ARTICLES

حلق سے قبل داڑھی کا خط بنوانے کا حکم

استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے عمرہ یا حج میں تمام افعال سے فراغت کے بعد جب حلق کا وقت ایا حلق کروانے سے قبل داڑھی کا خط بنوایا پھر حلق کروایا، اب اس صورت میں اس پر کیا لازم ایا؟

(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : اس مسئلہ میں چند صورتیں بنتی ہیں ، اس نے صرف عمرہ کا احرام باندھا ہو گا یا صرف حج کا یا حج و عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا ہو گا یعنی وہ قارن ہو گا، پھر اس نے خط بنوانے میں صرف اوپر سے بال منڈوائے ہوں گے یا نیچے گردن یعنی حلق کے بھی۔ اگر وہ صرف عمرہ یا حج افراد یا تمتع کے احرام میں تھا اور اس نے داڑھی کا خط بنوانے میں صرف اوپر کے بال منڈوائے تو دیکھا جائے گا کہ جو بال اس نے منڈوائے وہ داڑھی کا چوتھائی یا تہائی حصہ بنتے ہیں یا چوتھائی سے کم، اگر چوتھائی حصے کے برابر ہوں گے تو دم لازم ائے گا کیونکہ جب اس نے خط بنوایا اس وقت وہ احرام میں تھا، احرام سے باہر صرف حلق یا قصر کے ذریعے ہو گا، چنانچہ علامہ ابو منصور محمد بن مکرم بن شعبان کرمانی حنفی متوفی 597ھ لکھتے ہیں :

قال : و علی ھذا لو حلق لحیتہ او ثلثہا او ربعھا فعلیہ دم، لانہ عضو کامل منفرد غیر تابعٍ لغیرہا (150)

یعنی، اس پر اگر داڑھی منڈوائی یا اس کا ایک تہائی یاچوتھائی منڈوایا تو اس پر دم ہے کیونکہ وہ تنہا کامل عضو ہے کسی کا تابع نہیں ۔ اور علامہ عالم بن علاء انصاری ہندی حنفی متوفی 786ھ لکھتے ہیں :

ان بحلق ربع الراس و اللحیۃ یجب الدم (151)

یعنی، بے شک چوتھائی سر اور داڑھی مونڈنے سے دم واجب ہوتا ہے ۔ اور دوسرے مقام پر لکھتے ہیں :

فلما کانت اللحیۃ مقصودۃً بالحلق فی بعض الناس الحقت اللحیۃ بالراس احتیاطًا لایجاب الکفارات فی المناسک (152)

یعنی، جب داڑھی کچھ لوگوں میں حلق میں مقصود ہے تو داڑھی کومناسک میں کفارے واجب کرنے کے لئے احتیاطا سرکے ساتھ لاحق کیاجائے گا۔ اور علامہ نظام حنفی متوفی 1161ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا کہ :

و اذا حلق ربع لحیتہ فصاعدا فعلیہ دم (153)

یعنی، جب داڑھی کے چوتھائی یا زیادہ کو مونڈھا تو دم ہے ۔ اور اگر چوتھائی سے کم ہو تو صدقہ لازم ائے گا چنانچہ علامہ نظام اور جماعت علماء ہند نے لکھا :

و ان کان اقل من الربع فصدقۃ، کذا فی ’’السراج الوھاج‘‘ (154)

یعنی، اگر چوتھائی سے کم ہو تو صدقہ ہے اسی طرح ’’السراج الوھاج‘‘ میں ہے ۔ اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی 1367ھ لکھتے ہیں : داڑھی کے چہارم بال یا زیادہ کسی طور پر دور کئے تو دم ہے اور کم میں صدقہ ۔(155) اور گردن الگ عضو ہے چنانچہ علامہ ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی متوفی 593ھ (156) اور ان سے علامہ نظام حنفی متوفی 1161ھ (157) اور جماعت علمائے ہند نے نقل کیا :

و ان حلق الرقبۃ کلھا فعلیہ دم

یعنی، اگر پوری گردن مونڈھی تو اس پر دم ہے ۔ اور اگر کچھ حصہ مونڈا تو صدقہ ہے چنانچہ علامہ نظام حنفی ’’محیط‘‘ (158) کے حوالے سے لکھتے ہیں :

و اذا حلق عضوا کاملا فعلیہ الدم، و ان حلق بعضہ فعلیہ الصدقۃ، ارادہ بہ الفخذ و الساق و الابط دون الراس و اللحیۃ، کذا فی ’’المحیط‘‘ (159)

یعنی، جب پورا عضو مونڈھا تو اس پر دم ہے اور اگر اس کا بعض مونڈا تو صدقہ ہے اور اس سے مراد ران، پنڈلی اور بغل ہے سوائے سر اور داڑھی کے ، اسی طرح ’’محیط‘‘ میں ہے ۔ اور علامہ سلیمان اشرف لکھتے ہیں : گردن یا ایک بغل پوری مونڈوائی تو قربانی واجب ہوئی اور پورے سے کم میں صدقہ اگرچہ نصف سے زیادہ مونڈوائی ہو، بغل اور گردن میں چوتھائی نصف اور نصف سے زیادہ سب ایک حکم رکھتے ہیں ۔ (160) لہٰذا معتمر یا مفرد بالحج یا متمتع نے خط بنوانے میں داڑھی کا جو حصہ مونڈوایا وہ اگر داڑھی کا چوتھائی ہو تو دم اور داڑھی کے نیچے کے خط میں صدقہ لازم ہوا اور اگر نیچے خط نہیں بنوایا تو صرف ایک دم ، اور اگر داڑھی کے اوپر چوتھائی سے کم مونڈوایا تو صدقہ لازم ہوا اور نیچے بھی خط بنوایا تو دو صدقے ہو گئے اوراگر وہ حج قران کے احرام میں تھا تو جو بھی جزائیں ذکر کی گئیں وہ دگنی ہوجائیں گی یعنی معتمر یامفرد بالحج، یا متمتع پر جہاں ایک صدقہ لازم تھا اس پر دوہوں گے اور ان پر جہاں ایک دم لازم تھا اس پر دو دم لازم ہوں گے ۔

واللٰہ تعالی اعلم بالصواب

یوم الاربعاء، 15ذوالحجۃ 1433ھ، 30 اکتوبر 2012 م 829-F

حوالہ جات

150۔ المسالک فی المناسک، باب الجنایات، فصل : کفارۃ جنایۃ الحلق، 2/754

151۔ الفتاوی التاتارخانیۃ، کتاب الحج، الفصل الخامس فیما یحرم علی المحرم بسبب احرامہ و ما لا یحرم، نوع منہ فی حلق الشعر و قلم الاظافیر، 3/584

152۔ الفتاویٰ التاتارخانیۃ، کتاب الحج، الفصل الخامس فیما یحرم….الخ، نوع 3/584

153۔ الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب المناسک، الباب الثامن فی الجنایات، الفصل الثالث : فی حلق الشعر و قلم الاظفار، 1/243

154۔ الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب المناسک، الباب الثامن فی الجنایات، الفصل الثالث : فی حلق الشعر…الخ، 1/243

155۔ بہار شریعت، حج کا بیان، جرم اور ان کے کفارے ، بال دور کرنا، مسئلہ 1، 1/1170

156۔ بدایۃ المبتدی، کتاب الحج، باب الجنایات1۔2/195

157۔ الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب المناسک، الباب الثامن فی الجنایات، الفصل الثالث فی حلق الشعر و قلم الاظفار، 1/243

158۔ المحیط البرہانی، کتاب المناسک، الفصل الخامس : فیما یحرم علی المحرم بسبب احرامہ و ما لا یحرم، 3/435

159۔ الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب المناسک، الباب الثامن فی الجنایات، الفصل الثالث فی حلق الشعر و قلم الاظفار، 1/243

160۔ الحج، للعلامۃ سلیمان اشرف، محرم کو جن باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے ، جزئیات، ص50

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button