بہار شریعت

حرم کے پیڑو غیرہ کا ٹنا

حرم کے پیڑو غیرہ کا ٹنا

مسئلہ ۱: حرم کے درخت چار قسم کے ہیں (۱) کسی نے اسے بویا ہے اور وہ ایسا درخت ہے جسے لوگ بویا کرتے ہیں ‘ (۲) بویا ہے مگر اس قسم کا نہیں جسے لوگ بویا کرتے ہیں ۔(۳) کسی نے اسے بویا نہیں مگر اس قسم سے ہے جسے لوگ بویا کرتے ہیں (۴) بویا نہیں نہ اس قسم سے ہے جسے لوگ بوتے ہیں ۔

پہلی تین قسموں کے کاٹنے وغیرہ میں کچھ تاوان نہیں یعنی اس پر جرمانہ نہیں ۔ رہا یہ کہ وہ اگر کسی کی ملک ہے تو مالک تاوان لے گا اورچوتھی قسم میں جرمانہ دینا پڑے گا اور کسی کی ملک ہے تو مالک تاوان بھی لے گااور جرمانہ اسی وقت ہے کہ تر ہو اور ٹوٹا اور اکھڑا ہوا نہ ہو ۔ جرمانہ یہ ہے کہ اس کی قیمت کا غلہ لے کر مساکین پر تصدق کرے ‘ ہر مسکین کو ایک صدقہ اور اگر قیمت کا غلہ پورے صدقہ سے کم ہے تو ایک ہی مسکین کو دے اور اس کے لئے حرم کے مساکین ہو نا ضروری نہیں ۔اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قیمت ہی تصدق کردی اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس قیمت کا جانور خرید کر حرم میں ذبح کردے روزہ رکھنا کافی نہیں (عالمگیری ص۲۵۲ج۱‘ درمختار و رالمحتار ص۲۹۷ج۲‘ بحر ص۴۳ج۳‘ جوہرہ ص۲۲۸‘ تبیین ص۷۰ج۲‘ منسک ص۲۵۴)

مسئلہ ۲: درخت اکھیڑا اور اس کی قیمت بھی دیدی جب بھی اس سے کسی قسم کا نفع لینا جائز نہیں اور اگر بیچ ڈالا تو بیع ہو جائے گی مگر اس کی قیمت تصدق کردے (عالمگیری ص۲۵۳ج۱‘ بحر ص۴۳ج۳‘ جوہرہ ص۲۲۹‘ منسک ص۲۵۵)

مسئلہ ۳: جو درخت سوکھ گیا اسے اکھاڑ سکتا ہے اور اس سے نفع بھی اٹھا سکتا ہے (عالمگیری ص۲۵۳ج۱‘درمختار و ردالمحتار ص۲۹۸ج۲‘ بحر ص۴۳ج۳‘ جوہرہ ص۲۲۹)

مسئلہ ۴: درخت اکھاڑا اور تاوان بھی ادا کر دیا پھر اسے وہیں لگا دیا اور وہ جم گیا پھر اسی کو اکھاڑا تو اب تاوان نہیں ( عالمگیری ص۲۵۳ج۱‘بحر ص۴۳ج۳‘ منسک ص۲۵۵)

مسئلہ ۵: درخت کے پتے توڑے اگر اس درخت کو نقصان نہ پہنچا تو کچھ نہیں ۔یونہی جو درخت پھلتا ہے اسے بھی کاٹنے میں تاوان نہیں جب کہ مالک سے اجازت لے لی ہو یا اسے قیمت دیدے(درمختار و ردالمحتار ص۲۹۸ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۳ج۱‘ جوہرہ ص۲۲۹‘ منسک ص۲۵۵)

مسئلہ ۶: چند شخصوں نے مل کر درخت کاٹا تو ایک ہی تاوان ہے جو سب پر تقسیم ہو جائے گا خواہ سب محرم ہوں یا غیر محرم یا بعض محرم اوربعض غیر محرم (عالمگیری ص۲۵۳ج۱)

مسئلہ ۷: حرم کے پیلو یا کسی درخت کی مسواک بنانا جائز نہیں (منسک ص۲۵۵‘ عالمگیری )

مسئلہ ۸: جس درخت کی جڑ حرم سے باہر ہے اور شاخیں حرم میں وہ حرم کا درخت نہیں اور اگر تنے کا بعض حصہ حرم میں ہے اور بعض باہر تو وہ حرم کا ہے (درمختار و ردالمحتار ص۲۹۸ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۳ج۱‘ بحر ص۴۳ج۳‘ منسک ص۲۵۵)

مسئلہ ۹: اپنے یا جانور کے چلنے میں یا خیمہ نصب کرنے میں کچھ درخت جاتے رہے تو کچھ نہیں (درمختار و ردالمحتار ۲۹۸ج۲‘ بحر ص۲۷ج۳‘ منسک ص۲۵۵)

مسئلہ ۱۰: ضرورت کی وجہ سے فتوی اس پر ہے کہ وہاں کی گھاس جانورں کو چرانا جائز ہے ‘ باقی کاٹنا ‘ اکھاڑنا اس کا وہی حکم ہے جو درخت کا ہے سوا اذخر اور سوکھی گھاس کے کہ ان سے ہر طرح انتفاع جائز ۔ کھنبی کے توڑنے اکھاڑنے میں کچھ مضائقہ نہیں ( درمختار وردالمحتار ص۲۹۹۔۳۰۰ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۳ج۱‘ بحر ص۴۴ج۳‘ جوہرہ ص۲۲۹‘ تبیین ص۷۰ج۲‘ منسک ص۲۵۵)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button