استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ ایک خاتون کو بخار ہو گیا اُس لئے وہ طوافِ زیارت بارہ ذوالحجہ کی مغرب تک نہ کر پائی اور ہم نے سُنا ہے کہ عورتوں کو محبوری کی حالت میں اس کی اجازت ہوتی ہے اور وہ طوافِ زیارت بارہ تاریخ کے غروبِ آفتاب کے بعد کر لیں تو اُن پر دم لازم نہیں ہوتا۔
(السائل : محمد انعام از طائف)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : بارہ ذوالحجہ کے غروبِ آفتاب تک طوافِ زیارت نہ کرنے کی وجہ سے عورت پرصرف دو صورتوں میں دم لازم نہیں ہوتا، ایک یہ کہ وہ حالتِ حیض میں ہو، دوسری یہ کہ وہ حالتِ نفاس میں ہو کیونکہ ان دو حالتوں میں طواف کرنا حرام ہے ، چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
جائز است مر زن حائض را جمیع افعال حج و عمرہ از احرام وقوفِ عرفات و سعی بین الصفا و المروۃ و غیر آن الاّ طوافِ کعبہ کہ آن جائز نیست و مراد بعدم جواز مر حائض را حرمت فعل اُوست الخ (391)
یعنی، حائضہ (اور نفاس والی عورت) کو تمام افعال حج و عمرہ کی ادائیگی جائز ہے جیسے احرام باندھنا، وقوفِ عرفات، صفا و مروہ کے مابین سعی وغیرہا سوائے طوافِ کعبہ کے کہ وہ جائز نہیں او رحائضہ کے لئے اِس کے عدم جواز سے مراد اُس کے اِس فعل کا حرام ہونا ہے ۔ اِسی لئے طوافِ زیارت میں تأخیر کی وجہ سے دم کا لازم نہ ہونا اِنہی دو حالتوں کے ساتھ خاص ہے چنانچہ علامہ ابو منصور محمد بن مکرم بن شعبان کرمانی حنفی متوفی 597ھ لکھتے ہیں :
لا دم علیہا لتأخیر طواف الزیارۃ عن أیامہ بعذر الحیض و النفاس لکونہا معذورۃ فیہا (392)
یعنی، حیض اور نفاس کے عذر کے سبب طوافِ زیارت کو اُس کے (واجب) ایام سے مؤخّر کرنے کی وجہ سے عورت پر دم لازم نہیں ہوتا کیونکہ وہ اِس میں معذور ہے ۔ اور ان دو حالتوں کے علاوہ جمیع حالات میں عورت کے لئے وہی حکم ہے جو مرد کے لئے کہ طوافِ زیارت کو اس کے واجب وقت سے مؤخّر کرنے کی صورت میں اس پر دم لازم ہو گا جس طرح مرد ایسا کرے تو اس پر دم لازم آتا ہے ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الثلاثاء ، 13ذوالحجۃ 1427ھ، 2ینایر 2007 م (336-F)
حوالہ جات
391۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف، فصل پنجم، دربیان احرام زن، ص 83
392۔ المسالک فی المناسک، القسم الثانی، فصل فی إحرام المرأۃ والأفعال فیہ ، 1/352