حج کے واجبات
حج کے واجبات یہ ہیں (۱) میقات سے احرام باندھنا یعنی میقات سے بغیر احرام نہ گزرنا اور اگر میقات سے پہلے ہی احرم باندھ لیا تو جائز ہے (۲) صفاومروہ کے درمیان دوڑنا اس کو سعی کہتے ہیں (۳)سعی کو صفا سے شروع کرنا اور اگر مروہ سے شروع کی تو پہلا پھیراشمار نہ کیا جائے اس کو اعادہ کرے (۴)اگر عذر نہ ہو تو پیدل سعی کرنا ، سعی کا طواف معتدبہ کے بعد یعنی کم از کم چار پھیروں کے بعد ہونا۔(۵) دن میں وقوف کیا تو اتنی دیر تک وقوف کرے کہ آفتاب ڈوب جائے ۔ خواہ آفتاب ڈھلتے ہی شروع کیا ہو یا بعد میں ‘ غرض غروب تک وقوف میں مشغول رہے اور اگر رات میں وقوف کیا تو اس کے لئے کسی خاص حد تک وقوف کرنا واجب نہیں مگر وہ اس واجب کا تارک ہوا کہ دن میں غروب تک وقوف کرتا (۶) وقوف میں رات کا کچھ جزآجاتا(۷) عرفات سے واپسی میں امام کی متابعت کرنا یعنی جب تک امام وہاں سے نہ نکلے یہ بھی نہ چلے ، ہاں اگر امام نے وقت سے تاخیر کی تو اسے امام سے پہلے چلے جانا جائز ہے اور اگر بھیڑ وغیرہ یا کسی ضرورت سے امام کے چلے جانے کے بعدٹھہر گیا ساتھ نہ گیا جب بھی جائز ہے ،(۸) مزدلفہ میں ٹھہرنا ، (۹) مغرب وعشا کی نماز کا وقت عشاء میں مزدلفہ میں آکر پڑھنا ۔ (۱۰)تینوں جمروں میں دسویں گیارہویں بارہویں دن کنکر یا ں مارنا یعنی دسویں کو صرف جمرۃ العقبہ پر اور گیارہویں بارہویں کو تینو پر رمی کرنا ، (۱۱) جمرہ عقبہ کی رمی پہلے دن حلق سے پہلے ہونا، (۱۲)ہر روز کی رمی کا اسی دن ہونا،(۱۳) سر منڈانا یا بال کتروانا ،(۱۴) اور اس کاایام نحر اور (۱۵)حرم شریف میں ہونا اگر چہ منی میں نہ ہو ۔(۱۶)قرا ن اور تمتع والے کو قربانی کرنا اور (۱۷)اس قربانی کا حرم اور ایام نحر میں ہونا ، (۱۸) طواف افاضہ کا اکثر حصہ ایام نحر میں ہونا ۔ عرفات سے واپسی کے بعد جو طواف کی جاتا ہے اس کانام طواف افاضہ ہے اور اسے طواف زیارت بھی کہتے ہیں ۔ طواف زیارت کے اکثر حصہ سے جتنا زائد ہے یعنی تین پھیرے ایام نحر کے غیرمیں بھی ہوسکتا ہے ۔(۱۹) طواف حطیم کے باہر سے ہونا، (۲۰)دہنی طرف سے طواف کرنایعنی کعبہ معظمہ طواف کرنے والے کی بائیں جانب ہو۔(۲۱)عذر نہ ہو تو پاؤں سے چل کر طواف کرنا یہاں تک کہ اگرگھسٹتے ہوئے طواف کرنے کی منت مانی جب بھی طواف میں پاؤں سے چلنا لازم ہے اور طواف نفل اگر گھسٹتے ہوے کیا تو ہو جائے گا مگر افضل یہ ہے کہ چل کر طواف کرے،(۲۲) طواف کرنے میں نجاست حکمیہ سے پاک ہونا یعنی جنب و بے وضو نہ ہونا ، اگر بے وضو یا جنابت میں طواف کیا تو اعادہ کرے،(۲۳)طواف کرتے وقت ستر چھپانایعنی اگر ایک عضو کی چوتھائی یا اس سے زیادہ حصہ کھلارہا تو دم واجب ہوگا اور چند جگہ سے کھلا رہا تو جمع کریں گے ، غرض نماز میں ستر کھلنے میں جہاں نماز فاسد ہوتی ہے یہاں دم واجب ہوگا ۔(۲۴) طواف کے بعد دورکعت نماز پڑھنا ، نہ پڑھی تو د م واجب نہیں ، (۲۵) کنکریاں پھینکنے اور ذبح اور سر منڈانے اور طواف میں ترتیب یعنی پہلے کنکریاں پھینکے پھر مفرد قربانی کرے پھر سر منڈائے پھر طواف کرے ۔(۲۶) طواف صدر یعنی میقات کے باہر کے رہنے والوں کے لئے رخصت کا طواف کرنا ۔ اگر حج کرنے والی حیض یا نفاس سے ہے اور طہارت سے پہلے قافلہ روانہ ہو جائے گا تو اس پر طواف رخصت نہیں ۔(۲۷) وقوف عرفہ کے بعد سر منڈانے تک جما ع نہ ہونا احرام کے ممنوعات مثلاً سلا کپڑا پہننے اور منہ یا سر چھپانے سے بچنا ۔(در مختار وردالمحتار ص ۲۰۲تا۲۰۴ج۲‘عالمگیری ص۲۱۹ج۱‘بحر ص۳۰۸ج۲)
مسئلہ ۴۲ : واجب کے ترک سے دم لازم آتا ہے خواہ قصداًترک کیا ہو یا سہواً خطا کے طور پر ہو یا نسیان کے ، وہ شخص اس کا واجب ہونا جانتا ہو یا نہیں ، ہاں اگر قصداً کرے اورجانتا بھی ہو تو گنہگاربھی ہے مگر واجب کے ترک سے حج باطل نہ ہوگا البتہ بعض واجب کا اس حکم سے استثناء ہے کہ ترک پر دم لازم نہیں ، مثلاً طواف کے بعد دونوں رکعتیں یا کسی عذر کی وجہ سے سر نہ منڈانا یا مغرب کی نماز کا عشأ تک مؤخر نہ کرنا یا کسی واجب کا ترک ایسے عذر سے جس کو شرع نے معتبر رکھا ہو یعنی وہاں اجازت دی ہو اور کفارہ ساقط کردیا ہو(ردالمحتار ،درمختار ص ۳۰۴ج۲،بحر ص۳۰۸ج۲)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔