حلق یا تقصیر کروائے بغیر ممنوعاتِ احرام کا ارتکاب

حلق یا تقصیر کروائے بغیر ممنوعاتِ احرام کا ارتکاب

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ہمارے گروپ میں ایک بوڑھے شخص نے پاکستان سے عمرہ کا احرام باندھا، یہاں مکہ مکرمہ آ کر عمرہ کا طواف کیا اور سعی بھی کی مگر اس نے حلق یا قصر نہ کروایا، اپنے ہوٹل کے کمرے میں آ کر احرام کھول دیا اور سلے ہوئے کپڑے پہن لئے اس کو آج تیسرا دن ہے ، آپ شرع مطہرہ کی روشنی میں یہ بتائیں کہ اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

(السائل : ایک حاجی ، مکہ مکرمہ)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں اُسے حلق نہ کروانے او رمحظوراتِ احرام (یعنی ممنوعاتِ احرام) کے ارتکاب کی وجہ سے ایک دَم لازم ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ ان ممنوعاتِ احرام کا ارتکاب جیسے سِلے ہوئے کپڑے پہننا، سر اور منہ کوڈھکنا اور خوشبو لگانا وغیرہا کا ارتکاب احرام سے نکلنے کے لئے اپنی جہالت کی بنا پر کیا ہے ۔ اور اگر اس نے ان مُحرّمات کا ارتکاب احرام سے باہر نکلنے کے لئے نہ کیا ہو تو جتنے جُرم تھے اتنی ہی جزائیں اس پر لازم آتیں چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :

شرط خروج از احرام حج و عمرہ حلق رُبُع سر یا قصر رُبُع او ست در وقت حلق، پس اگر حلق و قصر ننمود بیرون نیاید از احرام اگرچہ بگذرند بروئے سالہائے بسیار، و ہر بارے کہ ارتکاب کند محظورے را لازم می شود بروے جزائے علیحدہ مگر آنکہ ارتکابِ محظورات متعدد بنیتِ ترکِ احرام بودہ باشد کہ آنگاہ جزاء واحد لازم آید کما سیأتی قریباً (148)

یعنی، حج و عمرہ سے نکلنے کی شرط حلق کے (مقررہ) وقت میں چوتھائی سر کا منڈوانا یا چوتھائی سر کا قصر کروانا ہے ، اگر کسی نے نہ سرمنڈوایا اور نہ قصر کروایا تو احرام سے باہر نہیں نکلے گا، چاہے اسے بے شمار سال گزر جائیں ۔ اس دوران ہر بار جب وہ محظورِ احرام کا ارتکاب کرے گا اسے علیحدہ جزاء لازم ہو گی جیسا کہ عنقریب مذکور ہو گا۔ اور لکھتے ہیں :

آنچہ گفتیم کہ شرط است وقوع حلق یا قصر در وقت او پس بدانکہ ابتدائِ وقت حلق در حج از طلوعِ فجر روزِ نحر ست و در عمرہ بعد از اتیان اکثر طواف است، و لیکن آخر ندارد در حق صحت بلک جمیع عمر وقت اوست ہر وقتی کہ حلق نماید از احرام بیرون آید اگرچہ واجب است وقوعِ حلقِ حج در ایامِ نحر بعد از رمی جمرہ عقبہ ، وواجب است وقوعِ حلقِ عمرہ بعد از سعی بین الصفا و المروۃ در عمرہ (149)

یعنی، ہم نے حلق یا قصر کے وقت مقررہ ہونے کی جو شرط بیان کی ہے تو جاننا چاہئے کہ حلق کا وقت حج کے لئے پس ذوالحجہ کی صبح صادق سے اور عمرہ کے لئے طواف کے اکثر (یعنی، چار) پھیرے کرنے کے بعد شروع ہوتا ہے (یعنی اگر طواف کے چار پھیروں کے بعد حلق کروا لیا تو عمرہ تو ادا ہو گیا مگر چونکہ سعی سے فراغت سے قبل کر لیا پس دَم لازم ہے ) لیکن حلق و قصر صحیح ہونے کا آخری وقت کوئی مقرر نہیں ، ساری عمر اس کا وقت ہے جب بھی سر منڈائے گا یا قصر کرائے گا احرام سے باہر ہو جائے گا۔ اگرچہ حج میں رمی جمرۂ عقبہ کے بعد ایام نحر میں حلق کرا لینا واجب ہے اور عمرہ میں سعی کے بعد واجب ہے ۔ اور وہ احرام توڑنے کی نیت کر لے تب بھی مُحرِم ہی رہے گا احرام سے باہر نہیں نکلے گا چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی لکھتے ہیں :

پس چنین خارج نگردد بہ نیت رفض و اِحلال و واجب آید بر این شخص دم واحد برائے جمیع آنچہ ارتکاب کرد ہر چند کہ ارتکاب کرد جمیع محظورات راد و متعدد نشود بروے جزاء بہ تعدد جنایات چون نیت کردہ است رفضِ احرام رازیر انکہ او ارتکاب نمودہ است محظورات را بتاویل اگرچہ فاسد است، معتبر باشد در رفعِ ضمانات دینویہ، پس گویا کہ موجود شدند این ہمہ محظورات از جہۃواحدہ بسبی واحد، پس متعدد نگردد جزاء بروی این مذہب ماست، و امام نزد شافعی پس لازم آید بروی برائے ہر محظورے علیحدہ جزا (150)

یعنی، اس طرح احرام توڑنے اور حلال ہونے کی نیت سے بھی احرام سے خارج نہ ہو گا اور ا س شخص پر تمام ممنوعات کے ارتکاب کا ایک ہی دم واجب ہو گا، چاہے تمام ممنوعات کا مُرتکب ہوا ہو، اور جب ا س نے احرام توڑنے کی نیت کر لی تو متعدد جنایات پر متعدد جزائیں اس لئے واجب نہ ہوں گی کہ ان ممنوعات کا ارتکاب اس نے اس تاویل سے کیا ہے (وہ تاویل یہ ہے کہ میں نے احرام توڑنے کی نیت کر لی تھی اس لئے یہ ممنوعات میرے لئے ممنوع نہ رہے )۔ اور تاویل گو کہ فاسد ہے مگر وہ دینی ضمانتوں کے اُٹھ جانے کے بارے میں معتبر ہو گی، پس گویا کہ یہ تمام ممنوعات ایک ہی جہت سے ایک ہی سبب کے باعث واقع ہوئے اس لئے جزائیں بھی اس پر متعدد واجب نہ ہوں گی یہ ہمارا مذہب ہے ، مگر امام شافعی علیہ الرحمہ کے نزدیک ہر ممنوع پر جزاء علیحدہ ہو گی۔ اور ہمارے اور امام شافعی کے مابین یہ اختلاف تب ہے جب اس نے احرام توڑنے کے ارادے سے ایسا کیا اور جہالت کی بناء پر سمجھ لیا کہ اب میں احرام سے باہر ہو گیا ورنہ ہر جنایت پر الگ جزا لازم ہو گی چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی لکھتے ہیں :

واین اختلاف وقتی ست کہ شخص مذکور کہ نیت رفضِ احرام کردہ است گمان می برد بسبب جہل خود کہ او خارج گشتہ است از احرام بسبب این قصد، امّا کسی کہ می داند کہ خارج نشدہ ام من از احرام بسبب این قصد معتبر نباشد ازوی قصد رفض و متعدد گردد جزاء بروی بہ تعدد جنایات اتفاقاً بیننا و بین الشافعی، چنانکہ متعدد می گردد اتفاقاً بر شخص کہ قصد نہ کردہ است رفض را اصلاً (151)

یعنی، یہ اختلاف بھی اس وقت ہے جب اس شخص نے (ان ممنوعات کے ارتکاب میں ) احرام توڑنے کی نیت کی ہو اور اپنی جہالت سے سمجھ لیا ہو کہ اس نیت کرنے سے وہ احرام سے نکل گیا، لیکن اگر کوئی یہ جانتا ہے کہ میں اس نیت کر لینے سے احرام سے نہیں نکلا ہوں تو ایسے شخص سے احرام توڑنے کی نیت معتبر نہیں ہو گی۔ اس پر ہمارے اور امام شافعی کے نزدیک بالاتفاق ہر جنایت پر علیحدہ جزاء واجب ہو گی جیسا کہ باتفاق احناف و شوافع اس شخص پر (جزائیں ) متعدد ہوں گی، جس نے احرام توڑنے کی سرے سے نیت ہی نہ کی ہو۔ لہٰذا مذکور شخص اگر یہ جانتا تھا کہ میں اس طرح سے احرام سے نہیں نکلوں گا یا اسے یہ بتایا گیا تھا تو دیکھنا ہو گا کہ سعی عمرہ کے بعد اس نے کن کن ممنوعاتِ احرام کا ارتکاب کیا ہے تو جتنی اس نے جنایتیں کی ہوں گی تو ان جنایتوں کے مطابق اتنی ہی جزاؤں کا حکم دیا جائے گا۔ اور اگر اُسے اِس بارے میں شک تھا کہ میں صرف نیت کر لینے سے احرام سے باہر نکلوں گا یا نہیں یا اسے معلوم تو تھا کہ محض نیت کرنے سے میں احرام سے باہر نہیں نکلوں گا مگر وہ بھول گیا تو بھی اس پر جنایات کے مطابق جزائیں لازم ہوں گی چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی لکھتے ہیں :

شیخ علی قاری گفتہ کہ باید کہ معتبر نباشد قصد رفض از شخصی کہ شاک باشد در مسئلہ یا ناسی باشد حکم او را ۔ اھ (152)

یعنی، او رملا علی القاری (حنفی متوفی 1014ھ) فرماتے ہیں کہ احرام توڑنے کی نیت اس شخص کی معتبر نہ ہونی چاہئے جسے مسئلہ میں کوئی شک ہو یا اس کے حکم کو وہ بھول گیا ہو۔ اور یاد رہے کہ مذکورہ مسئلہ میں اسے حلق یا قصر بہر صورت کروانا ہو گا اگرچہ کتنا عرصہ کیوں نہ گزر گیا ہو چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی لکھتے ہیں :

اگر مُحرِم بعد از احرام قصد کرد رفضِ احرام را پس ارتکاب کردن گرفت محظوراتِ احرام را چنانکہ ارتکاب کند آنہا را شخص غیر مُحرِم از بس مخیط و تطیب و حلق و جماع و قتلِ صید و امثال آن، پس بیرون نمی آید این شخص بارتکاب این چیزہا از احرام بالاجماع (153)

یعنی، اگر مُحرِم نے احرام توڑنے کا ارادہ کر لیا اور اس نے اس ارادے سے ایسے ممنوعاتِ احرام کا ارتکاب کرنا شروع کر دیا جیسے غیر مُحرِم کرتا ہے جیسا کہ سلے ہوئے کپڑے پہننا، خوشبو لگانا، سر منڈوانا، جماع کرنا اور شکار کو قتل کرنا وغیرہا، تو ان افعال کے کرنے کے باوجود وہ باجماع علماء کرام احرام سے نہ نکلے گا۔ ہاں ایک صورت ہے کہ جس میں مذکور شخص محض نیت کرنے سے احرام سے نکل جاتا اور اس پر کوئی جزاء بھی لازم نہ ہوتی وہ یہ ہے کہ اس کے سر میں ایسے زخم ہوں جن کی بنا پر نہ حلق ممکن ہو اور نہ ہی قصر چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی لکھتے ہیں :

آنچہ گفتیم کہ شرطِ خروج از احرام حلق سر یا قصر اوست استثناء کردہ شودسہ صورت را کہ حاصل می شود در انہا خروج از احرام بغیر حلق و قصر یکے آن کہ متعذر شوند حلق و قصر بسبب آنکہ در سر جراحتے دارد کہ مانع است از حلق و قصر، درین صورت خارج گردد از احرام بمجرد نیتِ خروج بغیر چیزے دیگر و لازم نیاید بروے دم ونہ صدقہ (154)

یعنی، ہم نے جو یہ کہا کہ احرام سے نکلنے کے لئے حلق یا قصر شرط ہے تو اس میں تین صورتیں مستثنیٰ ہیں ۔ ان میں حلق یا قصر شرط نہیں ان صورتوں میں بغیر حلق و قصر بھی احرام سے نکل آئے گا۔ پہلی صورت یہ ہے کہ حلق و قصر کروانے سے معذورہو ، سر میں کسی ایسے زخم کے سبب جو حلق و قصر سے مانع ہوں تو اس صورت میں محض احرام سے نکلنے کی نیت کرنے سے احرام سے بغیر کچھ اور کئے باہر ہو جائے گا اور اس پر نہ دم لازم آئے گا اور نہ صدقہ۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الأربعا، 22 ذوالقعدہ1427ھ، 13دیسمبر 2006 م (288-F)

حوالہ جات

148۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب اول در بیان احرام، فصل دہم درکیفیت خروج از احرام، ص102

149۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب اول در بیان احرام، فصل دہم درکیفیت خروج از احرام، ص102

150۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب اول در بیان احرام، فصل دہم درکیفیت خروج از احرام، ص103

151۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب اول در بیان احرام، فصل دہم درکیفیت خروج از احرام، ص103۔104

152۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب اول در بیان احرام، فصل دہم درکیفیت خروج از احرام، ص104

153۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب اول، فصل دہم در بیان کیفیت خروج از احرام، تنبیہ حسن، ص103

154 حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب اول، فصل دہم، ص102

Download Premium WordPress Themes Free
Download WordPress Themes Free
Download WordPress Themes
Download Premium WordPress Themes Free
free download udemy course
download coolpad firmware
Download WordPress Themes
free online course

Comments

Leave a Reply