کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین اس بارےمیں کہ میں نے حلالہ کروایا ہے ۔جس سے کروایا اس نے ایک طلاق دی ہے۔ کیا اب میں پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہوں یادوبارہ نکاح کے لیے تین طلاقیں ضروری ہیں ؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الوہاب اللہم ہدایۃالحق والصواب
اگردوسرا نکاح، نکاح صحیح تھااوراس میں کم ازکم ایک مرتبہ ہمبستری ہوئی ہے توایک طلاق کے بعد بھی عدت گزرنے کے بعدپہلے شوہرسے نکاح کرنا جائز ہے ، تین طلاقوں کی شرط نہیں ہے اوراگردوسرانکاح ،نکاح صحیح نہیں تھایادوسرے نکاح میں ایک مرتبہ بھی ہمبستری نہیں ہوئی ،اس سے پہلے ہی طلاق ہوگئی توپہلے شوہرسے نکاح نہیں ہوسکتا۔
الھدایہ میں ہے”لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا ویدخل بہا ثم یطلقہا أو یموت عنہا”
ترجمہ: عورت کے لیے(پہلے شوہر کے ساتھ نکاح) جائز نہیں جب تک وہ کسی دوسرے سے نکاح صحیح اور وطی نہ کرلے پھر وہ اس کو طلاق دے یا وہ فوت ہو جائے۔
(الھدایہ،جلد 2،صفحہ192،مکتبہ امام احمد رضا،راولپنڈی)
شرح وقایہ میں ہے”ولا تحل حرۃ بعد الثلاث ولا الامۃ بعد الثنتین حتی یطئھا غیرہ بنکاح صحیح وتمضی عدۃ طلاقہ”
ترجمہ: آزاد عورت تین طلاقوں کے بعداور کنیز دو طلاقوں کے بعد(پہلے شوہر کے لیے )حلال نہیں ،حتی کہ کسی دوسرے سے نکاح صحیح کے ساتھ وطی کر لے اور اس کی عدت طلاق گزر جائے۔
(شرح وقایہ،جلد2،صفحہ116،مکتبہ حقانیہ،پشاور)
فتاوی رضویہ میں ہے”غرض جب شوہر ثانی سے نکاح صحیح طور پر واقع ہو اور وُہ اس سے ہمبستری بھی کرلے ا ور اس کے بعد وہ طلاق دے اور اس طلاق کی عدت اسی طرح گزرے کہ تین حیض ہوں اور حیض نہ آتا ہو تو تین مہینے، اور حمل رہ جائے تو بچہ پیداہونے کے بعد اس کے بعد پہلا شوہر اس سے نکاح کرسکتا ہے۔”
(فتاوی رضویہ،جلد12،صفحہ408،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم ورسولہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم