بہار شریعت

دعوی نسب کے متعلق مسائل

دعوی نسب کے متعلق مسائل

مسئلہ۱: ایک بچہ کی نسبت عمرو نے بیان کیا کہ یہ زید کا بیٹا ہے پھر کچھ دنوں کے بعد کہتا کہ یہ میرا بیٹا ہے یہ لڑکا عمرو کا بیٹا کسی طرح ہو ہی نہیں سکتا اگرچہ زید بھی اسکے بیٹے ہونے سے انکار کرتا ہو یعنی دوسرے کی طرف منسوب کردینے کے بعد اپنی طرف منسوب کرنے کا حق ہی نہیں باقی رہتا (ہدایہ)

مسئلہ۲: ایک لڑکے کی نسبت کہا یہ میرا لڑکا ہے پھر کہا میرا نہیں ہے یہ دوسرا قول باطل ہے یعنی نسب کا اقرار کرلینے کے بعد نسب ثابت ہوجاتا ہے لہذا اب انکار نہیں کرسکتا یہ اس وقت ہی کہ لڑکے نے اس کی تصدیق کرلی اور اگر اس نے تصدیق نہیں کی ہے تونسب ثابت نہیں ہاں اگر لڑکے نے پھر اس کی تصدیق کرلی تو ثابت ہوگیا کیونکہ وہ تو اقرار کر چکا ہے اس کے بعد انکار کرنے کی گنجائش ہی نہیں (درر،غرر)

مسئلہ ۳: باپ نے نسب کا اقرار کیا یعنی یہ کہا کہ یہ لڑکا میرا بیٹا ہے پھر اپنے اس اقرار ہی سے منکر ہے کہتا ہے میں نے اقرار نہیں کیا ہے بیٹا گواہوں سے ثابت کر سکتا ہے اس بارہ میں شہادت مقبول ہے اور ایک شخص نے یہ اقرار کیا تھا کہ فلاں شخص میرا بھائی ہے یہ اقرار بیکار ہے (دردغرر)

مسئلہ۴: دو توام بچے(جوڑواں )پیدا ہوئے یعنی دونوں ایک حمل سے پیدا ہوئے ، دونوں کے مابین چھ ماہ سے کم کا فاصلہ ہے ان میں سے ایک کے نسب کا اقرار دوسرے کا بھی اقرار ہے ایک کا نسب جس سے ثابت ہوگا دوسرے کا بھی اسی سے ثابت ہوگا (درر)

مسئلہ۵: ایک شخص نے کہا میں فلاں کا وارث نہیں ہوں پھر کہتا ہے میں اسکا وارث ہوں اور میراث پانے کی وجہ بھی بیان کرتا ہے یہ دعوی صحیح ہے اور یہاں تناقض مانع دعوی نہیں کہ نسب میں تناقض معاف ہے اور اگر یہ دعوی کرتا ہے کہ یہ لوگ میرے چچا زاد بھائی ہیں یہ دعوی صحیح نہیں جب تک دادا کا نام نہ بتائے اور بھائی کا دعوی کیا تو اس کے لیے دادا کا نام ذکر کرناضرور نہیں (درمختار)

مسئلہ۶: یہ دعوی کیا کہ فلاں میرا بھائی ہے یا اس کے علاوہ اس قسم کے دعوے کہ مدعی علیہ اقرار بھی کرے تو لازم نہیں یہ دعوے مسموع نہ ہونگے جب تک مال کا تعلق نہ ہو مثلاً اس نے دعوی کیا کہ فلاں شخص میرا بھائی ہے اس نے انکار کردیا کہ اس کا بھائی نہیں ہوں قاضی دریافت کرے گا کیا اس کے پاس تیرے باپ کا ترکہ ہے جس کا دعوی کرنا چاہتا ہے یا نفقہ یا اور کوئی حق ہے کہ بغیر بھائی بنائے ہوئے اس حق کو نہیں لے سکتا اگر کہے گا کہ ہاں میرا مطلب یہی ہے ثبوت نسب پر گواہ لیے جائیں گے اور مقدمہ چلے گا ورنہ مقدمہ کی سماعت نہ ہوگی ۔ اور اگر یہ دعوی کرتا ہے کہ فلاں میرا باپ ہے وہ انکار کرتا ہے تو مال یا حق کا تعلق ہو یا نہ ہو بہر حال دعوے کی سماعت ہوگی اور گواہوں سے نسب ثابت کیا جائے گا (درالمحتار)

مسئلہ۷: نسب ووراثت کا دعوی ہے گواہوں سے ثابت کرنا چاہتاہے اس کے لیے خصم ہونا ضروری ہے وارث یا دائن یا مدیون یا موصی لہ یا وصی کے مقابل میں ثبوت پیش کرنا ہوگا (درمختار)

مسئلہ۸: مدعی نے ایک شخص کو حاضرکرکے یہ دعوی کیا کہ میرے باپ کا اس پر فلاں حق ہے وہ اقرار کرے یا انکار بہر حال اس کو گواہوں سے نسب ثابت کرنا ہوگا اور اگر اپنے باپ کی میراث کا اس پر دعوی کیا اور اس نے اقرار کرلیا حکم دیا جائے گا کہ مدعی کو دیدے اور یہ فیصلہ اسی تک محدود ہے اس کے باپ سے تعلق نہیں اس کا باپ فرض کرو زندہ تھا اور آگیا تو جس نے اس کا مال دیا ہے اس سے وصول کرے گا اور وہ بیٹے سے لے گا اور اگر وہ شخص جس کو لایا ہے منکر ہے تو اس سے کہا جائے گا تو گواہوں سے اپنے باپ کا مرنا ثابت کراور یہ کہ تو اس کا وارث ہے (درمختار)

مسئلہ۹: ایک بچہ کے متعلق ایک مسلم اور ایک کافر دونوں دعوی کرتے ہیں مسلمان کہتا ہے یہ میرا غلام ہے اور کافر کہتا ہے میرا بیٹا ہے وہ بچہ آزاد اور اس کافر کا بیٹا قرار دیا جائے گا اور مسلمان نے پہلے دعوی کردیا ہے تو مسلمان کا غلام قرار دیا جائے گا اور اگر مسلمان وکافر دونوں نے اس کے بیٹے ہونے کا دعوی کیا تو مسلمان کا بیٹا قرار دیا جائے گا (درد،غرر)

مسئلہ۱۰: شوہر والی عورت ایک بچہ کی نسبت کہتی ہے یہ میرا بچہ ہے اس کا یہ دعوی درست نہیں جب تک ولادت کی شہادت کوئی عورت نہ دے اور دائی کی تنہا شہادت اس بارہ میں کافی ہے کیونکہ یہاں فقط اتنی ہی بات کی ضرورت ہے کہ یہ بچہ اس عورت سے پیدا ہے رہا نسب اس کے لیے شہادت کی ضرورت نہیں شوہر والی ہونا کافی ہے اور اگر عورت معتدہ ہو تو شہادت کامل کی ضرورت ہے یعنی دو مرد یا ایک مرد دوعورت مگر جب کہ حمل ظاہر ہو یا شوہر نے حمل کا اقرار کیا ہو تو وہی ولادت کی شہادت ایک عورت کی کافی ہوگی۔ اور اگر شوہر والی ہو نہ معتدہ ہو تو فقط اس عورت کا کہنا کہ میرا بچہ ہے کافی ہے کیونکہ یہاں کسی سے نسب کا تعلق نہیں (ہدایہ)

مسلئہ۱۱: شوہر والی عورت نے یہ کہا میرا بچہ ہے اور شوہر اس کی تصدیق کرتا ہے تو کسی شہادت کی ضرورت نہیں نہ مرد کی نہ عورت کی(ہدایہ)

مسئلہ۱۲: بچہ کے متعلق میاں بی بی کا جھگڑا ہے شوہر کہتا ہے یہ میرا بچہ ہے اور دوسری عورت سے ہے اس سے نہیں اور عورت کہتی ہے یہ میرا بچہ ہے اس خاوند سے نہیں بلکہ دوسرے خاوند سے فیصلہ یہ ہے کہ وہ انھیں دونوں کا بچہ ہے ۔یہ اس وقت ہے کہ بچہ چھوٹا ہے جوبتانہ سکتا ہو کہ اس کے باپ ماں کون ہیں اور اگر اتنا ہو کہ اپنے کو بتا سکے تو وہ جس کی تصدیق کرے اسی کا بیٹا ہے (درر،عزر)

مسئلہ۱۳: لڑکا شوہر کے قبضہ میں ہے اور وہ یہ کہتا ہے یہ میرا لڑکا دوسری بی بی سے ہے عورت کہتی ہے یہ میرا لڑکا تجھی سے ہے یہاں شوہر کا قول معتبر ہے اور اگر لڑکا عورت کے قبضہ میں ہے عورت کہتی ہے یہ میرا لڑکا پہلے شوہر سے ہے اور شوہر کہتا ہے یہ میرا لڑکا تجھ سے ہے اس میں بھی شوہر کا قول معتبر ہے (عالمگیری)

مسئلہ ۱۴: شوہر کے قبضہ میں بچہ ہے اس نے یہ دعوی کیا کہ یہ میرا بچہ دوسری زوجہ سے ہے دوسری عورت سے یہ نسب ثابت ہو گیا اس کے بعد عورت دعوی کرتی ہے کہ میرا بچہ ہے اس سے نسب نہیں ثابت ہو گا اور اگر عورت نے پہلے دعوی کیا کہ یہ میرا بچہ دوسرے شوہر سے ہے اور بچہ عورت کے قبضہ میں ہے اس کے بعد شوہر نے دعوی کیاکہ یہ میرا بچہ دوسری عورت سے ہے اگر ان کا باہم نکاح معروف و مشہور ہو دونوں کا قول نا معتبر بلکہ یہ بچہ انھیں دونوں کا قرارپائیگا اوراگر نکاح معروف و مشہور نہ ہو تو عورت کا قول معتبر ہے (عالمگیری)

متفرقات

مسئلہ۱: مدعی علیہ کو جب معلوم ہو کہ مدعی کا دعوی حق و درست ہے تو اسے انکار کرنا جائز نہیں مگر بعض جگہ وہ یہ ہے کہ مشتری نے مبیع میں عیب کا دعوی کیا اگر مدعی علیہ یعنی بائع اقرار کر لیتا ہے تو چیز واپس کردی جائیگی مگر بائع اپنے بائع پر واپس نہیں کر سکتا یونہی وصی کو معلوم ہے کہ دین ہے اور خود ہی اقرار کرلے مدعی کو گواہوں سے ثابت کرنے کا موقع نہ دے تو یہ دین خود اسکی ذات پر واجب ہو جائے گا رجوع نہ کر سکے گا (درمختار)

مسئلہ۲: حق مجہول پر حلف نہیں دیا جاتا مگر ان چند مواقع میں (۱) وصی یتیم (۲)متولی وقف قاضی کے نزدیک متہم ہوں ۔(۳) رہن مجہول مثلاً ایک کپڑا رہن رکھا ۔ (۴)دعوی سرقہ ۔(۵)دعوی غصب۔ (۶)امین کی خیانت (درمختار)

مسئلہ۳: ایک شے کے متعلق خریداری کی خواہش کرنا یعنی یہ کہ میرے ہاتھ بیع کردو یا ہبہ کی خواستگاری کرنا یا یہ درخواست کرنا کہ اسے میرے پاس امانت رکھدو یا میرے کرایہ میں دیدو یہ سب دعوی ملک کی مانع ہیں یعنی اب اس چیز کے متعلق ملک کا دعوی نہیں کر سکتا (درر،غرر)

مسئلہ۴: لونڈی کے متعلق یہ درخواست کی کہ مجھ سے اس کا نکاح کر دیا جائے اب اس کے متعلق ملک کا دعوی نہیں کر سکتا۔ حرہ عورت سے نکاح کی خواستگاری کرنا دعوی نکاح کو منع کرتا ہے یعنی اب یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ میری زوجہ ہے (درر،غرر)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button