بہار شریعت

حیض کا بیان

 حیض کے متعلق احادیث کا تفصیلی مطالعہ

حیض کا بیان

ﷲ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:۔ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ قُلْ ھُوْاَذَیً فَاعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِیْ الْمَحِیْضِ وَلَا تَقْرَبُوْھُنََّ حَتّٰی یُطْھُرْنَ فَاِذَاتَطَھَّرْنَ فَاْئُتْوُھُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَ 

                        (اے محبوب تم سے حیض کے بارے میں لوگ سوال کرتے ہیں تم فرمادو وہ گندی چیز ہے تو حیض میں عورتوں سے بچو اور ان سے قربت نہ کرو جب تک پاک نہ ہولیں تو جب تک پاک ہو جائیں ان کے پاس اس جگہ سے آؤ جس کا اللہ نے تمہیں حکم دیا بیشک اللہ دوست رکھتا ہے توبہ کرنے والوں کو اور دوست رکھتا ہے پاک ہونے والوں کو)۔

متعلقہ مضامین

حدیث ۱ : صحیح مسلم میں انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی فرماتے ہیں کہ یہودیوں میں جب کسی عورت کو حیض آتا تو اسے نہ اپنے ساتھ کھلاتے نہ اپنے ساتھ گھروں میں رکھتے۔ صحابہ کرام نے نبی ﷺ سے سوال کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیہ وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ نازل فرمائی تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جماع کے سوا ہر شے کرو اس کی خبر یہود کو پہنچی تو کہنے لگے کہ یہ (نبی ﷺ ) ہماری ہر بات کا خلاف کرنا چاہتے ہیں اُسید بن حُضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے آکر عرض کی کہ یہود ایسا ایسا کہتے ہیں تو کیا ہم ان سے جماع نہ کریں (کہ پوری مخالفت ہو جائے) رسول اللہ ﷺ کا روئے مبارک متغیر ہو گیا یہاں تک کہ ہم کو گمان ہوا کہ ان دونوں پر غضب فرمایا وہ دونوں چلے گئے اور ان کے آگے دودھ کا ہدیہ نبی ﷺ کے پاس آیا حضور نے آدمی بھیج کر ان کو بلوایا اور پلوایا تو وہ سمجھے کہ حضور نے ان پر غضب نہیں فرمایا تھا۔

 حدیث ۲ :            صحیح بخاری میں ہے ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں ہم حج کے لئے نکلے جب سرف میں پہنچے مجھے حیض آیا تو میں رو رہی تھی کہ رسو ل اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے فرمایا تجھے کیا ہوا کیا تو حائض ہوئی عرض کی ہاں ۔ فرمایا یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے بناتِ آدم پر لکھ دیا ہے تو سوائے خانہ کعبہ کے طواف کے سب کچھ ادا کر جیسے حج کرنے والا ادا کرتا ہے اور فرماتی ہیں حضور نے اپنی ازواجِ مطہرات کی طرف سے ایک گائے قربانی کی۔

حدیث ۳ :            صحیح بخاری میں ہے عروہ سے سوال کیا گیا حیض والی عورت میری خدمت کر سکتی ہے اور جنب عورت مجھ سے قریب ہو سکتی ہے عروہ نے جواب دیا یہ سب مجھ پر آسان ہیں اور یہ سب میری خدمت کر سکتی ہیں اور کسی پر اس میں کوئی حرج نہیں مجھے ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خبر دی کہ وہ حیض کی حالت میں رسول اللہ ﷺ کے کنگھا کرتیں اور حضور معتکف تھے اپنے سر مبارک کو ان سے قریب کر دیتے اور یہ اپنے حجرے ہی میں ہوتیں۔

حدیث ۴ :            صحیح مسلم میں ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہے فرماتی ہیں کہ زمانۂ حیض میں، میں پانی پیتی پھر حضور کو دے دیتی جو جس جگہ میرا منہ لگا تھا حضور وہیں دہن مبارک رکھ کر پیتے اور حالت حیض میں ہڈی سے گوشت نوچ کر کھاتی پھر حضور کو دے دیتی حضور اپنا دہن شریف اس جگہ پر رکھتے جہاں میرا منہ لگا تھا۔

حدیث ۵ :            صحیحین میں انہی سے ہے کہ میں حائض ہوتی اور حضور میری گود میں تکیہ لگا کر قرآن پڑھتے۔

حدیث۶ :            صحیح مسلم میں انہیں سے مروی فرماتی ہیں کہ حضور نے مجھ سے فرمایا کہ ہاتھ بڑھا کر مسجد سے مصلیٰ اٹھا دینا عرض کی میںحائض ہوں ۔ فرمایا، کہ تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں۔

حدیث ۷ :            صحیحین میں ام المومنین میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک چادر میںنمازپڑھتے تھے جس کا کچھ حصہ مجھ پر تھا اور کچھ حضور پر اور میں حائض تھی۔

حدیث ۸ :            ترمذی و ابن ماجہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص حائض والی سے یا عورت کے پیچھے کے مقام میں جماع کرے یا کاہن کے پاس جائے اس نے کفران کیا اس چیز کا جو محمد ﷺ پر اُتاری گئی۔

حدیث۹ : رزین کی روایت ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میری عورت حائض ہو تو میرے لئے کیا چیز اس سے حلال ہے۔ فرمایا، تہبند (ناف) سے اوپر اور اس سے بھی بچنا بہتر ہے۔

حدیث ۱۰:           اصحاب سنن اربعہ نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص اپنی بیوی سے حائض میں جماع کرے تو نصف دینار صدقہ کرے ۔ ترمذی کی دوسری روایت انہیں سے یوں کہ فرمایا جب سُرخ خون ہو تو ایک ایک دینار اور جب زرد ہو تو نصف دینار۔

حیض کی حکمت :

                        عورت بالغہ کے بدن میںفطرتاً ضرورت سے کچھ زیادہ خون پیدا ہوتا ہے کہ حمل کی حالت میں وہ خون بچے کی غذا میں کام آئے اور بچے کے دودھ پینے کے زمانہ میں وہی خون دودھ ہو جائے اور ایسا نہ ہو تو حمل اور دودھ پلانے کے زمانہ میں اس کی جان پر بن جائے یہی وجہ ہے کہ حمل اور ابتدائے شیر خوارگی میں خون نہیں آتا اور جس زمانہ میں نہ حمل ہو نہ دودھ پلانا وہ خون اگر بدن سے نہ نکلے تو قسم قسم کی بیماریاں ہو جائیں۔

ماخوذ از:
بہار شریعت، جلد1مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button