حوالہ کے متعلق مسائل
حوالہ جائز ہے مدیون کبھی دین ادا کرنے سے عاجز ہوتا ہے اور دائن کا تقاضا ہوتا ہے اس صورت میں دائن کو دوسرے پر حوالہ کر دیتا ہے اور کبھی یوں ہوتا ہے کہ مدیون کا دوسرے پر دین ہے مدیون اپنے دائن کو اس دوسرے پر حوالہ کر دیتا ہے کیوں کہ دائن کو اس پر اطمینان ہوتا ہے وہ خیال کرتا ہے کہ اس سے بآسانی مجھے وصول ہو جائے گا۔ بالجملہ اس کی متعدد صورتیں ہیں اور اس کی حاجت بھی پیش آتی ہے اسی لئے حدیث میں ارشاد فرمایا کہ تونگر کا دین ادا کرنے میں دیر کرنا ظلم ہے اور جب مالدار پر حوالہ کر دیا جائے تو دائن قبول کر لے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم و ابودائود و طبرانی وغیرہم نے ابوہریرہ رضی ا للہ تعالی عنہ سے روایت کیا۔
مسئلہ ۱ : دین کو اپنے ذمہ سے دوسرے کے ذمہ کی طرف منتقل کر دینے کو حوالہ کہتے ہیں اور مدیون کو محیل کہتے ہیں اور دائن کو محتال اور محتال لہ اور محال اور محال لہ اور حویل کہتے ہیں اور جس پر حوالہ کیا گیا اس کو محتال علیہ اور محال علیہ کہتے ہیں اور مال کو محال بہ کہتے ہیں ۔ (درمختار ج ۴ ص ۲۸۸)
مسئلہ ۲ : حوالہ کے رکن ایجاب و قبول ہیں ۔ مثلاً مدیون یہ کہے میرے ذمہ جو دین ہے فلاں شخص پر میں نے اس کا حوالہ کیا محتال لہ اور محتال علیہ نے کہا ہم نے قبول کیا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۳ : حوالہ کے لئے چند شرائط ہیں ۔
(۱) محیل کا عاقل بالغ ہونا۔ مجنوں یا نا سمجھ بچہ نے حوالہ کیا یہ صحیح نہیں اور نابالغ عاقل نے جو حوالہ کیا یہ اجازت ولی پر موقوف ہے اس نے جائز کر دیا نافذ ہو جائے گاورنہ نافذ نہ ہو گا۔ محیل کا آزاد ہونا شرط نہیں اگرغلام ماذون لہ ہے تو محتال علیہ دین ادا کرنے کے بعد اس سے وصول کر سکتاہے اور محجور ہے تو جب تک آزاد نہ ہو اس سے وصول نہیں کیا جا سکتا۔ محیل اگر مرض الموت میں مبتلا ہے جب بھی حوالہ درست ہے یعنی صحت شرط نہیں ۔ محیل کا راضی ہونا بھی شرط نہیں یعنی اگر مدیون نے خود حوالہ نہ کیا بلکہ محتال علیہ نے دائن سے یہ کہہ دیا کہ فلاں شخص پر جو تمہارا دین ہے اس کو میں نے اپنے اوپر حوالہ کرتا ہوں تم اس کو قبول کرو اس نے منظور کر لیا حوالہ صحیح ہو گیا اس کو دین ادا کرنا ہو گا مگر مدیون سے اس صورت میں وصول نہیں کر سکتا کہ یہ حوالہ اس کے حکم سے نہیں ہوا۔ (عالمگیری)
(۲) محتال کا عاقل ہونا۔ مجنوں یا نا سمجھ بچہ نے حوالہ قبول کر لیا صحیح نہ ہوا اور نابالغ سمجھ دار نے کیا تو اجازت ولی پر موقوف ہے جب کہ محتال علیہ بہ نسبت محیل کے زیادہ مالدار ہو۔
(۳) محتال کا راضی ہونا۔ اگر محتال یعنی دائن کو حوالہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا حوالہ صحیح نہ ہوا۔
(۴) محتال کا اسی مجلس میں قبول کرنا۔ یعنی اگر مدیون نے حوالہ کر دیا اور دائن وہاں موجود نہیں ہے جب اس کو خبر پہنچی اس نے منظور کر لیا یہ حوالہ صحیح نہ ہوا۔ ہاں اگر مجلس حوالہ میں کسی نے اس کی طرف سے قبول کر لیا جب خبر پہنچی اس نے منظور کر لیا۔ یہ حوالہ صحیح ہو گیا۔
(۵) محتال علیہ کا عاقل بالغ ہونا۔ سمجھ دار بچہ نے حوالہ قبول کر لیا جب بھی صحیح نہیں اگرچہ اسے تجارت کی اجازت ہو اگرچہ اس کے ولی نے بھی منظور کر لیا ہو۔
(۶) محتال علیہ کا قبول کرنا۔ یہ ضرور نہیں کہ اسی مجلس حوالہ ہی میں اس نے قبول کیا ہو بلکہ اگر وہاں موجود نہیں ہے مگر جب خبر ملی اس نے منظور کر لیا صحیح ہو گیا یہ ضرور نہیں کہ محیل کا اس کے ذمہ دین ہو یا نہ ہو جب قبول کر لے گا صحیح ہو جائے گا۔
(۷) جس چیز کا حوالہ کیا گیا ہو وہ دین لازم ہو۔ عین کا حوالہ یا دین غیر لازم مثلاً بدل کتابت کا حوالہ صحیح نہیں خلاصہ یہ کہ جس دین کی کفالت نہیں ہو سکتی اس کا حوالہ بھی نہیں ہو سکتا۔
مسئلہ ۴: محتال علیہ نے دوسرے پر حوالہ کر دیا اور تمام شرائط پائے جاتے ہوں یہ حوالہ بھی صحیح ہے۔ (ردالمحتار)
مسئلہ ۵ : دین مجہول کا حوالہ صحیح نہیں مثلاً یہ کہہ دیا کہ جو کچھ تمہارا فلاں کے ذمہ مطالبہ ثابت ہو اس کو میں نے اپنے اوپر حوالہ کیا یہ صحیح نہیں ۔ (ردالمحتار ص ۲۹۰)
مسئلہ ۶ : مال غنیمت دارالاسلام میں لا کر جمع کر دیا گیا ہے مگر ابھی اس کی تقسیم نہیں ہوئی غازی نے دین لے کر اپنا کام چلایا اور دائن کو بادشاہ پر حوالہ کر دیا کہ غنیمت سے جو میرا حصہ ملے اتنا اس شخص کو دیا جائے یہ حوالہ صحیح ہے۔ یونہی جو شخص جائداد موقوفہ کی آمدنی کا حقدار ہے اس نے قرض لیا اور متولی پر دائن کو حوالہ کر دیا کہ میرے حصہ کی آمدنی سے اس کا دین ادا کیا جائے یہ حوالہ بھی صحیح ہے۔ (ردالمحتار ص ۲۹۱) یونہی ملازم پر دین ہے جس کے یہاں نوکر ہے اس پر حوالہ کر دیا کہ میری تنخواہ سے اس کا دین ادا کر دیا جائے صحیح ہے۔
مسئلہ ۷ : جب حوالہ صحیح ہو گیا محیل یعنی مدیون دین سے بری ہو گیا جب تک دین کے ہلاک ہونے کی صورت پیدا نہ ہو محیل کو دین سے کوئی تعلق نہ رہا۔ دائن کو یہ حق نہ رہا کہ اس سے مطالبہ کرے۔ اگر محیل مر جائے محتال اس کے ترکہ سے دین وصول نہیں کر سکتا البتہ ورثہ سے کفیل لے سکتا ہے کہ دین ہلاک ہونے کی صورت میں ترکہ سے دین وصول ہو سکے۔ دائن محیل کو معاف کرنا چاہتا ہے معاف نہیں کر سکتا نہ دین اسے ہبہ کر سکتا ہے کہ اس کے ذمہ دین ہی نہ رہا۔ مشتری نے بائع کو ثمن کا حوالہ کسی دوسرے پر کر دیا بائع مبیع کو روک نہیں سکتا۔ راہن نے مرتہن کو دوسرے پر حوالے کر دیا مرتہن رہن کو روکنے کا حقدار نہ رہا یعنی رہن واپس کرنا ہو گا۔ عورت نے مہر معجل کا مطالبہ کیا تھا شوہر نے حوالہ کر دیا عورت اپنے نفس کو نہیں روک سکتی۔ (درمختار ، ردالمحتار ص ۲۹۱)
مسئلہ ۸ : اگر دین ہلاک ہونے کی صورت پیدا ہو گئی تو محتال محیل سے مطالبہ کرے گا اور اس سے دین وصول کرے گا دین ہلاک ہونے کی دو صورتیں ہیں ۔ (۱) محتال علیہ نے حوالہ ہی سے انکار کر دیا اور گواہ نہ محیل کے پاس ہیں نہ محتال کے پاس محتال علیہ پر حلف دیا گیا اس نے قسم کھالی کہ میں نے حوالہ نہیں قبول کیا ہے۔ (۲) محتال علیہ مفلسی کی حالت میں مر گیا نہ اس کے پاس عین ہے نہ دین جس سے مطالبہ ادا ہو سکے نہ اس نے کوئی کفیل چھوڑا ہے کہ کفیل سے ہی رقم وصول کی جائے۔ (ہدایہ وغیرہ)
مسئلہ ۹ : محتال علیہ کے مرنے کے بعد محیل و محتال میں اختلاف ہو ا محتال کہتا ہے اس نے کچھ نہیں چھوڑا ہے اور محیل کہتا ہے ترکہ چھوڑمرا ہے محتال کا قول قسم کے ساتھ معتبر ہے یعنی یہ قسم کھائے گا کہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ ترکہ چھوڑا مرا ہے۔ (درمختار ص ۲۹۳)
مسئلہ۱۰ : محتال علیہ نے محیل سے یہ مطالبہ کیا تھا تمہارے حکم سے میں نے تم پر جو دین تھا ادا کر دیا لہذا وہ رقم مجھے دے دو محیل نے جواب میں یہ کہا کہ میں نے تم پر حوالہ اس لئے کیا تھا کہ میرا دین تمہارے ذمہ تھا لہذا میرے ذمہ مطالبہ نہیں رہا۔ اس صورت میں محتال کا قول معتبر ہے کیوں کہ محیل نے حوالہ کا اقرار کر لیا اور حوالہ کے لئے یہ ضروری نہیں کہ محیل کا محتال علیہ کے ذمہ باقی ہو۔ (درمختار ص ۲۹۳)
مسئلہ ۱۱ : محیل نے محتال سے یہ کہا کہ میں نے تمہیں فلاں پر حوالہ اسلئے کیا تھا کہ اس چیز پر میرے لئے قبضہ کرو یعنی یہ حوالہ بمعنی وکالت ہے محتال جواب میں یہ کہتا ہے کہ یہ بات نہیں بلکہ تمہارے ذمہ دین تھا اس لئے تم نے حوالہ کیا تھا اس صورت میں محیل کا قول معتبر ہے کہ وہی منکر ہے۔ (درمختار)
مسئلہ ۱۲: حوالہ کی دو قسمیں ہیں ۔ (۱) مطلقہ (۲) مقیدہ
مطلقہ کی کا مطلب یہ ہے کہ اس میں یہ قید نہ ہو کہ امانت یا دین جو تم پر ہے اس سے اس دین کو ادا کرنا۔ مقیدہ میں اسی قسم کی قید ہوتی ہے۔ حوالہ اگر مطلقہ ہو اور فرض کرو محیل کا دین یا امانت محتال علیہ کے پاس ہے تو محتال کا حق اس مخصوص مال کے ساتھ متعلق نہیں بلکہ محتال علیہ کے ذمہ کے ساتھ متعلق ہو گا یعنی محیل اپنا دین یا ودیعت محتال علیہ سے لے لے تو حوالہ باطل نہ ہوگا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۳ ۱: محیل پر دین غیر میعادی ہے یعنی فوراً واجب الادا ہے اس کا حوالہ کر دیا تو محتال علیہ پر فوراً ادا کرنا واجب ہے اور محیل پر دین میعادی ہے مثلاً ایک سال کی میعاد ہے اس کا حوالہ کیا اور محتال علیہ کے لئے بھی ایک سال کی میعاد ذکر کر دی گئی تو محتال علیہ کے لئے بھی میعاد ہو گئی اور اس صورت میں اگر حوالہ کے اندر میعاد کا ذکر نہ ہوا جب بھی حوالہ میعادی ہے جس طرح میعادی دین کی کفالت کرنے سے کفیل کے لئے بھی میعاد ہو جاتی ہے اگرچہ کفالت میں میعاد کا ذکر نہ ہو۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۱۴: محیل پر میعادی دین تھا اس کا حوالہ کر دیا اور محیل مر گیا تو محتال علیہ پر اب بھی میعادی ہے محیل کے مرنے سے میعاد ساقط نہ ہو گی اور محتال علیہ مر گیا تو میعاد جاتی رہی اگرچہ محیل زندہ ہو۔ ہاں اگر محتال علیہ مفلس مرا کچھ ترکہ اس نے نہیں چھوڑا تو محیل کی طرف دین رجوع کرے گا اور وہ میعاد بھی ہو گی جو پہلے تھی۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۱۵: محیل پر دین غیر میعادی تھا مثلاً قرض اس کا حوالہ کیا اور محتال علیہ نے کوئی میعاد حوالہ میں ذکر کی تو یہ میعادی ہو گیا اندرون میعاد مطالبہ نہیں ہو سکتا مگر محتال علیہ اگر نادار ہو کر مرا پھر محیل کی طرف دین رجوع کرے گا اور غیر میعادی نہ ہو گا۔ (عالمگیری)
مسئلہ۱۶ : زید کے ہزار روپے عمرو پر واجب الادا ہیں اور عمرو کے بکر پر ہزار روپے واجب الادا ہیں عمرو نے زید کو بکر پر حوالہ کر دیا کہ تمہارے ذمہ جو میرے روپے واجب الادا ہیں وہ زید کو ادا کر دو یہ حوالہ صحیح ہے پھر اگر زید نے بکر کو مثلاً ایک سال کی میعاد دے دی تو عمرو بکر سے اپنا روپیہ وصول نہیں کر سکتا اور اگر میعاد دینے کے بعد زید نے بکر کو حوالہ کی رقم سے بری کر دیا تو عمرو اپنا دین بکر سے وصول کر سکتا ہے۔ (خانیہ)
مسئلہ ۱۷: زید کے عمرو پر ہزار روپے واجب الادا ہیں اور زید نے اپنے دائن کو عمرو پر حوالہ کر دیا کہ ایک سال میں عمرو اس کو روپے دے دے مگر زید نے خود سال کے اند ر دین ادا کر دیا تو عمرو سے اپنے روپے ابھی وصول کر سکتا ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۱۸ : نابالغ کا کسی کے ذمہ دین تھا اس نے حوالہ کر دیا اور اس میں کوئی میعاد مقرر ہوئی اس نابالغ کے باپ یا وصی نے حوالہ قبول کر لیا یہ ناجائز ہے یعنی جبکہ نابالغ کو وہ دین میراث میں ملا ہو اور اگر باپ یا وصی نے اس نابالغ کے لئے کوئی عقد کیا ہو اس کا دین ہو تو اس میں میعاد مقرر کرنا جائز ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۱۹: حوالہ کا روپیہ جب تک محتال علیہ ادا نہ کر لے محیل سے وصول نہیں کر سکتا اور اگر محتال لہ نے محتال علیہ کو قید کرا دیا تو یہ محیل کو قید کرا سکتا ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۲۰ : محتال علیہ نے محتال لہ کو ادا کر دیا یا محتال لہ نے محتال علیہ کو ہبہ کر دیا یا صدقہ کر دیا یا محتال لہ مر گیا اور محتال علیہ اس کا وارث ہے تو محیل سے وصول کر سکتا ہے اور اگر محتال لہ نے محتال علیہ کو دین سے بری کر دیا بری ہو گیا اور محیل سے وصول نہیں کر سکتا۔ اور اگر محتال لہ نے یہ کہہ دیا کہ میں نے دین تمہارے لئے چھوڑ دیا تو محیل سے وصول کر سکتا ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۲۱ : مدیون نے ایسے شخص پر حوالہ کیا جس پر مدیون کا دین نہیں ہے اور کسی اجنبی شخص نے محتال علیہ کی طرف سے دین ادا کر دیا تو محتال علیہ محیل سے وصول کر سکتا ہے اور اگرمحیل کا محتال علیہ پر دین تھا اور حوالہ کر دیا اور اجنبی نے محیل کی طرف سے دین ادا کر دیا تو محیل محتال علیہ سے اپنا دین وصول کر سکتا ہے اور اگر محیل یہ کہتا ہے کہ اس نے میری طرف سے دین ادا کیا ہے اور محتال علیہ کہتا ہے میری طرف سے ادا کیا ہے اور فضولی نے ادا کے وقت کچھ ظاہر نہیں کیا تھا تو اس فضولی سے دریافت کیا جائے کہ کس کی طرف سے ادا کیا تھا جو وہ کہے اس کا اعتبار کیا جائے۔ اور اگر وہ فضولی مر گیا یا اس کا پتا ہی نہیں ہے کہ اس سے دریافت ہو سکے تو محتال علیہ کی طرف سے دین ادا کرنا قرار دیا جائے۔ (خانیہ)
مسئلہ ۲۲: محتال علیہ نے ادا کر دیا تو جس مال کا حوالہ ہوا وہ محیل سے وصول کرے گا وہ نہیں جو اس نے ادا کیا مثلاًروپیہ کا حوالہ ہوا اور اس نے اشرفیاں ادا کیں یا اس کے عکس ہوا یا روپے کی جگہ کوئی سامان محتال لہ کو دیا تو وہ چیز دینی ہو گی جس کا حوالہ ہوا۔ اور محتال علیہ و محتال لہ میں مصالحت ہو گئی اگر اسی قسم کی چیز پر مصالحت ہوئی جو واجب تھی یعنی جتنی دینی لازم تھی اس سے کم پر مصالحت ہوئی مثلاً سو روپے کی جگہ اسی (۸۰) پر صلح ہوئی یعنی بیس (۲۰) معاف کر دیئے تو جتنے دیئے محیل سے اتنے ہی وصول کر سکتا ہے اور اگر خلاف جنس پر مصالحت ہوئی مثلاً سو روپے کی جگہ دو اشرفیوں پر صلح ہوئی تو محتال علیہ محیل سے سو روپے وصول کر سکتا ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۲۳ : حوالہ مقیدہ کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ محیل کا دین محتال علیہ کے ذمہ ہے اس دین کے ساتھ حوالہ کو مخصوص کیا دوسری یہ کہ محتال علیہ کے پاس محیل کی عین شے ہے اس سے مقید کیا محیل نے اس کے پاس روپے وغیرہ کوئی چیز امانت رکھی ہے یا اس نے محیل کی کوئی چیز غصب کر لی ہے اس نے حوالہ میں یہ ذکر کر دیا کہ امانت یا غصب کے روپے سے محتال علیہ دین ادا کر دے۔ حوالہ مقیدہ کا حکم یہ ہے کہ محیل اپنا دین یا امانت یا مغصوب شے حوالہ کے بعد محتال علیہ سے نہیں لے سکتا اور اگر اس نے محیل کو دے دیا تو ضامن ہے اس کو اپنے پاس سے دینا پڑے گا اور اس صورت میں کہ محیل نے اپنا مال اس سے وصول کر لیا اور محتال لہ نے بھی بربنا ئے حوالہ اس سے وصول کیا محتال علیہ محیل سے یہ رقم لے سکتا ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۲۴ : حوالہ مقید بہ امانت تھا اور وہ امانت اس کے پاس سے ضائع ہو گئی حوالہ بھی باطل ہو گیا محتال علیہ بری ہو گیا اور دین محیل کے ذمہ لوٹ آیا اور اگر حوالہ میں مغصوب کی قید تھی یعنی محتال علیہ نے محیل کی چیز غصب کی ہے اس سے دین وصول کرنے کو حوالہ کیا اور مغصوب شے غاصب کے پاس سے ہلاک ہو گئی حوالہ بدستور باقی ہے اب بھی محتال علیہ کو دین ادا کرنا لازم ہے۔ (درمختار ص ۲۹۳)
مسئلہ ۲۵ : حوالہ مقیدبدین یا مقید بعین تھا اور محیل مر گیا اور اس پر اس دین کے علاوہ اور دیون بھی ہیں مگر سوا اس دین کے جو محتال علیہ کے ذمہ ہیں یا اس عین کے جو محتال علیہ کے پاس ہے کوئی چیز نہیں چھوڑی تو وہ دین یا عین تنہا محتال لہ کے لئے مخصوص نہ ہو گا بلکہ دیگر قرض خواہ بھی اس میں حقدار ہیں سب پر بقدر حصۂ رسد تقسیم ہو گا۔ (عالمگیری ، درمختار ص ۲۹۳)
مسئلہ ۲۶ : حوالہ مقید بودیعت تھا محیل بیمار ہو گیا اور محتال علیہ نے ودیعت محتال لہ کو دے دی اس کے بعد محیل کا انتقال ہو گیا اور اس کے ذمہ دیگر دیون بھی ہیں امین سے دوسرے قرض خواہ تاوان نہیں لے سکتے مگر ودیعت تنہا محتال لہ کو نہیں ملے گی بلکہ دوسرے قرض خواہ بھی اس میں شریک ہوں گے اور اگر محتال علیہ کے پاس ودیعت نہیں ہے بلکہ محیل کا اس کے ذمہ دین ہے اور حوالہ اس دین کے ساتھ مقید کیا تھا اور محتال علیہ کے ادا کرنے سے پہلے محیل بیمار ہو گیا اب محتال علیہ نے محتال لہ کو ادا کر دیا اور محیل مر گیا اور اس کے ذمہ دیگر دیون بھی ہیں اور اس دین کے علاوہ جو محتال علیہ کے ذمہ تھا محیل نے کوئی ترکہ نہیں چھوڑا تو محتال لہ جو وصول کر چکا وہ تنہا اسی کا ہے دیگر غرما اس میں شریک نہیں ۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۲۷ : حوالہ مقید بہ امانت تھا اور محتال علیہ نے امانت سے دین نہیں ادا کیا بلکہ اپنے روپے دین میں دیئے اور امانت کے روپے اپنے پاس رکھ لیئے تو یہ دین ادا کرنا تبرع نہیں قرار پائے گا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۲۸ : حوالہ مقید بہ ثمن تھا یعنی محیل نے محتال علیہ کے ہاتھ کوئی چیز بیع کی تھی جس کا ثمن باقی تھا اس مشتری پر اپنے دین کا حوالہ کر دیا کہ محتال لہ ثمن وصول کرے مگر مشتری نے خیار رویت شرط کی وجہ سے بیع فسخ کر دی یا خیار عیب کی وجہ سے قبل قبضہ فسخ کی یا بعد قبضہ قضائے قاضی سے فسخ ہوئی یا مبیع قبل قبضہ ہلاک ہو گئی ان سب صورتوں میں مشتری کے ذمہ ثمن باقی نہ رہا جب بھی حوالہ بدستور باقی ہے۔ اور اگر مبیع میں کوئی دوسرا حقدار نکلا یا ظاہر ہوا کہ مبیع غلام نہیں ہے بلکہ حر ہے یا دین کے ساتھ حوالہ کو مقید کیا تھا اور اس کا کوئی مستحق ظاہر ہوا تو ان صورتوں میں حوالہ باطل ہو جائے گا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۲۹ : ایک شخص نے کوئی چیز خریدی اور بائع کو ثمن وصول کرنے کے لئے کسی شخص پر حوالہ کر دیا پھر مشتری نے بیع میں کوئی عیب پایا اور قاضی کے حکم سے بائع کو واپس کر دی تو مشتری بائع سے ثمن واپس نہیں لے سکتا جبکہ بائع یہ کہتا ہو کہ میں نے ثمن وصول نہیں کیا ہے ہاں بائع اس محتال علیہ پر حوالہ کر دے گا۔ (خانیہ)
مسئلہ ۳۰ : ایک شخص پر دین ہے دوسرا اس کا کفیل ہے کفیل نے طالب کو ایک تیسرے شخص پر حوالہ کر دیا اس نے قبول کر لیا اصیل و کفیل دونوں بری ہو گئے اور محتال علیہ مفلس مرا تو اصیل و کفیل دونوں کی طرف معاملہ لوٹے گا۔ (خانیہ ، عالمگیری)
مسئلہ ۳۱ : ایک شخص پر حوالہ کیا کہ وہ اپنے مکان کے ثمن سے دین ادا کرے گا محتال علیہ اس پر مجبور نہیں کیا جائے گا کہ گھر بیچ کر دین ادا کرے البتہ جب مکان بیع کرے گا تو دین ادا کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۳۲ : ایک شخص کے ہاتھ کوئی چیز بیع کی اور یہ شرط کر دی کہ بائع اپنے قرض خواہ کو مشتری پر حوالہ کر دے گا کہ ثمن سے دین ادا کرے یہ بیع فاسد ہے اور حوالہ بھی باطل اور اگر یہ شرط کی ہے کہ مشتری ثمن کا کسی اور پر حوالہ کر دے گا یہ بیع صحیح ہے اور حوالہ بھی صحیح۔ (درمختار ، ردالمحتار ص ۲۹۴)
مسئلہ ۳۳ : حوالۂ فاسدہ میں اگر محتال علیہ نے دین ادا کر دیا تو اسے اختیار ہے محتال لہ سے واپس لے یا محیل سے وصول کرے مثلاً یہ حوالہ کہ محیل کے مکان کو بیع کر کے ثمن سے دین ادا کرے گا اور محیل نے اس کی اجازت نہ دی ہو یہ حوالہ فاسد ہے۔ (درمختار ص ۲۹۵)
مسئلہ ۳۴ : ایک شخص نے دوسرے کی کفالت کی اور یہ شرط ہو گئی کہ اصیل بری ہے یہ حقیقت میں حوالہ ہے اور حوالہ میں یہ شرط قرار پائی کہ اصیل سے بھی مطالبہ کرے گا تو یہ کفالت ہے دائن نے مدیون پر کسی کو حوالہ کر دیا اور محتال لہ کا دائن پر دین نہیں ہے یہ حقیقت میں وکالت ہے حوالہ نہیں ۔ ایک شخص نے دوسرے کو کسی پر حوالہ کر دیا کہ اس سے اتنے من غلہ لے لینا اور محتال علیہ نے قبول کر لیا مگر حقیقت میں نہ محیل کا محتال علیہ پر کچھ ہے نہ محتال لہ کا محیل پر تو محتال علیہ پر کچھ دینا واجب نہیں ۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۳۵ : آڑھت میں غلہ وغیرہ ہر قسم کی چیز بیچنے والے لا کر جمع کر دیتے ہیں اور خریدنے والے آڑھت والے سے خریدتے ہیں اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ خریدار سے ابھی دام وصول نہیں ہوئے اور بیچنے والے اپنے وطن کو واپس جانا چاہتے ہیں آڑھت والے اپنے پاس سے دام دے دیتے ہیں خریدار سے وصول ہو گا تو رکھ لیں گے یہاں اگرچہ بظاہر حوالہ نہیں مگر اس کو حوالہ ہی کے حکم میں سمجھنا چاہیے یعنی بائع نے آڑھتی سے قرض لیا اور مشتری پر حوالہ کر دیا کہ اس سے وصول کر لے لہذا اگر آڑھتی کو مشتری سے دین وصول نہ ہو سکا کہ وہ مفلس مرا تو آڑھتی بائع سے اس روپیہ کو وصول کر سکتا ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۳۶ : مدیون نے دائن کو کسی پر حوالہ کر دیا اس شرط پر کہ محتال لہ کو خیار حاصل ہے یہ حوالہ جائز ہے اور محتال لہ کو اختیار ہے کہ حوالہ کو نافذ کرے محتال علیہ سے وصول کرے یا خود محیل سے وصول کرے۔ یونہی اگر یوں حوالہ کیا کہ محتال لہ جب چاہے محیل پر رجوع کرے یہ حوالہ بھی جائز ہے اور اسے اختیار ہے جس سے چاہے وصول کرے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۳۷ : عقد حوالہ میں میعاد نہیں ہو سکتی ہاں جس دین کا حوالہ ہو اس کے لئے میعاد ہو سکتی ہے یعنی انتقال دین تو ابھی ہو گیا مگر مطالبہ میعاد پر ہو گا۔ (درمختار ص ۲۹۵)
مسئلہ ۳۸ : ہنڈی بھی حوالہ ہی کی ایک قسم ہے اس کی صورت یہ ہے کہ تاجر کو روپیہ بطور قرض دیتے ہیں کہ وہ اس کو دوسرے شہر میں ادا کر دے گا یا اس کے کسی دوست یا عزیز کو دوسرے شہر میں دے دے گا مثلاً اس تاجر کی دوسرے شہر میں دوکان ہے وہاں لکھ دے گا اس کو یا اس کے عزیز کو وہاں قرض کا روپیہ وصول ہو جائے گا۔ قرض کے طور پر دینے سے مقصود یہ ہے کہ اگر امانت کہہ کر دیتا ہے تو وہی روپیہ بعینہ اس کو پہنچایا جائے گا اور ہو سکتا ہے کہ راستہ میں ضائع ہو جائے اور دینے والے کا نقصان ہو کیوں کہ امانت میں تاوان نہیں لیا جا سکتا اس نفع کی خاطر قرض دیتا ہے لہذا یہ مکروہ تحریمی ہے کہ قرض سے ایک نفع حاصل کرنا ہے۔ اور اگر قرض میں دوسری جگہ دینے کی شرط نہ ہو مثلاً اس کا قرض اس کے ذمہ تھا اس سے کہا فلاں جگہ کے لئے حوالہ لکھ دو اس نے لکھ دیا یہ ناجائز نہیں ۔ ہنڈی کی یہ صورت بھی ہے کہ دوکاندار دوسرے شہر میں مال لینے جاتا ہے اگر ساتھ میں روپیہ لے جاتا ہے تو ضائع ہونے کا اندیشہ ہے یا اس وقت روپیہ موجود نہیں ہے وہاں مال خرید کو ہنڈی لکھ دیتا ہے جب یہاں ہنڈی پہنچتی ہے روپیہ ادا کر دیا جاتا ہے اکثر یہ ہنڈی میعادی ہوتی ہے اور کبھی غیر میعادی بھی ہوتی ہے مگر اس میں سود کی ایک رقم شامل ہوتی ہے اس کے حرام ہونے میں کیا شبہ ہے۔
مسئلہ ۳۹ : محیل محتال لہ کا وکیل بن کر حوالہ کا روپیہ وصول کرنا چاہتا ہے یہ صحیح نہیں اگر محتال علیہ اسے دینے سے انکار کرے تو دینے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ۔ (درمختار ص ۲۹۶)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔
Leave a Reply