استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ حج سے فارغ ہونے کے بعد احرام کی چادرں کا کیا کرنا ہو گا؟ بعض لوگ مکہ میں ہی اور بعض منیٰ میں ہی پھینک دیتے ہیں ، ان کا یہ فعل شرعاً کیسا ہے ؟ او روہ احرام جسے حاجی ساتھ لایا مگر استعمال نہ کیا اسے کیا کرے ؟
(السائل : نور بیگ، از لبیک حج گروپ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : احرام کی چادریں استعمال کے بعد بھی اس قابل ہوتی ہیں کہ ان کو متعدد بار بطور احرام استعمال کیا جا سکتا ہے یا کسی اور کام میں لایا جا سکتا ہے یعنی وہ قیمتی مال ہوتا ہے جسے پھینک دینا شرعاً ممنوع ہے کہ یہ اسراف ہے اور قرآن کریم میں اسراف سے منع کیا گیا ہے اور اسراف کرنے والوں کی مذمت بیان کی گئی ہے ، چنانچہ قرآن کریم میں ہے :
{وَ کُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا ج اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ} الاٰیہ (285)
ترجمہ : او رکھاؤ اور پیو اور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں ۔ (کنز الایمان) اور ہم دیکھتے ہیں کہ حرمین شریفین جانے والے واپسی پر اپنے ساتھ تبرکاً جو چیزیں اپنے ساتھ لاتے ہیں اور انہیں خود رکھتے ہیں یا اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو دیتے ہیں ان میں کافی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو وہاں کی بنی ہوئی نہیں ہوتیں محض اس پاک سرزمین سے ہو کر آنے سے ہم اسے متبرک سمجھتے ہیں تو کیا یہ احرام کی چادریں اس پاک سرزمین پر نہیں پہنچتیں یہ متبرک نہیں ہوئیں اگر وہ استعمال کی گئی ہیں تو ان چادروں نے مطاف کو مَس کیا ہو گا، کعبۃ اللہ کی دیواروں کو چھوا ہو گا، عرفات کی پاک سرزمین کو لگی ہوں گی یہ تو بطریقِ اولیٰ متبرک ہوئیں پھر ان کو پھینک دینے کا کیا مطلب؟ حاجیوں کو چاہئے کہ اس تبرک کو اپنے ساتھ لے جائیں آبِ زم زم میں بھگو لیں ، مدینہ شریف گھما لائیں ، پھر خود رکھیں کہ کفن کے لئے کام آئیں یا کسی اور کو دیں تو وہ بھی خوشی خوشی اس عظیم تحفے کو قبول کرے گا۔ اور نئے احرام کا بھی یہی حکم ہے کہ وہ قیمتی مال ہے اُسے پھینک دینا اسراف ہے جو کہ شرعاً ممنوع ہے ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الخمیس، 15ذوالحجۃ 1427ھ، 4ینایر 2007 م (345-F)
حوالہ جات
285۔ الاعراف : 7/31