ARTICLES

حج کی سعی سے قبل طواف وداع کرنے کا حکم

الاستفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے طواف زیارت کیااور طواف زیارت سے فارغ ہوکر حج کی سعی کرنے سے قبل طواف وداع کرلیا تو کیا اس طرح طواف وداع ادا ہوجائے گاجبکہ اس نے اور کوئی طواف نہ کیا اور اپنے وطن کو لوٹ گیا؟

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ۔صورت مسؤلہ میں اس کا طواف وداع ادا ہوجائے گا کیونکہ طواف وداع کا اول وقت طواف زیارت کے بعد ہے ۔ چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی متوفی993ھ لکھتے ہیں :

واول وقتہ : بعد طواف الزیارۃ ولا اخر لہ۔(100)

یعنی،طواف وداع کا اول وقت طواف زیارت کے بعد ہے ۔ لہٰذا طواف زیارت کے بعد جو طواف کیا اس سے طواف وداع ادا ہوگیا اگرچہ نفل کی نیت کی ہو۔ چنانچہ امام ابو عبد اللہ محمد بن حسن شیبانی متوفی189ھ لکھتے ہیں :

واذا طاف الرجل بعد طواف الزیارۃ طوافا ینوی بہ التطوع او طواف الصدر وذلک بعد ما حل النفر فہو طواف الصدر۔(101)

یعنی،جب کسی نے طواف زیارت کے بعد نفلی طواف کیا یا طواف صدر کیابعد اس کے کہ جسے رخصت ہونا حلال ہو تو وہ طواف صدر ہے ۔ اورامام ابو الفضل محمد بن احمد مروزی حنفی متوفی334 /344ھ اور امام شمس الدین ابو بکر محمدسرخسی حنفی متوفی483ھ لکھتے ہیں :

(واذا طاف الرجل بعد طواف الزیارۃ طوافًا ینوی بہ التطوع او طواف الصدر، وذلک بعد ما حل النفر فہو طواف الصدر)؛ لانہ اتی بہ فی وقتہ فیکون عنہ۔(102)

یعنی،جب کسی شخص نے طواف زیارت کے بعد نفلی کی نیت کرتے ہوئے طواف کیا یا طواف صدر کیابعد اس کے کہ جسے رخصت ہونا حلال ہو تو وہ طواف صدر ہے کیونکہ وہ اسے اس کے وقت میں ایا ہے تو طواف صدر اس سے اداہوگا۔ اورعلامہ ابو منصور محمد بن کرم حنفی متوفی597ھ لکھتے ہیں :

اذا نفر فی النفر الاول ثم طاف فھو للزیارۃ وان طاف بعد ذلک ینوی تطوعا او لا ینوی شیئا فھو للصدر۔(103)

یعنی،جب کوئی بارہویں ذو الحجہ میں رخصت ہوتے ہوئے طواف کرے تو وہ طواف زیارت ہے اور اگر اس کے بعد نفل کی نیت کرتے ہوئے طواف کیا یا کوئی نیت نہ کی تو وہ طواف صدرہے ۔ اورقاضی ومفتی مکہ مکرمہ امام ابو البقاء محمد بن احمد بن محمد بن الضیاء مکی حنفی متوفی : 854ھ لکھتے ہیں :

لو طاف بعد طواف الزیارۃ لا یعین شیئا ، او نوی تطوعا کان للصدر لان الوقت معین فتنصرف مطلق النیۃ الیہ کصوم رمضان۔ ومنھا ان یکون بعد طواف الزیارۃ حتی اذ نفر فی النفر الاول ولم یکن طاف للزیارۃ ، فطاف طوافا لا ینوی شیئا او نوی تطوعا ، او الصدر یقع عن الزیارۃ لا عن الصدر لان الوقت لہ ، وطواف الصدر مرتب علیہ۔(104)

یعنی،اگر کسی نے طواف زیارت کے بعد کسی شے کو معین کیے بغیر طواف کیا یا نفل کی نیت کی تو وہ طواف رخصت ہوگا کیونکہ وقت معین ہے پس مطلق نیت اسی کی طرف پھرے گی جیسے رمضان کا روزہ ۔اور اس کے طواف صدر کے جواز کی شرائط سے ہے کہ وہ طواف زیارت کے بعد ہو یہاں تک کہ جب کوئی بارہویں ذو الحجہ میں اس حال میں رخصت ہوا کہ اس نے طواف زیارت نہ کیا تھا پھر اس نے بغیر نیت کے یا نفلی یاطواف صدر کی نیت کرتے ہوئے طواف کیا تو وہ طواف زیارت واقع ہوگا نہ کہ طواف صدر کیونکہ وقت طواف زیارت کا ہے اور طواف صدر اسی پر مرتب ہے ۔ اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ طواف وداع کا وقت تو مناسک حج سے فراغت کے بعد ہے تو جس کے ذمے رمی جمرات یا سعی باقی ہو اس کا یہ طواف درست نہیں ہونا چاہیے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا کرنا صرف اور صرف مستحب ہے نہ کہ فرض وواجب۔ چنانچہ ملاعلی بن سلطان قاری حنفی متوفی1014ھ لکھتے ہیں :

واما ما فی ’’المشکلات‘‘ من ان وقتہ بعد الفراغ من مناسک الحج فمحمول علی وقت استحبابہ۔(105)

یعنی،بہرحال جو ’’مشکلات‘‘ میں اس حوالے سے ہے وہ یہ کہ بیشک اس کاوقت مناسک حج سے فراغت کے بعد ہے پس وہ محمول ہے اس کے مستحب وقت ہونے پر۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

یوم الجمعۃ،13،ذوالحجۃ1439ھ۔24اغسطس2018م FU-32

حوالہ جات

(100)لباب المناسک و عباب المسالک، باب انواع الاطوفۃ واحکامھا ، الثالث : طواف الصدر، ص109

(101)المسالک فی المناسک، فصل بعد فصل فی بیان انواع الاطوفۃ،1/436

(102)الکافی للحاکم الشہید وشرحہ المبسوط للسرخسی، کتاب المناسک ،باب القران ،3۔4/34

(103)المسالک فی المناسک ، فصل بعد فصل فی بیان انواع الاطوفۃ ،1/436

(104)البحر العمیق،مطلب بدع الحجاج فی منی،فصل فی النفر۔۔۔۔۔الخ ،4/1917۔1918

(105)المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط علی لباب المناسک ، باب انواع الاطوفۃ،تحت قولہ : واول وقتہ بعد طواف الزیارۃ،ص202

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button