استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ اکثر دم کے جانور ذبح کئے جاتے ہیں تو وہاں موجود فقراء ان سے لے لیتے ہیں ،مگر بعض گروپس کے ارگنائزر ان فقراء سے اسے کم قیمت میں خرید لیتے ہیں اور حاجیوں کو کھلاتے ہیں کیا ان فقراء کا بیچنا اور گروپ اپریٹرز کا خریدنا اور حاجیوں کا کھانا جائز ہے ؟
(السائل : محمد عرفان ضیائی،میٹھا در،کراچی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : دم جبر کا دم دینے والے کو کھانا جائز نہیں ،دم دینے والا اگرچہ فقیر ہو،دم دینے والا ذبح شدہ جانور کا اگر کسی فقیر کو مالک بنا دے اور فقیر اسے لے لے تو وہ اس کا مالک ہو جاتا ہے ،اب اسے جائز ہے کہ وہ اسے خود کھائے یا کسی فقیر یا غنی کو کھلائے ،چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفیٰ 993ھ اور ملا علی قاری حنفی متوفیٰ 1014 ھ لکھتے ہیں :
کل دم وجب جبرا لا یجوز لہ الاکل منہ ولا الاغنیاء الا اذا اعطاھم الفقراء تملیکا لا اباحۃً (132)
یعنی، ہر دم جو جبرا واجب ہو اس کا کھانا دم دینے والے کے لئے جائز نہیں ،نہ اغنیاء کے لئے مگر یہ کہ جب وہ فقراء تملیکا ان (اغنیاء )کو دے دیں (تو جائز ہے )نہ کہ اباحۃ۔ کھلانا جائز ہے اسی طرح غنی و غیر غنی سب کو بیچنا بھی جائز ہو گا۔جیسے زکوۃ میں نکالا گیا مال جب کسی فقیر کو دے دیا جائے اور وہ اس کا مالک ہو جائے تو اس کے لئے جائز ہے کہ وہ اسے خود استعمال کرے یا ہبہ کرے یا بیچے ،میت کو کفن دے ،یا میت کے قرض میں دے ،یا مسجد کی تعمیر میں صرف کرے ، یا اس سے غلام ازاد کرے فقیر کے قبضہ میں انے سے قبل زکوٰۃ کے مال سے نہ کفن میت جائز تھا اور نہ ہی اس کا قرض ادا کرنا اور نہ یہ مال تعمیر مسجد میں صرف ہوسکتا تھااور نہ ہی غلام کی ازادی میں ۔چنانچہ علامہ عثمان بن علی زیلعی حنفی متوفیٰ 743ھ لکھتے ہیں :
والحیلۃ فی ھذہ الاشیاء ان یتصدق بھا علی الفقیر ،ثم یامرہ ان یفعل ھذہ الاشیاء ،فیحصل لہ ثواب الصدقۃ ویحصل للفقیر ثواب ھذہ القرب (133)
یعنی،ان اشیاء میں حیلہ یہ ہے کہ مال زکوٰۃ کو فقیر پر صدقہ کیا جائے پھر اسے ان کاموں کے کرنے کا کہا جائے تو مالک کوصدقہ کا ثواب اور فقیر کو ان نیک امور میں خرچ کرنے کا ثواب ملے گا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ زکوٰۃ فقیر کو دینے سے قبل زکوٰۃ تھی اس کی ملک میں انے کے بعد اب زکوٰ ۃ نہ رہی تبھی تو ان امور میں اسے خرچ کرنا جائز ہوا جواس سے قبل جائز نہ تھا ۔اسی طرح دم جبر کا جانور ذبح ہونے کے بعد فقیر کی ملک میں اگیا اب یہ دم جبرکاجانور نہ رہاکہ پہلے اس جانور سے کھاناجن جن کو ممنوع تھا اب وہ ممنوع نہ رہا اب فقیر چاہے خود کھائے یا ہبہ کردے یا کسی کو بیچ دے ،جب بیچنا جائز ہے تو خریدنا بھی جائز ہوا۔ باقی رہا قیمت کا کم ہونا تو قیمت کا معاملہ بیع و شراء کرنے والوں پر موقوف ہوتا ہے جب بیچنے والا اس قیمت میں بیچنے پر راضی اور خریدنے والا اس قیمت میں لینے پر راضی تو شرع اس سے منع نہیں کرتی۔
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
یوم السبت، 24 ذوالحجۃ 1437ھـ۔ 25 سبتمبر 2016م 992-F
حوالہ جات
132۔ لباب المناسک و شرح المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط،باب الھدایا،ص 665
133۔ تبیین الحقائق،کتاب الزکوٰۃ،باب المصرف ،تحت قولہ : وشراء قن یعتق، 2/121