بہار شریعت

دعوی اور شہادت کے متعلق مسائل

دعوی اور شہادت کے متعلق مسائل

مسئلہ۱: مکان یا زمین بیع کردی اب کہتا ہے اسکو میں نے وقف کردیا تھا اس بیان پر اگر گواہ نہیں پیش کرتا ہے اور مدعی علیہ سے حلف لینا چاہتا ہے تو اسکی بات نہیں مانے گے اور حلف نہ دیں گے اور گواہ سے وقف ہونا ثابت کردے تو گواہ مقبول ہیں اور بیع باطل ۔( عالمگیری) اور مشتری سے اتنے دنوں کا کرایہ لیا جائے گا جب تک اس کا قبضہ تھا اور مشتری ثمن کے وصول کرنے کے لئے اس جائداد کو اپنے قبضہ میں نہیں رکھ سکتا ۔(درمختار)

مسئلہ۲: وقف کے متعلق بدون دعوی کے بھی شہادت قبول کرلی جاتی ہے اسی وجہ سے باوجود مدعی کے کلام متناقض ہونے کے وقف میں شہادت قبول ہوجاتی ہے کہ تناقض سے دعوی جاتا رہا اور شہادت بغیر دعوی ہوئی ۔(درمختار)

متعلقہ مضامین

مسئلہ۳: اصل وقف میں اگر چہ بغیر دعوی بھی شہادت قبول ہوتی ہے مگر کسی شخص کا کسی وقف کے متعلق حق ثابت ہونے کے لئے دعوی شرط ہے بغیر دعوی گواہی کوئی چیز نہیں مثلاًایک شخص کسی وقف کی آمدنی کا حقدار ہے اور اگر گواہوں سے حقدار ہونا ثابت بھی ہو تو جب تک وہ خود دعوی نہ کرے اس کا حق فقرأ کو دیں گے خود اسکو نہیں دیں گے ۔(درمختار)

مسئلہ۴: کسی زمین کی نسبت پہلے یہ کہا تھا کہ یہ فلاں پر وقف ہے اب دعوی کرتا ہے کہ مجھ پر وقف ہے تو چونکہ اسکے قول میں تناقض ہے لہذا دعوی باطل ونامسموع ہے ۔( عالمگیری)

مسئلہ ۵: کسی جائداد کی نسبت یہ دعوی کہ وقف ہے سنا نہیں جائے گابلکہ اگر دعوی میں یہ بھی ہو کہ میں اسکی آمدنی کا مستحق ہوں جب بھی مسموع نہیں تاوقتیکہ دعوی میں یہ نہ ہو کہ میں اس کا متولی ہوں ۔دعوی مسموع نہ ہونے کے یہ معنی ہیں کہ فقط اسکے دعوی کے بنا پرقا بض پر حلف نہیں دیں گے ہاں اگر گواہی دیں تو گواہی مقبول ہوگی۔ ( درمختار ، ردالمحتار)

مسئلہ۶ـ: مشتری نے بائع پر دعوی کیا کہ جوزمین تو نے میرے ہاتھ بیع کی ہے یہ وقف ہے تجھ کو اسکے بیچنے کا حق نہ تھا یہ دعوی مسموع نہیں بلکہ یہ دعوی متولی کی جانب سے ہونا چاہئے اور متولی نہ ہو تو قاضی اپنی طرف سے کسی کو متولی مقررکرے گا جو مقدمہ کی پیروی کرے گا اور وقف ثابت ہونے پر بیع باطل ہو جائے گی اور مشتری کو ثمن واپس ملے گا۔(عالمگیری)

مسئلہ۷: قاضی نے کسی جائداد کے متعلق وقف کا فیصلہ دیا تو صرف مدعی اور مدعی علیہ کے درمیان میں ہیں دوسروں سے اسکو تعلق نہیں مثلاًایک شخص نے دوسرے کی کسی چیز پر دعوی کیا کہ یہ میری ہے اور قاضی نے فیصلہ دیدیا تو یہ فیصلہ سب کے مقابل میں نہیں ہے بلکہ تیسرا شخص پھر دعوی کر سکتا ہے اور چوتھا پھر کر سکتا ہے وعلی ہذاالقیاس اور بعض فیصلے سب کے مقابل میں ہوتے ہیں کہ اب دوسرا دعوی ہی نہیں ہوسکتا مثلاًایک شخص پر کسی نے دعوی کیاکہ یہ میرا غلام ہے اس نے جواب دیا کہ میں آزاد ہوں اور قاضی نے حریت کا حکم دیا تو اب کوئی بھی اسکی عبدیت کا دعوی نہیں کرسکتایا کسی عورت کو قاضی نے ایک شخص کی منکوحہ ہونے کا حکم دیا تو دوسرااپنی منکوحہ ہونے کا دعوی نہیں کرسکتا ۔ یونہی کسی بچہ کا شخص سے نسب ثابت ہوگیا تو دوسرا اسکے نسب کا دعوی نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سے کسی جائدادپر ایک شخص نے اپنے ملک کا دعوی کیا جس کے قبضہ میں ہے اس نے جو ابد یا یہ وقف ہے اور وقف ہونا ثابت کردیاقاضی نے وقف ہونے کا حکم دیا تو اب ملک کا دوسرادعوی اس پر ہر گز نہیں ہوسکتا بلکہ یہ فیصلہ تمام حبان کے مقابل میں ہے مگر واقف اگر حیلہ باز آدمی ہو کہ اس وقف کے حیلہ سے دوسرے کی املاک پر قبضہ کرتا ہو مثلاًدوسرے کی جائداد پر قبضہ کرلیا اور تیسرے سے اپنے اوپر دعوی کرادیا اور جواب یہ دیا کہ وقف ہے اور وقف کے گواہ بھی پیش کردیئے اور قاضی نے وقف کا حکم دیدیا اگر ایسے حیلہ باز کے وقف کی قضاء ویسی ہی ہو توبیچارے اصل مالک اپنی جائداد سے ہاتھ دہو بیٹھا کریں اور کچھ نہ کرسکیں لہذا اس صورت میں یہ فیصلہ سب کے مقابل میں نہیں ۔( درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ۸: وقف کے ثبوت کے لئے گواہی دی تو گواہ کو یہ بیان کرنا ضرورنہیں ہے کہ کس نے وقف کیا بلکہ اگر اس سے لاعلمی بھی ظاہر کرے جب بھی شہادت معتبر ہوسکتی ہے ۔( درمختار، عالمگیری)

مسئلہ۹: وقف میں شہادۃ علی الشہادۃمعتبر ہے اور وقف ہونا مشہور ہوتو اگر چہ اسکے سامنے واقف نے وقف نہیں کیا ہے محض شہرت کی بنا پر اسکو شہادت دینا جائز ہے بلکہ اگر قاضی کے سامنے تصریح کردے کہ میری شہادت سمعی ہے جب بھی گواہی نا معتبر نہیں ۔( درمختار)

مسئلہ۱۰: ایک شخص نے دوسرے پر دعوی کیا کہ یہ زمین مجھ پر وقف ہے زمین جس کے قبضہ میں ہے وہ کہتا ہے یہ میری ملک ہے گواہوں نے واقف کا وقف کرنا بیان کیا اور یہ کہ جس وقت اس نے وقف کی تھی اسی کے قبضہ میں تھی تو فقط اتنی ہی بات سے وقف ثابت نہیں ہوگا بلکہ گواہوں کو یہ بیان کرنا بھی ضرور ہے کہ واقف اس زمین کا مالک بھی تھا۔( ردالمحتار)

مسئلہ۱۱: پرانا وقف ہے جس کے مصارف و شرائط کا پتہ نہیں چلتا اس میں بھی سمعی شہادت معتبر ہے اور زمانہ گزشتہ کا اگر عملدرآمد معلوم ہوسکے یا قاضی کے دفتر میں شرائط ومصارف کا ذکر ہے تو اسی کے موافق عمل کیا جائے ۔ ( درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ۱۲: ایک شخص کے قبضہ میں جائداد ہے اس پر کسی نے وقف ہونے کا دعوی کیا اور ثبوت میں ایک دستاویز پیش کرتا ہے تو فقط دستاویز کی بنا پر وقف ہونا نہیں قرار پائے گااگرچہ اس دستا ویز پر گزشتہ قاضیوں کی تحریریں بھی ہوں ۔ یونہی کسی مکان کے دروازہ پر وقف کا کتبہ کندہ ہونے سے بھی قاضی وقف کا حکم نہیں دے گایعنی بغیر شہادت فقط تحریر قابل اعتبار نہیں مگر جبکہ دستاویز کی نقل قاضی کے دفتر میں ہو تو ضرور قابل قبول ہے ۔ خصوصاًجبکہ گزشتہ قاضیوں کے دستخط اس پر ہوں ۔( ردالمحتار)

مسئلہ۱۳: کسی جائدادکا وقف ہونا معروف و مشہور ہے مگر یہ نہیں معلوم کہ اسکا مصرف کیا ہے تو شہرت کی بنا پر وقف قرار پائے گا اور فقراپر خرچ کیا جائے گا۔( ردالمحتار)

مسئلہ۱۴: گواہ نے یہ گواہی دی کہ یہ جائداد مجھ پر یا میری اولاد یا میرے باپ دادا پر وقف ہے تو گواہی مقبول نہیں ۔ یونہی اگر یہ گواہی دی کہ مجھ پراور فلاں اجنبی پر وقف ہے جب بھی مقبول نہیں نہ اسکے حق میں وقف ثابت ہوگانہ اس دوسرے کے حق میں اور اگر دو گواہ ہوں ایک کی گواہی یہ ہے کہ زید پر وقف ہے اور دوسرا گواہی دیتا ہے کہ عمر و پر وقف ہے تو نفس وقف کے متعلق چونکہ دونوں متفق ہیں وقف ثابت ہو جائے گا مگر موقوف علیہ میں چونکہ اختلاف ہے لہذا یہ جائداد فقرا ٔپر صرف ہوگی نہ زید پر ہو گی نہ عمرو پر ۔( خانیہ )

مسئلہ۱۵: ایک گواہ نے یہاں کیا کہ یہ ساری زمین وقف ہے دوسرا کہتا ہے آدھی تو آدھی ہی کا وقف ہونا ثابت ہوا۔ ( عالمگیری)

مسئلہ۱۶: دوشخصوں نے شہادت دی کہ پڑوس کے فقیروں پر وقف کی اور خود یہ دونوں اسکے پڑ وس کے فقیرہوں جب بھی گواہی مقبول ہے یا گواہی دی کہ فلاں مسجد کے محتاجوں پر وقف ہے تو گواہی مقبول ہے اگر چہ یہ دونوں اس مسجدکے محتاجین سے ہوں ۔ یونہی اہل مدرسہ وقف مدرسہ کے لئے شہادت دیں تو گواہی قبول ہے ۔( خانیہ ) یونہی متولی اور ایک دوسرا شخص دونوں گواہی دیں کہ یہ مکان فلاں مسجد پر وقف ہے تو گواہی مقبول ہے ۔(درمختار)

مسئلہ۱۷: ایک مکان ایک شخص کے قبضہ میں ہے دوسرے شخص نے گواہوں سے ثابت کیا کہ اس پر وقف ہے اور متولی مسجد نے گواہوں سے یہ ثابت کیا کہ مسجد پر وقف ہے اگر دونوں نے وقف کی تاریخیں ذکر کیں تو جس کی تاریخ مقدم ہے اسکے موافق فیصلہ ہوگا ورنہ دونوں میں نصف نصف کردیا جائے گا۔( بحرالرائق)

مسئلہ۱۸: گواہوں نے یہ گواہی دی کہ فلاں نے اپنی زمین وقف کی اور واقف نے اس کے حدود نہیں بیاں کئے مگر کہتے ہیں کہ ہم اس زمین کو پہچانتے ہیں تو گواہی مقبول نہیں کہ ہوسکتا ہے اس شخص کی اس زمین کے علاوہ کوئی دوسری زمین بھی ہو اور اگر گواہ کہتے ہوں کہ ہمارے علم میں اس شخص کی اس زمین کے علاوہ کوئی دوسری زمین نہیں جب بھی قبول نہیں کہ ہوسکتا ہے زمین ہواور ان کے علم میں نہ ہو ۔( خانیہ ) یہ اس صورت میں ہے جبکہ واقف نے مطلق زمین کا وقف کرنا ذکر کیا اور اگر ایسے لفظ سے ذکر کیا کہ گواہوں کو معلوم ہوگیا کہ فلاں زمین ہے جس کے یہ حدود ہیں اور قاضی کے سامنے حدود بیان بھی کریں تو گواہی مقبول ہوگی۔( عالمگیری)

مسئلہ۱۹: گواہ کہتے ہیں واقف نے حدود بیان کردیئے تھے مگر ہم بھول گئے تو گواہی مقبول نہیں اور اگر گواہوں نے دو حدیں بیان کیں جب بھی قبول نہیں اورتین حدیں بیاں کر دیں تو گواہی مقبول ہے ۔( عالمگیری)

مسئلہ ۲۰: گواہوں نے کہا کہ فلاں نے اپنی زمین وقف کی جس کی حدود بھی واقف نے بیان کردیئے مگر ہم نہیں جانتے یہ زمین کہاں ہے تو گواہی مقبول ہے وقف ثابت ہو جائے گا مگر مدعی کو گواہوں سے ثابت کرنا ہوگاکہ وہ زمین یہ ہے ۔(خانیہ)

مسئلہ۲۱: گواہوں میں اختلاف ہوا ایک کہتا ہے مرنے کے بعد کے لئے وقف کیا دوسرا کہتا ہے وقف صحیح تمام ہے تو گواہی مقبول نہیں اور اگر ایک نے کہا صحت میں وقف کیا دوسرا کہتا ہے مرض الموت میں وقف کیا ہے تو یہ اختلاف ثبوت وقف کے منافی نہیں ۔( خانیہ)

مسئلہ۲۲: ایک شخص فوت ہوا اس نے دولڑکے چھوڑے اور ایک کے ہاتھ میں باپ کی جائداد ہے وہ کہتا ہے میرے باپ نے یہ جائداد مجھ پر وقف کردی ہے اس کا دوسرابھائی کہتا ہے والد نے ہم دونوں پر وقف کی ہے اور گواہ کسی کے پاس نہ ہوں تو دوسرے کا قول معتبر ہے جو دونوں پر وقف ہونا بتاتاہے ۔(خانیہ)

مسئلہ۲۳: ایک زمین چند بھائیوں کے قبضہ میں ہے وہ سب بالاتفاق یہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے باپ نے یہ زمین وقف کی ہے مگرہر ایک وقف کا مصرف علیحدہ علیحدہ بتاتا ہے تو قاضی اسکے متعلق یہ فیصلہ کرے گا کہ زمین تو وقف قراردی جائے اور جس نے جو مصرف بیان کیا اس کاحصہ اس مصرف میں صرف کیا جائے او ر قاضی ان میں جس کو چاہے متولی مقرر کردے اور اگر ان ورثہ میں کوئی نا بالغ یا غائب ہے تو جب تک بالغ نہ ہو یا حاضر نہ ہو اسکے حصہ کے متعلق کوئی فیصلہ نہ ہوگا۔(خانیہ)

مسئلہ۲۴: ایک شخص کے قبضہ میں مکان ہے اس پر کسی نے دعوی کیا کہ یہ مکان مع زمین کے میرا ہے قابض نے جواب میں کہا یہ مکان فلاں مسجد پر وقف ہے مگر مدعی نے گواہوں سے اپنی ملک ثابت کردی قاضی نے اسکے موافق فیصلہ دیدیااور دفتر میں لکھ دیا اس کے بعد مدعی یہ اقرار کرتا ہے کہ زمین وقف ہے اور صرف عمارت میری ہے۔ تو دعوی بھی باطل ہوگیا اور فیصلہ بھی اور قاضی کی تحریر بھی یعنی پورا مکان مع زمین وقف ہی قرار پائے گا۔(خانیہ)

مسئلہ۲۵: دو جائدادیں ہیں ایک جائداد جس کے قبضہ میں ہے موجود ہے اور دوسری جس کے قبضہ میں ہے یہ غائب ہے جو شخص موجود ہے اس پر کسی نے یہ دعوی کیا کہ یہ دونوں جائدادیں میرے دادا کی ہیں کہ اس نے اپنی اولاد پر نسلاًبعد نسل وقف کی ہے اگر گواہوں سے یہ ثابت ہوا کہ دونوں جائدادیں واقف کی تھیں اور دونوں کو ایک ساتھ وقف کیا اور دونوں ایک ہی وقف ہے تو قاضی دونوں جائدادوں کے وقف کا فیصلہ دے گااور اگر گواہوں نے ان کا دو(۲) وقف ہونا بیان کیاتو جو موجود ہے اسکے مقابل فیصلہ دے گااور اس کے پاس جو جائداد ہے وقف قرار پائے گی اور غائب کے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوگا آنے پر ہوگا ۔( عالمگیری)

مسئلہ۲۶: دو منزلہ مکان مسجد سے متصل ہے مسجد میں جو صف بندھتی ہے وہ نیچے والی منزل میں متصلاًچلی آتی ہے اور نیچے والی منزل میں گرمی جاڑوں میں نماز بھی پڑھی جاتی ہے اب اہل مسجداور مکان والوں میں اختلاف ہوا مکان والے کہتے ہیں کہ یہ مکان ہمیں میراث میں ملا ہے تو انہیں کا قول معتبر ہے ۔ ( عالمگیری)

مسئلہ۲۷: گواہوں نے گواہی دی کہ اس مکان میں جو کچھ اس کا حصہ تھا یا جو کچھ اسے اپنے باپ کے ترکہ سے ملا تھا وقف کردیا مگر گواہوں کو یہ نہیں معلوم کہ حصہ کتنا ہے یا ترکہ کتنا ملا ہے جب بھی شہادت مقبول ہے اور اگرواقف کے مقابل میں گواہوں نے بیان کیا کہ اس نے وقف کرنے کا اقرار کیا اور ہم کو نہیں معلوم کہ وہ کونسا مکان یا زمین ہے تو قاضی واقف کو بھی مجبور کرے گا کہ جائداد موقوفہ کو بیان کرے جو وہ بیان کردے وہی وقف ہے ۔ ( عالمگیری)

مسئلہ۲۸: ایک شخص نے دوسرے پر دعوی کیاکہ اس نے یہ زمین مساکین پر وقف کردی ہے وہ انکارکرتا ہے مدعی نے اقرر کے گواہ پیش کیئے تو گواہی مقبول ہے اور وقف صحیح ہے اور اسکے ہاتھ سے زمین نکال لی جائے گی۔(عالمگیری)

مسئلہ۲۹: کسی شخص نے مسجد بنائی یا اپنی زمین کو قبرستان یا مسافر خانہ بنایا ایک شخص دعوی کرتا ہے کہ زمین میری ہے اور بانی کہیں چلا گیا ہے موجود نہیں ہے تو اگر بعض اہل مسجد کے مقابل میں فیصلہ ہوگیا تو سب کے مقابل میں ہوگیااور مسافر خانہ کے لئے یہ ضرور ہے کہ بانی یا نائب کے مقابل میں فیصلہ ہوانکی عدم موجودگی میں کچھ نہیں کیا جاسکتا ۔(عالمگیری)

مسئلہ۳۰: وقف کے بعض مستحقین دعوی میں سب کے قائم مقام ہوسکتے ہیں یعنی ایک کے مقابل میں جو فیصلہ ہوگا وہی سب کے مقابل میں نافذ ہوگا یہ جب کہ اصل وقف ثابت ہو ۔یونہی بعض وار ث جمیع ورثہ کے قائم مقام ہیں یعنی اگر میت پر یا میت کی طرف سے دعوی ہوتو ایک وارث پر یا ایک وارث کا دعوی کرنا کافی ہے۔ یونہی اگر مدیون کا دیوالیہ ہونا ایک قرض خواہ کے مقابل میں ثابت ہوا تو یہ سبھی کے مقابل ثبوت ہوگیا کہ دوسرے قرض خواہ بھی اسے قید نہیں کراسکتے ۔

مسئلہ۳۱: مسجد پر قرآن مجید وقف کیا کہ مسجد والے یا محلہ والے تلاوت کریں گے اور خود اسی مسجد والے وقف کی گواہی دیتے ہیں تو یہ گواہی مقبول ہے ۔(عالمگیری)

مسئلہ۳۲: ایک شخص کے ہاتھ میں زمین ہے وہ کہتا ہے یہ فلاں کی ہے کہ اس نے فلاں کام کے لئے وقف کی ہے اور اس کے ورثہ کہتے ہیں اسکو ہم پر اور ہماری نسل پر وقف کی ہے اور جب ہماری نسل نہیں رہے گی اس وقت فقرا اور مساکین پر صرف ہوگی اور قاضی سابق کے دفتر میں کوئی ایسی تحریر بھی نہیں ہے جس سے اوقاف کے مصارف معلوم ہوسکیں تو اس وقت ورثہ کا قول معتبر ہوگا۔( عالمگیری)

مسئلہ۳۳: زمین وقف کی اور وقف نامہ بھی تحریرکیا جس پر لوگوں کی گواہیاں بھی کرائیں مگر حدود کے لکھنے میں غلطی ہوگئی دو حدیں ٹھیک ہیں اور دو غلط تو جس جانب میں غلطی ہوئی ہے وہ حدیں ادھر اگر موجود ہیں مگر اس زمین اور اس حد کے درمیان دوسرے کی زمین ‘مکان‘ کھیت وغیرہ ہے تو وقف جائز ہے اور اسکی جتنی زمین ہے وہی وقف ہوگی اور اگر اس طرف وہ چیز ہی نہیں جس کو حددو میں ذکر کیا ہے نہ متصل اور نہ فاصلہ پر تو وقف صحیح نہیں ہاں اگر یہ جائداد اتنی مشہور ہے کہ حدود ذکر کرنے کی ضرورت ہی نہ تھی تو ا ب وقف صحیح ہے ۔ ( خانیہ )

مسئلہ۳۴: جائداد وقف کی اور وقف نامہ لکھوایا اور جوکچھ وقف نامہ میں لکھا ہے اس پر گواہیاں بھی کرائیں مگر وہ واقف اب کہتا ہے کہ میں نے تو یوں وقف کیا تھا کہ مجھے بیع کرنے کا اختیار ہوگا مگرکا تب نے اس شرط کونہیں لکھا اور مجھے یہ نہیں معلوم کہ وقف نامہ میں کیا لکھا ہے اگر وقف نامہ ایسی زبان میں لکھا ہے جس کو واقف جانتاہے اور پڑھ کر اس نے سنا یا گیا ہے اور اس نے تمام مضمون کا اقرار کیا ہے تو وقف صحیح ہے اور اس کا قول باطل اور اگر وقف نامہ کی زبان نہیں جانتا اور گواہوں سے یہ ثابت نہیں کہ ترجمہ کرکے اسے سنا یا گیا تو واقف کا قول معتبرہے اور وقف صحیح نہیں گواہ یہ کہتے ہیں کہ اسے ترجمہ کرکے پوراوقف نامہ سنا یا گیا اور اس نے تمام مضمون کا اقررا کیا اور ہم کو گواہ بنایا جب بھی وقف صحیح ہے ۔( خانیہ )

مسئلہ۳۵: ایک شخص نے یہ چاہا کہ اپنی کل جائداد جو اس موضع میں ہے سب کو وقف کردے اور کاتب سے مرض میں وقف نامہ لکھنے کو کہاکا تب نے دستاویز میں بعض ٹکڑے بھول کر نہیں لکھے اور یہ وقف نامہ پڑھ کر سنا یا کہ فلاں بن فلاں نے اپنے فلاں موضع کے تمام ٹکڑے وقف کردیئے جن کی تفصیل یہ ہے اور جو ٹکڑا لکھنا بھول گیاتھا اسے سنایابھی نہیں اور واقف نے تمام مضمون کا اقرارکیا تو اگر واقف نے صحت میں یہ خبر دی تھی کہ جو کچھ اس موضع میں اس کا حصہ ہے سب کو وقف کرنے کا ارادہ ہے تو سب وقف ہوگئے اور اگر واقف کا انتقال ہوگیا مگرانتقال سے پہلے اس نے بتایا کہ میرا یہ ارادہ ہے تو جو کچھ اس نے کہا ہے اسی کا اعتبار ہے ۔( خانیہ )

مسئلہ۳۶: ایک عورت سے محلہ والوں نے یہ کہا کہ تو اپنے مکان مسجد پر وقف کردے اور یہ شرط کردے کہ اگر تجھے ضرورت ہوگی تو اسے بیچ ڈالے گی عورت نے منظور کیا اور وقف نامہ لکھا گیا مگر اس میں یہ شرط نہیں لکھی اورعورت سے کہا کہ وقف نامہ لکھوادیا اگر وقف نامہ اسے پڑھ کر سنایا گیا اور وقف نامہ کی تحریر عورت سمجھتی ہے اس نے سن کر اقرارکیاتو وقف صحیح ہے اور اگر اسے سنا یا ہی نہیں یا وقف نامہ کی زبان ہی نہیں سمجھتی تووقف درست نہیں ۔( خانیہ )

مسئلہ۳۷: تولیت نامہ یاوصایت نامہ کسی کے نام لکھا گیا اور اس میں یہ نہیں لکھا گیا کہ کس کی جانب سے اسکو متولی یا وصی کیا گیا تو یہ دستا ویز بیکار ہے کیونکہ قاضی کی جانب سے متولی مقرر ہو تو اسکے احکام جدا ہیں اور واقف نے جس کو متولی مقررکیا ہواسکے احکام علیحدہ ہیں ۔ یونہی باپ کی طرف سے وصی ہے یا قاضی کی طرف سے یا ماں دادا وغیرہ نے مقرر کیا ہے کہ ان کے احکام مختلف ہیں لہذا یہ معلوم ہونا ضروری ہے کہ کس نے متولی یا وصی کیا ہے کہ یہ معلوم نہ ہوگا تو کس طرح عمل کریں گے ۔اور اگر یہ تصریح کردی ہے کہ قاضی نے متولی یا وصی مقرر کیا ہے مگر اس قاضی کا نام نہیں تو دستا ویز صحیح ہے کہ اولاًتو اسکی ضرورت ہی نہیں کہ قاضی کا نام معلوم کیا جائے اور اگر جانتا ہو تو تاریخ سے معلوم کرسکتے ہو کہ اس وقت قاضی کون تھا ۔(خانیہ ، عالمگیری)

مسئلہ۳۸: ایک جائداد اشخاص معلومین پر وقف ہے اسکے متولی سے ایک شخص نے زمین اجارہ پر لی اور کرایہ نامہ لکھا گیا اس میں مستاجر متولی اور کا نام لکھا گیاکہ فلاں بن فلاں جو فلاں وقف کا متولی ہے مگر اس میں واقف کا نام نہیں لکھا جب بھی کرایہ نامہ صحیح ہے ۔(خانیہ)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button