صحابہ کی نماز اور حسن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ صحابہ کرام دوران نماز بھی حسن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشتاق رہتے تھے
نماز اور حسن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا حسین منظر
رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وصال میں جب تین دن تک مسلسل باہر تشریف نہ لائے تو وہ نگاہیں جو روزانہ حسن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرف ہوا کرتی تھیں ترس کر رہ گئیں اور سراپا انتظار تھیں کہ کب ہمیں اپنے حبیب کا دیدار (حسن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم) نصیب ہوتا ہے۔ بالآخر وہ مبارک و مسعود لمحہ (حسن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم) ایک دن حالت نماز میں نصیب ہو گیا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سی مروی ہے کہ ایام وصال میں جب کہ نماز کی امامت کے فرائض حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے سپرد تھے۔ سوموار کے روز جب تمام صحابہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں بارگاہ ایزدی میں حاضر تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم نے قدرے افاقہ محسوس کیا۔
روایت کے الفاظ یہ ہیں
فکشف النبی صلی اللہ علیہ وسلم ستر الحجرۃ ینظر الینا و ھو قائم کان وجہہ ورقۃ مصحف ثم تبسم
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرہ مبارک کا پردہ اٹھا کر ہمیں دیکھنا شروع فرمایا ۔ (ہم نے دیکھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور قرآن کے ورق کی طرح پر نور تھا۔
(البخاری – ۱ – ۹۳)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار فرحت آثار کے بعد اپنی کیفیت بیان کرتے ہوئے حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:۔
فھممنا ان نفتتن من الفرح برویۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم فنکص ابوبکر علی عقبیہ لیصل الصف و ظن ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم خارج الی الصلوۃ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی خوشی میں ہم نے ارادہ کر لیا کہ نماز کو بھول کر حسن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہی میں محو ہو جائیں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ یہ خیال کرتے ہوئے مصلیٰ چھوڑ کر پیچھے ہٹ آئے کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم جماعت کرانے کے لئے تشریف لائے ہیں-
(البخاری ، ۱ = ۹۳)
حسن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ان پر کیف لمحات کی منظر کشی ان الفاظ میں بھی کی گئی ہے:۔
فلما وضح لناوجہ نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانظرنا منظرً اقط اعجب الینا من وجہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم حین وضح لنا
جب پردہ ہٹا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور سامنے آیا تو یہ اتنا حسن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم حسین اور دلکش منظر تھا کہ ہم نے پہلے کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا تھا۔
(البخاری – ۱ – ۹۴)
مسلم شریف میں (فھممنا ان نفتتن) کی جگہ یہ الفاظ منقول ہیں
فبھتنا و نحن فی الصلوۃ من فرح بخروج النبی صلی اللہ علیہ وسلم
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار اور تشریف آوری کی خوشی میں ہم مبہوت ہو کر رہ گئے حالانکہ ہم نماز میں تھے
(مسلم – ۱ = ۱۸۹)
اقبال نے حالت نماز میں صحابہ کرام کے حسن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار سے محظوظ ہونے کے منظر کو کیا خوب قلمبند کیا ہے
ادائے دید سراپا نیاز تھی تیری
کسی کو دیکھتے رہنا نماز تھی تیری
ماخوذ از کتاب: مشتاقان جمال نبوی کی کیفیات جذب و مستی
مصنف : بدر المصنفین شیخ الحدیث محقق العصر حضرت مولانا مفتی محمد خان قادری(بانی ، جامعہ اسلامیہ لاہور)۔
Leave a Reply