سوال:
- زید نے بکر سے مبلغ سولہ سو روپے لئے اس کے عوض ڈیڑھ بیگھہ زمین برائے کاشت دیا بکر اس پر دس سال تک قابض رہے گا بعد میعاد زمین بغیر کسی روپیہ کے چھوڑ دے گا۔ جو زمین زید نے بکر کو دی ہے وہ ایک بیگھہ جو تائی بنائی کرکے دیا اور دس بسوہ پر ارہر جس میں پھول لگے تھے روپیہ لینے سے پہلے حوالہ کیا دریافت طلب یہ امر ہے کہ ان شرائط پر زمین کا لین دین کیسا ہے؟
- فصل جو بغیر کسی محنت و خرچ کے بکر کو حاصل ہوگی جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
صورت مستفسرہ میں بظاہر کوئی قباحت نہیں معلوم ہوتی اس لئے کہ یہ صورت اجارہ میں داخل ہے یعنی دس سال کے لئے کھیت کرائے پر دیا اور کرایہ پیشگی لے لیا اور فصل بکر کو روپیہ کے بدلے حاصل ہوئی جیسے کہ زید بکر کو کوئی مال دے اور روپیہ بعد میں لے۔
(فتاوی فیض الرسول،کتاب الربا،جلد2،صفحہ 414،شبیر برادرز لاہور)