استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کسی شخص نے طوافِ زیارت کے بعد سعی میں تأخیر کی تو اس پر کوئی پابندی رہے گی یا نہیں ؟
(السائل : عرفان ضیائی، کراچی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : اس شخص پر احرام کی کوئی پابندی نہیں رہے گی کیونکہ سوائے بیوی کے حلال ہونے کے باقی ساری پابندیاں حلق یا تقصیر سے ختم ہو گئیں ، باقی رہی یہ آخری پابندی وہ بھی طوافِ زیارت سے ختم ہو گئی۔ اسی لئے اگر کوئی شخص طوافِ زیارت کے بعد سعی سے قبل اپنی بیوی سے جماع کر لے تو اس پر کچھ لازم نہیں آتا، چنانچہ امام ابو منصور محمد بن مکرم کرمانی حنفی متوفی 597ھ لکھتے ہیں :
و لو سعی بعد ما حلّ من حجّتہ و واقع النساء أجزأہ
یعنی، اگر کسی شخص نے اپنے حج سے (طوافِ زیارت کر کے ) فارغ ہونے اور بیویوں سے جماع کرنے کے بعد سعی کی تو اُسے جائز ہے ۔ کیونکہ سعی کے لئے کوئی وقت متعین نہیں ، چنانچہ امام کرمانی لکھتے ہیں :
لأن السعی غیر مؤقّت فشرطہ أن یوجد بعد الطَّواف و قد وُجِد (44)
یعنی، کیونکہ سعی غیر مؤقت ہے پس اس کی شرط یہ ہے کہ وہ طواف کے بعد پائی جائے اور وہ پائی گئی۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الأربعاء، 25شوال المکرم 1427 ھ، 17نوفمبر 2006م (249-F)
حوالہ جات
44۔ المسالک فی المناسک، القسم الثانی : فی بیان نسک الھج من
فرائضہ…الخ،فصل : الترتیب منہ، 1/473