استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص متمتع تھا اس نے رمی نہیں کی اور حلق کروالیا،ظاہر ہے کہ اس پر رمی سے قبل حلق کروانے کا ایک دم لازم ہوا ہے اس نے رمی کی ہی نہیں ،کیا اس پر دوسرا دم بھی ہے ،ایک واجب ترک کرنے کا دوسرا ترتیب بدلنے کا،ظاہر ہے کہ ترتیب تو اسی صورت میں بدلتی کہ وہ رمی بعد میں کرتا اور اس نے رمی کی ہی نہیں ،تو کیا اس پر ایک دم ہوگا یا دو دم ہوں گے ؟
(السائل : محمد عرفان ضیائی، میٹھادر، کراچی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں متمتع اور قارن کے حق میں رمی،قربانی اور حلق کرنا ہیں چونکہ ان میں ترتیب واجب ہے چنانچہ ملا علی قاری حنفی متوفی 1014ھ لکھتے ہیں :
الترتیب بین الحلق و الذبح و الرمی واجب عندہ علی القارن و المتمتع (108)
یعنی، قارن او رمتمتع پر حلق، ذبح اور رمی کے مابین ترتیب امام اعظم کے نزدیک واجب ہے ۔ اس ترتیب کا خلاف کرنے کی صورت میں ترک واجب ہونے کی وجہ سے دم لازم اتا ہے اور رمی خود واجبات حج سے ہے اور پھر ہر روز کی رمی الگ واجب ہے کو ئی ایک روز کی رمی ترک کرے تو بھی دم ہے ، چنانچہ علامہ ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی متوفی 593ھ لکھتے ہیں :
و ان ترک رمی یومٍ واحدٍ فعلیہ دم (109)
یعنی، اگر ایک دن کی رمی ترک کی تو اس پر دم ہے ۔ اور دو روز کی رمی ترک کرے تو بھی ایک ہی دم اور تینوں روز کی رمی نہ کرے توبھی ایک ہی دم ہے ، چنانچہ علامہ ابو الحسن مرغینانی حنفی لکھتے ہیں :
و من ترک رمی الجمار فی الایام کلہا فعلیہ دم و یکفیہ دم واحد۔‘‘ (110)
یعنی، جس نے تمام دنوں کی رمی چھوڑ دی اس پر د م ہے اور اسے ایک دم کافی ہے ۔ اور اگر کوئی شخص ایک دن کی رمی ترک کرے اور اس پر لازم انے والا د م دے دے پھر دوسر ے روز کی رمی نہ کرے اور اس پر لازم انے والا دم دے دے اسی طرح تیسرے روز کی رمی ترک کرے تو اسے پھر دم دینا ہوگا ہاں اگر اس نے پہلے ،دوسرے اور تیسرے روزکی رمی چھوڑ دی اور کوئی دم نہ دیا تواسے ایک ہی دم دینا ہوگا۔ اب چونکہ اس نے دس تاریخ کی رمی کی ہی نہیں تو اس کے حق میں قربانی اور حلق کے درمیان ترتیب باقی رہی۔ لہٰذا اس پرایک دم لازم ائے گا،جو دس ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کی رمی کو چھوڑنے کا دم ہے ۔
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
ذو الحجۃ 1436ھـ، ستمبر 2015 م 985-F
حوالہ جات
108۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب الجنایات، فصل فی الذبح و الحلق، ص506
109۔ بدایۃ المبتدی، کتاب الحج، باب الجنایات، فصل : و من طاف طواف القدوم، 1۔2/201
110۔ بدایۃ المبتدی، کتاب الحج، باب الجنایات، فصل : و من طاف طواف القدوم، 1۔2/200، 201