استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص اپنی بیوی کا ہاتھ تھامے عمرہ کی سعی کر رہا تھا کہ اُسے شہوت پیدا ہو گئی ، اس صورت میں اس کا عمرہ صحیح ہوا یا نہیں اور اس پر کیا لازم آئے گا اور عورت کے لئے کیا حکم ہے ؟
(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں مرد پر دم لازم ہو گا چنانچہ علامہ رحمت اللہ بن عبداللہ سندھی حنفی اور ملا علی قاری لکھتے ہیں :
باشر أو عانق أو قبّل أو لمس بشہوۃ قید لکل فأنزل أو لم ینزل أی فی الجمیع فعلیہ دم کما فی ’’المبسوط‘‘ و ‘‘الہدایۃ‘‘، و ’’الکافی‘‘ و ’’البدائع‘‘ و ‘‘شرح المجمع و غیرہا‘‘ (175)
یعنی، شہوت کے ساتھ مباشرت کی یا بوسہ لیا یا چُھوا تو تمام صورتوں میں اس پر دم لازم ہے جیسا کہ مبسوط، ہدایہ، کافی ،بدائع اور شرح المجمع وغیرہا میں ہے ۔ اور صدر الشریعہ محمد امجد علی متوفی 1367ھ ’’در مختار‘‘ اور ’’رد المحتار‘‘ (2/554) کے حوالے سے لکھتے ہیں : مباشرت فاحشہ اور شہوت کے ساتھ بوس و کنار اور بدن کو مس کرنے میں دم ہے اگرچہ انزال نہ ہو۔ (176) اور اس فعل سے اگر عورت کو بھی لذت کا احساس ہوا ہو تو اس پر بھی دم لازم ہے چنانچہ ’’جوہرۃ النیرۃ‘‘ کے حوالے سے لکھتے ہیں : مرد کے ان افعال سے عورت کو لذت آئے تو وہ بھی دم دے ۔ (177)
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الخمیس، 1 ذوالحجہ 1427ھ،21 دیسمبر 2006 م (310-F)
حوالہ جات
175۔ المسلک المتقسّط فی المنسک المتوسّط، باب الجنایات، فصل فی حکم دواعی الجماع، ص486
176۔ بہار شریعت، حج کابیان ،جرم اور ان کے کفارے کابیان،1/1172
177۔ بہار شریعت ، حج کا بیان، جرم اور ان کے کفارے کا بیان،1/1173