استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کسی شخص نے حج کیا اور اس نے حج کی سعی چھوڑ دی اور وطن واپس آ گیا ، اب اس کے حج کا کیا حکم ہے ؟(السائل : ظفر ، کھارادر، کراچی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں اس کا حج تو ہو گیا اور سعی چونکہ واجباتِ حج سے تھی جس کے ترک پر دم لازم ہو گا چنانچہ علامہ نظام الدین حنفی متوفی 1161ھ لکھتے ہیں : و من ترک السعی بین الصفا و المروۃ، فعلیہ دم و حجّہ تام کذا فی ’’القدوری‘‘ (29) یعنی، جس نے صفا و مروہ کے مابین سعی کو چھوڑ دیا تو اس پر دم لازم ہے اور اس کا حج تام ہے ، اسی طرح ’’قدوری‘‘ میں ہے ۔ اور دم سرزمین حرم پر دینا ضروری ہے لہٰذا اُسے چاہئے کہ خود نہ جا سکے تو کسی عمرہ یا حج کے لئے جانے والے کو رقم دے کر اپنا وکیل بنا دے کہ حدودِ حرم میں وہ اس کی طرف سے دم کا جانور ذبح کر دے ۔ اور اُسے چاہئے کہ توبہ بھی کرے کہ ترکِ واجب گناہ ہے ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم السبت، 2 جمادی الأولٰی1428ھ، 19مایو2007 م (376-F)
حوالہ جات
29۔ الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الحج، الباب الثامن فی الجنایات، الفصل الخامس فی الطواف و السعی الخ،1/247
Leave a Reply