بہار شریعت

حج و عمرے کے جرم اور ان کے کفارے کے متعلق مسائل

حج و عمرے کے جرم اور ان کے کفارے کے متعلق مسائل

اللہ عزوجل فرماتا ہے:۔

یا یھاالذین امنو لا تقتلو االصید و انتم حرمٌ ومن قتلہٗ منکم متعمدًافجزآئٌ مثل ما قتل من النعم یحکم بہٖ ذواعدلٍ منکم ھدیًا بالغ الکعبۃ او کفارۃٌ طعام مسکین اوعدل ذالک صیامًا لیذوق وبالامرہٖ ط عفااللہ عما سلف ط ومن عادفینتقم اللہ منہ ط واللہ عزیزٌ ذوانتقامٍ ۵ احل لکم صیدالبحر و طعامہٗ متاعاً لکم وللسیارۃ ج وحرم علیکم صید البر ما دمتم حرمًا ط واتقوااللہ الذیٓ الیہ تحشرونo

متعلقہ مضامین

(اے ایمان والواحرام کی حالت میں شکار نہ کرو اور جو تم میں سے قصداًجانور قتل کرے گا تو بدلہ مثل اس جانور کے جو قتل ہوا تم میں کے دو عادل جو حکم کریں و ہ بدلہ قربانی ہوگی جو کعبہ کو جائے یا کفارہ مسکین کا کھانا یا اس کے برابر روزے تاکہ اپنے کئے کا وبال چکھے ۔اللہ نے اسے معاف فرمایا جو پیشتر ہو چکا اور جو پھر کرے گا تو اللہ اس سے بدلہ لے گااور غالب بدلہ لینے والا ہے۔ دریا کا شکار اور اس کا کھانا تمھارے لئے حلال کیا گیا تمھارے اور مسافروں کے برتنے کے لئے اور خشکی کا شکار تم پر حرام ہے جب تک تم محرم ہو اور اللہ سے ڈرو جس کی طرف تم اٹھائے جاؤ گے )

اور فرماتاہے :۔

فمن کان منکم مریضًا او بہٖ اذیً من راسہٖ ففدیۃٌمن صیامٍ او صدقۃٍ اونسکٍ۔

(جو تم میں سے بیما رہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو (اور سرمنڈالے ) تو فدیہ دے روزے یا صدقہ یا قربانی)

صحیحین وغیرہ میں کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور یہ محرم تھے اور ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہے تھے اور جوئیں ان کے چہرے پر گر رہی تھیں ‘ ارشاد فرمایا کیا یہ کیڑے تمہیں تکلیف دے رہے ہیں ‘ عرض کی ہاں ‘ فرمایا سر منڈواڈالو اور تین صاع کھانا چھ مسکینوں کو دیدو یا تین روزے رکھویا قربانی کرو۔

تنبیہ: محرم اگر بالقصد بلا عذر جرم کرے تو کفارہ بھی واجب ہے اور گنہگار بھی ہوا۔ لہذا اس صورت میں توبہ واجب کہ محض کفارہ سے پاک نہ ہوگا جب تک توبہ نہ کرے اور اگر نا دانسۃ یا عذرسے ہے تو کفارہ کافی ہے ۔ جرم میں کفارہ بہر حال لازم ہے یا د سے ہو یا بھول چوک سے ‘ اس کا جرم ہونا جانتا ہو یا معلوم نہ ہو ‘خوشی سے ہو یا مجبوراً سوتے ہو یا بیداری میں نشہ یا بے ہوشی میں ہو یا ہوش میں اس نے اپنے آپ کیا ہو یا دوسرے نے اس کے حکم سے کیا۔

تنبیہ: اس بیان میں جہاں دم کہیں گے اس سے مرد ایک بکری یا بھیڑہوگی اور بدنہ اونٹ یا گائے یہ سب جانور انہی شرائط کے ہو جو قربانی میں ہیں اور صدقہ سے مرد انگریزی روپے سے ایک سو پچہتر(۱۷۵) روپے آنہ بھر گیہوں کہ سوروپے کے سیرسے پونے دوسیر اٹھنی بھر اوپر ہوئے یا ا س کے دونے جویا کھجور یا ان کی قیمت۔

مسئلہ ۱: جہاں دم کا حکم ہے وہ جرم اگر بیماری یا سخت گرمی یا شدید سردی یا زخم اور پھوڑے یا جووں کی سخت ایذا کے باعث ہوگا تو اسے جرم غیر اختیاری کہتے ہیں اس میں اختیار ہو گا کہ دم کے بدلے چھ مسکینوں کو ایک ایک صدقہ دے یا دونوں وقت پیٹ پھر کھلائے یا تین روزے رکھ لے اگر چھ صدقے ایک مسکین کو دیدے یا تین یا سات مساکین پر تقسیم کردیئے تو کفارہ ادا نہ ہوگا بلکہ شرط یہ ہے کہ چھ مسکینوں کو دے اور افضل یہ ہے کہ حرم کے مساکین ہوں اور اگر اس میں صدقہ کا حکم ہے اوربمجبوری کیا تو اختیار ہوگا کہ صدقہ کے بدلے ایک روزہ رکھ لے ۔کفارہ اس لئے ہے کہ بھول چوک سے یا سوتے میں یا مجبوری سے جر م ہوں تو کفارہ سے پاک ہو جائیں ‘ نہ اس لئے کہ جان بوجھ کر بلا عذر جرم کرو اور کہو کہ کفارہ دیدیں گے دینا تو جب بھی آئے گا مگر قصداً حکم الہی کی مخالفت سخت ترہے(عالمگیری ص۲۴۲۔۲۴۳ج۱‘ منسک ص۲۰۳)

مسئلہ ۲: جہاں ایک دم یا صدقہ ہے قارن پر دو ہیں (درمختار و ردالمحتار ص۳۰۷ج۲‘منسک ص۲۲۷‘بحر ص۲۴ج۳‘ ص ۳۶۱ج۲‘ تبیین ص۵۵۔۶۲ج۲)

مسئلہ ۳: کفارہ کی قربانی یا قارن و متمتع شکرانہ کی غیر حرم میں نہیں ہوسکتی ۔ غیر حرم میں کی تو ادا نہ ہوئی ہا ں جرم غیر اختیاری میں اگر اس کا گوشت چھ مسکینوں پر تصدق کیا اور ہر مسکین کو ایک صدقہ کی قیمت کا پہنچا تو ادا ہوگیا(عالمگیری ص۲۴۴ج۱‘منسک ص۱۷۴‘بحر ص۳۱ج۳‘ تبیین ص۵۶ج۲)

مسئلہ ۴: شکرانہ کی قربانی سے آپ کھائے ‘ غنی کو کھلائے اور مساکین کو دے اور کفارہ کی صرف محتاجوں کا حق ہے (درمختاروردالمحتار ص۲۶۴ج۲‘ منسک ص۱۷۴)

مسئلہ ۵: اگر کفارہ کے روزے رکھے تو اس میں شرط یہ ہے کہ رات سے یعنی صبح صادق سے پہلے نیت کرلے اور یہ بھی نیت کہ فلاں کفارہ کا روزہ ہے۔ مطلق روزے کی نیت یا نفل یا کوئی اور نیت کی کفارہ ادا نہ ہوا اور پے در پے ہونا یا احرام میں رکھنا ضروری نہیں (عالمگیری ص۲۳۹ج۱‘منسک ص۱۷۶)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button