الاستفتاء : کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ حجاج کرام کوحکومت کی طرف سے سبسڈی کی صورت میں جوسہولت دی جاتی ہے ،اسے لیناجائزہے یانہیں ؟(سائل : c/oمولاناخرم نوری،فاضل ومدرس جامعۃ النور،کراچی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : حجاج کرام کواس رعایت اورسہولت سے فائدہ اٹھانے میں شرعاکوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ ان کیلئے حکومت کی طرف سے نیکی پرتعاون اور ہبہ کی صورت ہے ۔اورتعاون سے متعلق قران کریم میں ہے : و تعاونوا على البر و التقوٰى ۪-و لا تعاونوا على الاثم و العدوان۔( ) ترجمہ،اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔(کنز الایمان) اورہدیہ کے بارے میں امام محمدبن اسماعیل بخاری متوفی256ھ اپنی سندکے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں : عن النبي صلى الله عليه وسلم يقول : «تهادوا تحابوا»۔( ) یعنی،نبی علیہ الصلوۃ و السلام کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا : ایک دوسرے کو تحفہ دو اپس میں محبت بڑھے گی۔ لہٰذااس تعاون علی البراورہبہ کوقبول کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اورپھریہ کہناکہ سبسڈی سودہی کے پیسوں سے دی جارہی ہے یہ بات یقینی نہیں بلکہ تحقیق طلب ہے ۔اوربالفرض اگرسودہی کے پیسوں سے دی جارہی ہے تویہ حکومت کااپنافعل ہے ،لہٰذااس سے حج پرکوئی فرق نہیں پڑناچاہیے اورنہ ہی اسے لینے والوں پرکوئی وبال ہوگابالخصوص جبکہ وہ اسے سودکہہ کربھی نہیں دیتی ہے ۔چنانچہ قران کریم میں ہے : و لا تزر وازرة وزر اخرٰى۔( ) ترجمہ،اورکوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی۔(کنز الایمان) مزیدبراں یہ کہ اگرسودہی کے پیسوں سے دی جارہی ہے جب بھی یہاں چونکہ عقدونقدکامعاملہ جمع نہیں ہورہاہے ،لہٰذا اسے ناجائزوحرام نہیں کہہ سکتے ہیں ورنہ توحکومت کے تقریباتمام ہی معاملات ہی سودپرچل رہے ہوتے ہیں ، نیزمختلف قسم کی سبسڈی میں بھی سودکاعنصرضرورشامل ہوتاہے ،توپھران سب کے بارے میں کیاحکم ہوگا؟اورپھراگرحکومت کی طرف سے سبسڈی والاحج جائزنہ ہوتوفرضیت حج کے حوالے سے بھی یہ سوال قائم ہوگاکہ حکومت کاپیکیج مثلااٹھ لاکھ والاہے جبکہ پرائیویٹ پیکیج دس لاکھ روپے کاہے ،تواس صورت میں اگرکوئی شخص ایام حج میں اٹھ لاکھ روپے کامالک ہے توکیااس پرحج فرض نہیں ہوگا۔ بہرحال حکومت پاکستان وزارت مذہبی امورکواگراس بات کاعلم ہے کہ یہ سودی پیسہ سے سبسڈی دی جارہی ہے ،اور ظاہرہے کہ یہ سب ان کے زیرنگرانی ہورہاہے ،توانہیں چاہیے کہ وہ پھر اسے اپشنل کردیں یعنی جوچاہے سبسڈی لے اورجوچاہے نہ لے ،اس صورت میں بھی یہ سوال بدستوراپنی جگہ قائم رہے گاکہ جنہوں نے ماضی میں سبسڈی لے کرحج کیاہے ان کے حج کاکیاحکم ہوگا۔ لہٰذاحج وغیرہ کے موقع پرحکومت کی طرف سے ملنے والی سبسڈی لے سکتے ہیں کہ یہ کئی وجوہ سے جائزہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب یوم السبت،
4/ذوالقعدہ،1443ھ۔3/جون،2022م