بہار شریعت

حج کی قربانی

حج کی قربانی

(۷) اب رمی سے فارغ ہو کر قربانی میں مشغول ہو یہ قربانی وہ نہیں جو بقر عید میں ہوا کرتی ہے کہ وہ مسافروں پر اصلاً نہیں اور مقیم مالدار پر واجب ہے اگر چہ حج میں ہو بلکہ یہ حج کا شکرانہ ہے قارن اور متمتع پر واجب اگر چہ فقیر ہو اورمفرد کے لئے مستحب اگرچہ غنی ہو۔ جانور کی عمر و اعضاء میں وہی شرطیں ہیں جو عید کی قربانی میں ( بحر ص ۳۴۶ج۲، درمختار و ردالمحتار ص ۲۴۶ج۲‘ تبیین ص ۳۲ج۲‘ عالمگیری ص ۲۳۱ج۱)

مسئلہ ۱: محتاج محض جس کی ملک میں نہ قربانی کے لائق کوئی جانور ہو‘ نہ اس کے پاس اتنا نقد یا اسباب کہ اسے بیچ کر لے سکے وہ اگر قران یا تمتع کیینیت کرے گا تو اس پر قربانی کے بدلے دس روزے واجب ہوں گے تین تو حج کے مہینوں میں یعنی یکم شوال سے نویں ذی الحجہ تک احرام باندھنے کے بعد، اس بیچ میں جب چاہے رکھ لے۔ ایک ساتھ خواہ جدا جدا اور بہتر یہ ہے کہ ۷‘ ۸‘ ۹‘ کو رکھے اور باقی سات تیرھویں ذی الحجہ کے بعد جب چاہے رکھے اور بہتر یہ ہے کہ گھر پہنچ کر ہوں (جوہرہ ص ۲۱۱۔ ۲۱۳ ، تبیین ص ۴۳ج۲ ‘ عالمگیری ص ۲۳۹ ج۱ ‘ درمختار و ردالمحتار ص ۲۶۴۔ ۲۶۵ج۲‘ بحر ص ۳۶۰ج۲)

(۸) ذبح کرنا آتا ہو تو خود ذبح کرے کہ سنت ہے ورنہ ذبح کے وقت حاضررہے۔

(۹) رو بقبلہ جانور کو لٹا کر اور خود بھی قبلہ کو منہ کرکے یہ دعا پڑھو۔

انی وجھت وجھی للذی فطر السموات والارض حنیفًا وما انا من المشرکین ان صلا تی و نسکی ومحیای ومما تی للہ رب العلمین لا شریک لہٗ وبذالک امرت وانا من المسلمین۔

( میں نے اپنی ذات کو اس کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا میں باطل سے حق کی طرف مائل ہوں اور میں مشرکوں سے نہیں بے شک میری نماز و قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ کیلئے ہے جو تمام جہان کا رب ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم ہو ااور میں مسلمانوں میں ہوں )

اس کے بعد بسم اللہ اللہ اکبر کہتے ہوئے نہایت تیز چھری سے بہت جلد ذبح کردو کہ چاروں رگیں کٹ جائیں زیادہ ہاتھ نہ بڑھاؤکہ بے سبب کی تکلیف ہے۔

(۱۰) بہتر یہ ہے کہ ذبح کے وقت جانور کے دونوں ہاتھ ایک پاؤں باندھ لو ، ذبح کرکے کھول دو۔

(۱۱) اونٹ ہو تو اسے کھڑا کرکے سینہ میں گلے کی انتہا پر تکبیر کہہ کر نیزہ مار و کہ سنت یونہی ہے اسے نحر کہتے ہیں اور اس کا ذبح کرنا مکروہ مگر حلال ذبح سے بھی ہو جائے گا اگر ذبح کرے تو گلے پر ایک ہی جگہ اسے بھی ذبح کرے جاہلوں میں جو مشہور ہے کہ اونٹ تین جگہ ذبح ہوتا ہے غلط و خلاف سنت ہے اور مفت کی اذیت و مکروہ ہے۔

(۱۲) جانور جو ذبح کیا جائے جب تک سرد نہ ہولے اس کی کھال نہ کھینچو نہ اعضا کاٹو کہ ایذا ہے۔

(۱۳) یہ قربانی کرکے اپنے اور تمام مسلمانوں کے حج و قربانی قبول ہونے کی دعا مانگو۔

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button