بہار شریعت

خرید و فروخت و نکاح وغیرہ کی قسم کھانا

خرید و فروخت و نکاح وغیرہ کی قسم کھانا

مسئلہ۱: بعض عقد اس قسم کے ہیں کہ ان کے حقوق اسکی طرف رجوع کرتے ہیں جس سے وہ عقد صادر ہو اور اس میں وکیل کو اسکی حاجت نہیں کہ یہ کہے میں فلاں کی طرف سے عقد کرتا ہوں جیسے خریدنا بیچنا کرایہ پردینا کرایہ پر لینا۔ اوربعض فعل ایسے ہیں جن میں وکیل کو موکل کی طرف نسبت کرنے کی حاجت ہوتی ہے جیسے مقدمہ لڑانا کہ وکیل کو کہنا پڑیگا کہ یہ دعوی میں اپنے فلاں موکل کی طرف سے کرتاہوں اور بعض فعل ایسے ہوتے ہیں جن میں اصل فائدہ اسکی کو ہوتا ہے جو اس فعل کا محل ہے یعنی جس پر وہ فعل واقع ہے جیسے اولاد کو مارنا۔ ان تینوں قسموں میں اگر خود کرے تو قسم ٹوٹے گی اور اس کے حکم سے دوسرے نے کیا تو نہیں مثلاً قسم کھائی کہ یہ چیز میں نہیں خریدوں گا اوردوسرے سے خریدوائی یا قسم کھائی کہ گھوڑا کرایہ پر نہیں دونگا اوردوسرے سے یہ کام لیا یا دعوی نہ کرونگا اوروکیل سے دعوی کرایا یا اپنے لڑ کے کو نہیں مارونگا اور دوسرے سے مارنے کو کہا تو ان سب صورتوں میں قسم نہیں ٹوٹی۔ اور جو عقد اس قسم کے ہیں کہ ان کے حقوق اسکے لئے نہیں جس سے وہ عقد صادر ہوں کہ یہ شخص محض متوسط ہوتا ہے بلکہ حقوق اسکے لئے ہوں جس نے حکم دیا ہے اورجو موکل ہے جیسے نکاح ، غلام آزاد کرنا، ہبہ، صدقہ ، وصیت، قرض لینا، امانت رکھنا، عاریت دینا، عاریت لینا، یا جو فعل ایسے ہوں کہ ان کا نفع اور مصلحت حکم کرنے والے کے لئے ہے جیسے غلام کو مارنا، ذبح کرنا ، دین کا تقاضا ، دین کا قبضہ کرنا، کپڑا پہننا، کپڑاسلوانا، مکان بنوانا۔ تو ان سب میں خواہ خود کرلے یا دوسرے کرائے بہر حال قسم ٹوٹ جائیگی مثلاً قسم کھائی کہ نکاح نہیں کریگا اور کسی کو اپنے نکاح کا وکیل کردیا اس وکیل نے نکاح کردیا یا ہبہ و صدقہ و وصیت اورقرض لینے کے لئے دوسرے کو وکیل کیا اوروکیل نے یہ کام انجام دئیے یا قسم کھائی کہ کپڑا نہیں پہنے گا اور دوسرے سے کہا اس نے پہنادیایا قسم کھائی کہ کپڑے نہیں سلوائے گا اس کے حکم سے دوسرے نے سلوائے یا مکان نہیں بنائیگا اوراسکے حکم سے دوسرے نے بنایا تو قسم ٹوٹ گئی (فتح القدیر وغیرہ)

مسئلہ۲: قسم کھائی کہ فلاں چیز نہیں خریدے گا یا نہیں بیچے گا اورنیت یہ ہے کہ نہ خود اپنے ہاتھ سے خریدے بیچے گا نہ دوسرے سے یہ کام لے گا اوردوسرے سے خریدوائی یا بیچوائی تو قسم ٹوٹ گئی کہ ایسی نیت کرکے اس نے خود اپنے اوپر سختی کرلی۔ یونہی اگرایسی نیت تو نہیں ہے مگر یہ قسم کھانے والا ان لوگوں میں ہے کہ ایسی چیز اپنے ہاتھ سے خریدتے بیچتے نہیں ہیں تو اب بھی دوسرے سے خریدوانے بیچوانے سے قسم ٹوٹ جائیگی۔ اوراگر وہ شخص کبھی خود خریدتا اور کبھی دوسرے سے خرید واتا ہے تو اگر اکثر خود خریدتا ہے تو وکیل کے خریدنے سے نہیں ٹوٹے گی اور اگر اکثر خریدواتاہے تو ٹوٹ جائیگی (بحر ، عالمگیری)

مسئلہ۳: قسم کھائی کہ فلاں چیز نہیں خریدے گا یا نہیں بیچے گا اور دوسرے کی طرف سے خریدی یا بیچی تو قسم ٹوٹ گئی (ردالمحتار)

مسئلہ۴: قسم کھائی کہ نہیں خریدے گا یا نہیں بیچے گا اوربیع فاسد کے ساتھ خریدی یا بیچی تو قسم ٹوٹ گئی اگرچہ قبضہ نہ ہوا۔ یونہی اگر بائع یا مشتری نے اختیار واپسی کا اپنے لئے رکھا ہو جب بھی قسم ٹوٹ گئی۔ ہبہ و اجارہ کا بھی یہی حکم ہے کہ فاسد سے بھی قسم ٹوٹ جائیگی (عالمگیری درمختار)

مسئلہ۵: قسم کھائی کہ یہ چیز نہیں بیچے گا اور اس کو کسی معاوضہ کی شرط پر ہبہ کردیا اور اوردونوں جانب سے قبضہ بھی ہوگیا تو قسم ٹوٹ گئی۔(عالمگیری)

مسئلہ۶: صورت مذکورہ میں اگر بیع باطل کے ذریعہ سے خریدی یا بیچی یا خریدنے کے بعد قسم کھائی کہ اسے نہیں بیچے گا اوروہ چیز بائع کو پھیردی یا عیب ظاہر ہو ا اور پھیردی تو قسم نہیں ٹوٹی۔ (عالمگیری)

مسئلہ۷: قسم کھائی کہ نہیں بیچے گا اورکسی شخص نے بے اس کے حکم بیچ دی اور اس نے اس کو جائز کردیا تو قسم نہیں ٹوٹی ہاں اگر وہ قسم کھانے والا ایسا ہے کہ خود اپنے ہاتھ سے ایسی چیز نہیں بیچتا ہے تو ٹوٹ گئی (عالمگیری)

مسئلہ۸: قسم کھائی کے بیچنے کے لئے غلہ نہیں خریدے گا اور گھر کے خرچ کے لئے خریدا پھر کسی وجہ سے بیچ ڈالا تو قسم نہیں ٹوٹی۔(بحر)

مسئلہ۹: قسم کھائی کہ مکان نہیں بیچے گا اور اسے عورت کے مہر میں دیا اس میں دوصورتیں ہیں ایک یہ کہ یہ مکان ہی مہر ہوکہ نکاح میں یہ کہا ہو کہ بعوض اس مکان کے تیرے نکاح میں دی جب تو نہیں ٹوٹی اوراگر روپے کا مہر بندھا تھا مثلاً اتنے سو یا اتنے ہزار روپے دین مہر کے عوض تیرے نکاح میں دی اور روپے کے عوض اس نے مکان دیدیا تو قسم ٹوٹ گئی (بحر ، ردالمحتار)

مسئلہ۱۰: قسم کھائی کہ فلاں سے نہیں خریدے گا اور اس سے بیع سلم کے ذریعہ سے کوئی چیز خریدی توقسم ٹوٹ گئی (بحر)

مسئلہ۱۱: قسم کھائی کہ یہ جانور بیچ ڈالے گا اور وہ چوری ہوگیا تو جب تک اس کے مرنے کا یقین نہ ہو قسم نہیں ٹوٹے گی۔ (عالمگیری)

مسئلہ۱۲: کسی چیز کا بھائوکیا بائع نے کہا میں بارہ روپے سے کم میں نہیں دونگا اس نے کہا اگر میں بارہ روپیہ میں لوں تو میری عورت کو طلاق ہے پھر وہی چیز تیرہ میں یا بارہ روپے اورکوئی کپڑا وغیرہ روپے پر اضافہ کرکے خریدی یعنی بارہ سے زیادہ دیے تو طلاق ہوگئی اوراگر گیارہ روپے اورن کے ساتھ کچھ کپڑا وغیرہ دیا تو نہیں (عالمگیری)

مسئلہ۱۳: قسم کھائی کہ کپڑا نہیں خریدے گا اور کملی یا ٹاٹ یا بچھونا یا ٹوپی یا قالین خریدا تو قسم نہیں ٹوٹی۔ اور اگر قسم کھائی کہ نیا کپڑا نہیں خریدے گا تو استعمالی کپڑا ، دھلا ہوا بھی خریدنے سے قسم ٹوٹ جائے گی۔ (بحر) مگر بعض کپڑے اس زمانہ میں ایسے ہیں کہ ان کے دھلنے کی نوبت نہیں آتی وہ اگر اتنے استعمالی ہیں کہ انھیں پرانا کہتے ہوں تو پرانے ہیں ۔

مسئلہ۱۴: قسم کھائی کہ سونا چاندی نہیں خریدونگا اور ان کے برتن یا زیور خرید ے تو قسم ٹوٹ گئی اور روپیہ یا اشرفی خریدی تو نہیں کہ ان کے خریدنے کو عرف میں میں سونا چاندی خریدنا نہیں کہتے۔ یونہی قسم کھائی کہ تانبانہیں خریدیگا اور پیسے مول لئے تو نہیں ٹوٹی (بحر)

مسئلہ۱۵: قسم کھائی کہ جو نہ خریدے گا اور گہیوں خریدے ا ن میں کچھ دانے جو کے بھی ہیں توقسم نہیں ٹوٹی۔ یونہی اگراینٹ تختہ کڑی وغیرہ کے نہ خریدنے کی قسم کھائی اور مکان خریدا جس میں یہ سب چیزیں ہیں تو نہیں ٹوٹی (عا لمگیری)

مسئلہ۱۶: قسم کھائی کہ پیتل یا تانبا نہیں خریدے گا اور ان کے برتن طشت وغیرہ خریدے تو قسم ٹوٹ گئی(بحر)

مسئلہ۱۷: قسم کھائی کہ تیل نہیں خریدے گا اورنیت کچھ نہ ہو تو وہ تیل مراد لیا جائیگا جس کے استعمال کی وہاں عادت ہو خواہ کھانے میں یا سر کے ڈالنے میں (بحر)

مسئلہ۱۹: قسم کھائی کہ فلاں عورت سے نکاح نہ کریگا اور نکاح فاسد کیا مثلاً بغیر گواہوں کے یا عدت کے اندر تو قسم نہیں ٹوٹی کہ نکاح فاسد نکاح نہیں (درمختار)

مسئلہ۲۰: قسم کھائی کہ لڑکے یا لڑکی کا نکاح نہ کریگا اورنابالغ ہوں تو خود کرے یا دوسرے کو وکیل کردے دونوں صورتوں میں قسم ٹوٹ گئی اور بالغ ہوں تو خود پڑھانے سے ٹوٹے گی دوسرے کو وکیل کرنے سے نہیں (درمختارر،ر دالمحتار)

مسئلہ۲۱: قسم کھائی کہ نکاح نہ کریگا پھر یہ پاگل یابوہرا ہوگیا اور اس کے باپ نے نکاح کردیا تو قسم نہیں ٹوٹی (عالمگیری)

مسئلہ۲۲: قسم کھائی کہ نکاح نہ کریگا اور قسم سے پہلے فضولی نے نکاح کیاتھا اوربعد قسم اس نے نکاح کو جائز کردیا تو نہیں ٹوٹی۔ اور قسم کے بعد فضولی نے نکاح کردیا تواگر قول سے جائز کریگا ٹوٹ جائیگی اورفعل سے جائز کیا مثلاً عورت کے پاس مہر بھیج دیا تو نہیں ٹوٹی۔ اور اگر فضولی یا وکیل نے نکاح فاسد کیا ہے تو نہیں ٹوٹے گی (عالمگیری)

مسئلہ۲۳: نکاح نہ کرنے کی قسم کھائی اورکسی نے مجبور کرکے نکاح کرایا تو قسم ٹوٹ گئی(خانیہ)

مسئلہ۲۴: قسم کھائی کہ اتنے سے زیادہ مہر پر نکاح نہ کریگا اوراتنے ہی پر نکاح کیااور بعد میں مہر میں اضافہ کردیا تو قسم نہیں ٹوٹی (عالمگیری)

مسئلہ۲۵: قسم کھائی کہ پوشیدہ نکاح کریگا اوردوگواہوں کے سامنے نکاح کیا تو نہیں ٹوٹی اور تین کے سامنے کیا توٹوٹ گئی(عالمگیری)

مسئلہ۲۶: قسم کھائی کہ فلاں کو قرض نہ دیگااور بغیر مانگے اس نے قرض دیا اس نے لینے سے انکار کردیا جب بھی قسم ٹوٹ جائیگی۔ یونہی اگر قسم کھائی کہ فلاں سے قرض نہ لے گا اوراس نے مانگا اس نے نہ دیا قسم ٹوٹ گئی (عالمگیری)

مسئلہ۲۷: قسم کھائی کہ فلاں سے کوئی چیز عاریت لے گا اس نے اپنے گھوڑے پراسے بٹھالیا تو نہیں ٹوٹی (عالمگیری)

مسئلہ۲۹: قسم کھائی کہ اس قلم سے نہیں لکھے گا اوراسے توڑ کر دوبارہ بنایا اور لکھا قسم ٹوٹ گئی کہ عرف میں اس ٹوٹے ہوئے کو بھی قلم کہتے ہیں (ردالمحتار)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button