حربی کفار کو قرض دے کر نفع حاصل کیا جا سکتا ہے  جبکہ سود نہ سمجھا جائے

حربی کفار کو قرض دے کر نفع حاصل کیا جا سکتا ہے جبکہ سود نہ سمجھا جائے

سوال :

زید کہتا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان ایک کافر یعنی ہندو سے سود لے سکتا ہے اور اس کو سو د پر روپیہ دے سکتا ہے کیازید کا خیال صحیح ہے؟

جواب:

سود لینا ،دینا حرام ہے۔ سود بہرحال حرام ہے  ،مسلمان سے لیا جائے یا کافر سے ،ہندوستان میں ہو یاعرب میں۔ ہاں اگر  نہ سود  کہا جائے،نہ سود کی نیت ہو بلکہ ایک مباح مال سمجھ کر لیتا ہوکہ کافرحربی کا مال مسلمان کے لیے مباح ہے جب تک غدر یعنی عہد شکنی  نہ ہو تو اس میں حرج نہیں ہےمثلا ہندو کو سور وپے دیے اور ٹھہرا لیا کہ سال بھر پر سوا سو لوں گا۔

                         (فتاوی امجدیہ،کتاب الرباء،جلد3،صفحہ 204،مطبوعہ  مکتبہ رضویہ،کراچی)

سوال:

ہندوستان کے مسلمانوں کو ہندوستان کے کافروں سے سود لینا  جائز ہے یا نہیں؟

جواب: 

یہاں کے کافروں کو قرض دے کر زائد رقم لینا جائز ہے کہ وہ حربی ہیں۔

(فتاوی فیض الرسول،کتاب الربا،جلد2،صفحہ390، 391،شبیر برادرز لاہور)

Download Premium WordPress Themes Free
Download Nulled WordPress Themes
Download Best WordPress Themes Free Download
Download WordPress Themes
udemy free download
download lava firmware
Download Nulled WordPress Themes
udemy course download free

Comments

Leave a Reply