعل حرام را وواجب باشد بروے اعادہ آن طواف و بر تقدیر عدم اعادہ لازم آید دم بروی (114)
یعنی، یہ کہ بیت اللہ کو اپنے چہرے کی طرف رکھے یا اپنی پشت کی جانب اور (طواف میں ) اپنے دائیں یا بائیں پہلو کی طرف چلے ، ان تمام صورتوں میں وہ حرام فعل کا مرتکب ہوا اور اُس پر اِس طواف کا اعادہ واجب ہے اور اعادہ نہ کرنے کی صورت میں اُس پر دَم لازم آئے گا۔ اور مُلّا علی قاری حنفی متوفی 1014ھ بعض لوگوں کی طواف میں عجیب حرکات کے مشاہدہ کا ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
فإنہ لا شک أنہ یحرم علیہ لاشتمالہ علی الإقبال و الإدبار، و المشی بالیمین و الیسار (115)
یعنی، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس پر وہ حرام ہے کیونکہ (اس کی وہ حرکت طواف میں ) کعبہ کو اپنے سامنے رکھنے اور کعبہ کی طرف پشت کرنے اور دائیں بائیں چلنے پر مشتمل ہے ۔ مندرجہ بالا عبارت سے ثابت ہوا دورانِ طواف کعبۃ اللہ کو سینہ کرنا یا پیٹھ کرنا حرام ہے اور جو فاصلہ اس حال میں طے ہو گا اسے طواف سے شمار نہیں کیا جائے گا، لہٰذا اس کا اعادہ لازم ہو گا، اور اعادہ نہ کرنے کی صورت میں دَم۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الإثنین،ذی الحجۃ 1428ھ، 10دیسمبر 2007 م (New 10-F)
حوالہ جات
112۔ حج کے مسائل مع زیارات حرمین، طواف کے مسائل، ص50
113۔ بہار شریعت، حج کابیان، طواف سوعی صفا ومروہ و عمرہ کابیان، طواف کے مسائل، 1/1099
114۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم دربیان طواف وانواع آن، ، فصل دویم دربیان شرائط صحۃ طواف، امّا واجباتِ طواف الخ، برقم : 5، ص119
115۔ المسلک المتقسّط فی المنسک المتوسّط، باب أنواع الأطوفۃ، فصل فی واجبات الطّواف، ص217