استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے حج کے بعد عمرہ کیا سعی سے فراغت کے بعد اس نے سر کی پچھلی جانب چند جگہ استرا پھروایاان کو جمع کیاجائے تو سر کا چوتھائی نہیں بنتا چونکہ سر کے بال بالکل چھوٹے تھے اس لئے اس نے سمجھا کہ مجھے سر کا حلق لازم نہیں ہے اور اس نے سلے ہوئے کپڑے پہن لئے اور جب اسے چھ گھنٹے گزر گئے تو اسے حلق کروایا گیا، اس نے چھ گھنٹوں تک سلے ہوئے کپڑے پہن رکھے تھے اس کے علاوہ کوئی کام ایسا نہ کیا تا جو خلاف احرام قرار دیا جائے ؟
(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں جب اس نے حلال ہونے کی نیت کر لی اور ممنوعات احرام کے ارتکاب میں شروع ہو گیا کہ اس نے سلے ہوئے کپڑے پہن لئے ، اس نے او ربھی ممنوعات کا ارتکاب کیا ہوتا تب بھی ایک ہی جزاء لازم اتی، تعدد جنایت پر متعدد جزائیں اس لئے لازم نہ اتیں کہ اس نے ممنوعات کا ارتکاب تاویل سے کیا ہے گو کہ تاویل فاسد ہے مگر وہ دنیوی ضمانتوں کے اٹھ جانے میں معتبر ہے ۔ اورایسی صورت میں فقہاء کرام کی تمام عبارت میں ایک دم کے لزوم کا ذکر ہے جیسا کہ ہم نے ’’فاسد تاویل سے ممنوعات احرام کے مرتکب میں مذاہب‘‘ کے عنوان میں تحریر شدہ فتویٰ میں ان میں سے متعدد عبارات نقل کی ہیں ، ان میں سے بعض میں یہ بھی ہے کہ ’’متعدد جنایات پرمتعدد جزائیں اس لئے واجب نہ ہوں گی‘‘ اور یہاں متعدد جنایات نہیں ہیں صرف ایک جنایت ہے وہ یہ کہ اس نے چھ گھنٹے تک حالت احرام میں سلے ہوئے کپڑے پہنے ، لہٰذا قیاس کا تقاضا تو یہی ہے کہ اس پر ایک جزاء لازم ائے اور پھر ہمارے فقہاء نے بھی محظورات اور ممنوعات کا تذکرہ کیا اور یہاں محظورات نہیں بلکہ ایک محظور ہے ، ممنوعات نہیں ایک ممنوع ہے اس لئے ایک ہی جزاء لازم ہو گی جیسا کہ محظورات اور ممنوعات کے ارتکاب پر ایک جزاء لازم کی ہے ، فرق صرف یہ ہے کہ وہاں جمیع محظورات کے ارتکاب پر دم لازم کیا ہے اور ہم ایک محظور کے ارتکاب پر ایک صدقہ لازم کرتے ہیں کیونکہ سلے ہوئے کپڑے پہننے کو صرف چھ گھنٹے ہی گزرے تھے ۔
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
یوم الخمیس، 1 محرم الحرام 1434ھ، 15 نوفمبر 2012 م 821-F