بہار شریعت

حج و عمرے میں شکار کرنا

حج و عمرے میں شکار کرنا

مسئلہ ۱: خشکی کا وحشی جانور شکار کرنا یا اس کی طرف شکار کرنے کو اشارہ کرنا یا اور کسی طرح بتانا یہ سب کام حرام ہیں اور سب میں کفارہ واجب ‘ اگر چہ اس کے کھانے میں مضطر ہو ۔یعنی بھوک سے مرا جاتا ہو اور کفارہ اس کی قیمت ہے یعنی دو عادل وہاں کے حسابوں جو قیمت بتادیں وہ دینی ہوگی اور اگر وہاں اس کی کوئی قیمت نہ ہو تو وہاں سے قریب جگہ میں جو قیمت ہو وہ ہے ‘ اور اگر ایک ہی عادل نے بتادیا جب بھی کافی ہے (درمختار و ردالمحتار ص۲۹۱تا۲۹۳ج۲‘عالمگیری ص۲۴۷۔۲۵۰ج۱‘بحر ص۲۶ج۳‘جوہرہ ص۲۲۴تا ۲۲۷‘ تبیین ص۶۳ج۲)

مسئلہ ۲: پانی کے جانور کو شکار کرنا جائز ہے پانی کے جانور سے مراد وہ جانور ہے جو پانی میں پیدا ہو اہو اگرچہ خشکی میں کبھی کبھی رہتا ہو ‘اور خشکی کا جانور وہ ہے جس کی پیدائش خشکی کی ہو اگر چہ پانی میں رہتا ہو (منسک ، عالمگیری ص۲۴۷ج۱‘ردالمحتار ص۲۹۱ج۲‘بحر ص۲۷ج۳‘ جوہرہ ص۲۲۴‘ تبیین ص۲۳ج۲)

مسئلہ ۳: شکار کی قیمت میں اختیار ہے کہ اس سے بھیڑ بکری وغیرہ اگر خرید سکتا ہے تو خرید کر حرم میں ذبح کرکے فقرأ کو تقسیم کردے یا اس کا غلہ خرید کر مسا کین پر تصدق کردے ‘ اتنا اتنا کہ ہر مسکین کو صدقہ فطر کی قدر پہنچے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس قیمت کے غلہ میں جتنے صدقے ہو سکتے ہوں ہر صدقہ کے بدلے ایک روزہ رکھے اور اگر کچھ غلہ بچ جائے جو پورا صدقہ نہیں تو اختیار ہے وہ کسی مسکین کو دیدے یا اس کے عوض ایک روزہ رکھے اور اگر پوری قیمت ایک صدقہ کے لائق بھی نہیں تو بھی اختیار ہے کہ اتنے کا غلہ خرید کر ایک مسکین کو دیدے یا اس کے بدلے ایک روزہ رکھے (عالمگیری ص۲۴۷۔۲۴۸ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۲۹۵ج۲‘ بحر ص۳۳ج۳‘ جوہرہ ۲۲۴۔۲۲۵‘تبیین ص۶۳ج۲منسک ص۲۵۸)

مسئلہ ۴: کفارہ کا جانور حرم کے باہر ذبح کیا تو کفارہ ادا نہ ہو گا اور اگر اس میں سے خود بھی کھایا تو اتنے کا تاوان دے ‘ اور اگر اس کفارہ کے گوشت کو ایک مسکین پر تصدق کیا جب بھی جائز ہے یونہی تاوان کی قیمت بھی ایک مسکین کو دے سکتا ہے اور اگر جانور کو باہرذبح کیا ور اس کے گوشت سے ہر مسکین کو ایک ایک صدقہ کی قیمت کا دیا اور وہ سب گوشت اتنی قیمت کا ہے جتنی کا غلہخریدا جاتا تو ادا ہو گیا(عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘ردالمحتار ص۲۹۵ج۱‘ بحر ص۳۱ج۳‘جوہرہص۲۲۵‘تبیین ص۶۵ج۲)

مسئلہ ۵: کفارہ کا جانور چوری ہو گیا یا زندہ تصدق کر دیا تو نا کافی ہے اور اگر ذبح کردیا اور گوشت چوری ہو گیا تو ادا ہو گیا (ردالمحتار ص۲۹۵ج۲‘عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘ بحر ص۳۱ج۳‘ جوہرہ ص۲۲۸‘تبیین ص۶۵ج۲)

مسئلہ ۶: قیمت کا غلہ تصدق کرنے کی صورت میں ہر مسکین کو صدقہ کی مقدار دینا ضروری ہے کم و بیش دے گا تو ادانہ ہوگا ۔ کم کم دیا تو کل نفل صدقہ ہے اور زیادہ زیادہ دیا تو ایک صدقہ سے جتنا زیادہ دیا نفل ہے یہ اس صورت میں ہے کہ ایک ہی دن میں دیا ہو ‘ اور اگر کئی د ن میں دیا اور ہر روز پورا صدقہ تو یوں ایک مسکین کو کئی صدقے دے سکتا ہے اور یہ ہو سکتا ہے کہ ہر مسکین کا ایک ایک صدقہ کی قیمت دیدی(درمختار و ردالمحتار ص۲۹۵ج۲‘ بحر ص۳۱ج۳‘ جوہرہ ص۲۲۵‘ تبیین ص۶۵ج۲‘ منسک ص۲۵۹)

مسئلہ ۷: محرم نے جنگل کے جانور کو ذبح کیا تو حلال نہ ہوا بلکہ مردار ہے اور ذبح کرنے کے بعد اسے کھابھی لیا تو اگر کفارہ دینے کے بعد کھالیا تو اب پھر کھانے کا کفارہ دے اور اگر نہیں دیا تھا تو ایک ہی کفارہ کافی ہے (جوہرہ ص ۲۲۸ ‘ بحر ص ۳۶ ج ۳ ‘ عالمگیری ص ۲۵۱ ج ۱ ‘ ردالمحتار ص ۳۰۱ ج ۲ ‘ تبیین ص ۲۷ ج ۲ ‘ منسک ص ۲۵۳)

مسئلہ ۸: جتنی قیمت اس شکار کی تجویز ہوئی اسکا جانور خرید کر ذبح کیا اور قیمت میں سے بچ رہا تو بقیہ کا غلہ خرید کرتصدق کرے یا ہر صدقہ کے بدلے ایک روزہ رکھے یا کچھ روزے رکھے کچھ صدقہ دے سب جائز ہے یونہی اگر وہ قیمت دو جانور کے خریدنے کے لائق ہے تو چاہے دو جانور ذبح کرے یا ایک ذبح کرے اور ایک کے بدلے کا صدقہ دے یا روزے رکھے ہر طرح اختیار ہے (عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘درمختار و ردالمحتار ص۲۹۵ج۲‘بحر ص۳۱۔۳۲ج۳‘جوہرہ ص۲۲۵‘تبیین ص۶۳ج۲‘ منسک ص۲۵۹)

مسئلہ ۹: احرام والے نے حرم کا جانور شکار کیا تو اس کا بھی یہی حکم ہے حرم کی وجہ سے دوہرا کفارہ واجب نہ ہوگا اور اگر بغیر احرام کے حرم میں شکار کیا تو اس کا بھی وہی کفارہ ہے جو محرم کے لیے ہے مگر اس میں روزہ کافی نہیں (عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘ردالمحتار ص۲۹۲ج۲‘بحر ص۳۶ج۳‘ تبیین ص۶۸ج۲‘ منسک ص۲۴۹)

مسئلہ ۱۰: جنگل کے جانور سے مراد وہ ہے جو خشکی میں پیداہوتا ہے اگرچہ پانی میں رہتا ہو ۔ لہذا مرغابی او ر وحشی بط کے شکار کرنے کا بھی یہی حکم ہے اور پانی کا جانور وہ ہے جس کی پیدائش پانی میں ہوتی ہے اگر چہ کبھی کبھی خشکی میں رہتا ہو گھر یلو جانور جیسے گائے بھینس بکری اگر جنگل میں رہنے کے سبب انسان سے وحشت کریں تو وحشی نہیں اور وحشی جانور کسی نے پال لیا تو اب بھی جنگل ہی کا جانور شمار کیا جائے گا اگر پلاؤ ہرن شکار کیا تو اس کا بھی وہی حکم ہے ۔ جنگل کا جانور اگر کسی کی ملک ہو جائے مثلاً اگر پکڑ لایا یا پکڑنے والے سے مول لیا تو اس کے شکار کرنے کا بھی وہی حکم ہے (عالمگیری ص۲۴۷ج۱‘ ردالمحتار ص۲۶۱ج۲‘ بحر ص۲۶ج۳)

مسئلہ ۱۱: حرام اور حلال جانور دونوں کے شکار کا ایک حکم ہے مگر حرام جانور کے قتل کرنے میں کفارہ ایک بکری سے زیادہ نہیں ہے اگر چہ اس جانور کی قیمت ایک بکری سے بہت زائد کی ہو ۔ مثلاً ہاتھی کو قتل کیا تو صرف ایک بکری کفارہ میں واجب ہے (عالمگیری ص ۲۴۸ج۱‘درمختار ع ردالمحتار ص۲۹۱ج۲‘بحر ص۲۶۔۳۵ج۳‘

جوہرہ ۲۲۷‘تبیین ص۶۷ ج۲‘ منسک ص۲۵۹)

مسئلہ ۱۲: سکھایا ہو ا جانور قتل کیا تو کفارمیں وہی قیمت واجب ہے جو بے سکھائے ہوئے کی البتہ اگر وہ کسی کی ملک ہے تو کفارہ کے علاوہ اس کے مالک کو سکھائے ہوئے کی قیمت دے (درمختار و ردالمحتار ص۲۹۵ج۲‘ عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘ بحر ص۳۶ج۳‘ منسک ص۲۵۹)

مسئلہ ۱۳: کفارہ لازم آنے کے لئے قصداً قتل کرنا شرط نہیں بھول چوک سے قتل ہو ا جب بھی کفارہ ہے (درمختار و ردالمحتار ص۲۹۳ج۲‘ عالمگیری ص۲۴۷ج۱‘ جوہرہ ص۲۲۴‘ تبیین ص۶۳ج۲‘ منسک ص۲۴۲)

مسئلہ ۱۴: جانور کو زخمی کردیا مگر مرا نہیں یا اس کے بال یا پر نوچے یا کوئی عضو کاٹ ڈالا تو اس کی وجہ سے جو کچھ اس جانور میں کمی ہوئی وہ کفارہ ہے اور اگر زخم کی وجہ سے مرگیا تو پوری قیمت واجب (عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘درمختار و ردالمحتار ص۲۹۶ج۲‘ بحر ص۳۲ج۳)

مسئلہ ۱۵: زخم کھا کر بھاگ گیا اور معلوم ہے کہ مر گیا یا معلوم نہیں کہ مرگیا یا زندہ ہے تو قیمت واجب ہے اور اگر معلوم ہے کہ مرگیا مگر اس زخم کے سبب سے نہیں بلکہ کسی اور سبب سے تو زخم کی جزادے ‘ اور بالکل اچھا ہو گیا جب بھی کفارہ ساقط نہ ہوگا (ردالمحتار ص۲۹۶ج۲‘عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘بحر ص۳۲ج۳)

مسئلہ ۱۶: جانور کو زخمی کیا پھر اسے قتل کر ڈالا تو زخم اور قتل دونوں کا کفارہ دے (عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘ردالمحتار ص۲۹۶ج۲‘بحر ص۳۲ج۲‘منسک ص۲۴۲)

مسئلہ ۱۷: جانور جال میں پھنسا ہو ا تھا یا کسی درندے نے اسے پکڑا تھا اس نے چھوڑنا چاہا تو اگر مر بھی جائے جب بھی کچھ نہیں (درمختار و ردالمحتار ص۲۹۶ج۲)

مسئلہ ۱۸: پرندے کے پر نوچ ڈالے کہ اڑنہ سکے یا چوپا ئے کے ہاتھ پاوں کات ڈالے کہ بھاگ نہ سکے تو پورے جانور کی قیمت واجب ہے اورانڈا توڑایا بھونا تو اس کی قیمت دے مگر جب کہ گندہ ہو تو کچھ واجب نہیں اگر چہ اس کاچھلکا قیمتی ہو جیسے شتر مرغ کا انڈا کہ لوگ اسے خرید کر بطور نمائش رکھتے ہیں اگر چہ گندہ ہو ۔ انڈا توڑا اس میں بچہ مرا ہو انکلا تو بچہ کی قیمت دے ، اور جنگل کے جانور کا دودھ دوہا تو دودھ کی اور بال کترے تو بالوں کی قیمت دے (درمختار و ردالمحتار ص۲۹۶۔۲۹۷ج۲‘ عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘ بحر ص۳۳ج۱‘جوہرہ ص۲۲۵‘تبیین ص۶۵۔۶۶ج۲‘منسک ص۲۴۲۔۲۴۵)

مسئلہ ۱۹: پرندکے پر نوچ ڈالے یا چوپایہ کے ہاتھ پاؤں کاٹ ڈالے پھر کفارہ دینے سے پہلے اسے قتل کر ڈالا تو ایک ہی کفارہ ہے اور کفارہ ادا کرنے کے بعد قتل کیا تو دوکفارے ، ایک زخم وغیرہ کا دوسرا قتل کا ، اور اگر زخمی کیا پھر وہ جانور زخم کے سبب مرگیا تو ایک ہی کفارہ ہے خواہ مرنے سے پہلے دیا ہو یا بعد(عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘منسک ص۲۴۲‘درمختار و ردالمحتار ص۲۹۶ج۲‘بحر ص۳۲ج۳‘ جوہرہ ص۲۲۵۔۲۲۶‘ تبیین ص۶۸ج۲)

مسئلہ ۲۰: جنگل کے جانور کا انڈا بھونا یا دودھ دوہا اور کفارہ ادا کر دیا تو اب اس کا کھانا حرام نہیں اور بیچنا بھی جائز مگر مکروہ ہے

اور جانور کا کفارہ دیا اور کھا یا تو پھر کفارہ دے اور دوسرے محرم نے کھا لیا تو اس پر کفارہ نہیں اگر چہ کھانا حرام تھا کہ وہ مردار ہے (جوہرہ ص۲۲۶‘درمختار و ردالمحتار ص۲۹۹ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۱ج۱‘ منسک ص۲۵۳۔۲۵۴)

مسئلہ ۲۱: جنگل کے جانور کا انڈا اٹھا لایا اور مرغی کے نیچے رکھ دیا اگر گندہ ہو گیا تو اس کی قیمت دے اور اس سے بچہ نکلا اور بڑاہو کر اڑ گیا گو کچھ نہیں اور اگر انڈے پر سے جانور کو اڑا دیا اور انڈہ گندہ ہو گیا توکفارہ واجب (منسک ص۲۴۵)

مسئلہ ۲۲: ہرنی کو مارا اس کے پیٹ میں بچہ تھا وہ مرا ہوا گرا تو اس بچہ کی قیمت کفارہ دے ‘ اور ہرنی بعد کو مرگئی تو اس کی قیمت بھی ‘ اور اگر نہ مری تو اس کی وجہ سے جتنا اس میں نقصان آیا وہ کفارہ میں دے ‘ اور اگر بچہ نہیں مر ا ہرنی مر گئی تو حالت حمل میں جو اس کی قیمت تھی وہ دے (جوہرہ ص۲۲۵‘عالمگیری ص۲۵۲ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۰۸ج۲‘ بحر ص۳۳ج۳‘ تبیین ص۶۶ج۲‘ منسک ص۲۴۲)

مسئلہ ۲۳: کوا ‘ چیل ‘ بھیڑیا ‘ بچھو ‘ سانپ ‘ چوہا ‘ گھونس ‘ چھچھوندر ‘ کٹکھنا کتا ‘ پسو ‘ مچھر‘کلی ‘ کچھوا‘ کیکڑا ‘ پتنگا ‘ کاٹنے والی چیونٹی ‘ مکھی ‘ چھپکلی ‘ بر اور تمام حشرات الارض بجو لومڑی ‘ گیدڑجب کہ یہ درندے حملہ کریں یا جو درندے ایسے ہوں جن کی عادت اکثر ابتدأً حملہ کرنے کی ہوتی ہے ۔ جیسے شیر ‘ چیتا ‘ تیندوا‘ ان سب کے مارنے میں کچھ نہیں ۔یونہی پانی کے تمام جانوروں کے قتل میں کفارہ نہیں (عالمگیری ص۲۵۲ج۱‘درمختار و ردالمحتار ص۳۰۰ج۲‘ بحر ص۳۳ج۳‘ جوہرہ ص۲۲۴۔۲۲۶‘ تبیین ص۲۲ج۲‘ منسک ص۲۵۳)

مسئلہ ۲۴: ہرن اور بکری سے بچہ پیدا ہو اتو اس کے قتل میں کچھ نہیں ‘ ہرن اور بکرے سے ہے تو کفارہ واجب (درمختار و ردالمحتار ص۳۰۱ج۲)

مسئلہ ۲۵: غیر محرم نے شکار کیا تو محر م اسے کھا سکتا ہے اگر چہ اس نے اسی کے لئے کیا ہو جب کہ ا س محرم نے نہ اسے بتایا نہ حکم کیا نہ کسی طرح اس کام میں اعانت کی ہو ۔اور یہ شرط بھی ہے کہ حرم سے باہر اسے ذبح کیا ہو (درمختار و ردالمحتار ص۳۰۱ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۱ج۱‘ بحر ص۳۷ج۳‘ جوہرہ ص ۲۲۸‘ تبیین ص۶۸ج۲ منسک ص۲۵۴)

مسئلہ ۲۶: بتانے والے نے اشارہ کرنے والے پر کفارہ اس وقت لازم ہے کہ(۱) جسے بتایا وہ اس کی بات جھوٹی نہ جانے اور (۲)بے اس کے بتائے وہ جانتا بھی نہ ہو اور(۳) اس کے بتانے پر فور ا ً اس نے مار بھی ڈالا ہو اور(۴) وہ جانور وہاں سے بھاگ نہ گیا اور(۵) یہ بتانے والا جانور کے مارے جانے تک احرام میں ہو اگر ان پانچوں شرطوں میں ایک نہ پائی جائے تو کفارہ نہیں رہا گناہ وہ بہرحال ہے(درمختار و ردالمحتار ص۲۹۲،۲۹۳ج۲‘ جوہرہ ص۲۲۴‘ عالمگیری ص۲۵۰ج۱‘ بحر ص۲۷ج۳‘ تبیین ص۶۳ج۲‘ منسک ص۲۴۶)

مسئلہ ۲۷: ایک محر م نے کسی کو شکار کا پتہ دیا مگر اس نے نہ اسے سچا جانا نہ جھوٹا پھر دوسرے نہ خبر دی ‘ اب اس نے جستجو کی اور جانور کو مارا تو دونوں بتانے والوں پر کفارہ ہے اور اگر پہلے کو جھوٹا سمجھا تو صرف دوسرے پر ہے (ردالمحتار ص۲۹۲ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۰ج‘ بحر ص۲۸ج۳‘ منسک ص۲۴۶)

مسئلہ ۲۸: محرم نے شکار کا حکم دیا تو کفارہ بہر حال لازم اگر چہ جانور خود مارنے والے کے علم میں ہو(ردالمحتار ص۲۹۲ج۲‘ بحر ص۲۸ ج۳)

مسئلہ ۲۹: ایک محر م نے دوسرے محرم کوشکار کرنے کا حکم دیا اور دوسرے نے خودنہ کیا بلکہ اس نے تیسرے محرم کو حکم دیا اب تیسرے نے شکار کیا تو پہلے پر کفارہ نہیں اور دوسرے اور تیسرے پر لازم ‘ اور اگر پہلے نے دوسرے سے کہا کہ تو فلاں کو شکار کا حکم دے اور اس نے حکم دیا تو تینوں پر جرمانہ لازم (منسک ص۲۴۷‘ عالمگیری ص۲۵۰ ج۱‘ ردالمحتار ص۲۹۲ج۲‘ بحر ص۲۸ج۳)

مسئلہ ۳۰: غیر محرم نے محرم کو شکار بتایا یا حکم کیا تو گنہگار ہو ا۔ توبہ کرے اس غیرمحرم پر کفارہ نہیں (ردالمحتار ص۲۹۲ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۰ج۱‘ بحر ص۳۸ج۳‘ منسک ص۲۴۸۔۲۵۱)

مسئلہ ۳۱: محرم نے جسے بتایا وہ محر م ہو یا نہ ہو بہر حال بتانے والے پر کفارہ لازم (ردالمحتار و درمختار ص۲۹۲ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۰ج۱‘ بحر ص۲۹ج۳)

مسئلہ ۳۲: کئی شخصوں نے مل کر شکار کیا تو سب پر پو را پورا کفارہ ہے (عالمگیری ص۲۵۰ج۱‘ درمختار وردالمحتا ر ص۳۰۷ج۲‘بحر ص۲۹ج۳‘ جوہرہ ص۲۲۹‘ تبیین ص۷۱ج۲ منسک ص۲۴۳)

مسئلہ ۳۳: ٹڈی بھی خشکی کا جانور ہے اسے مارے تو کفارہ دے اور ایک کھجور کافی ہے (جوہرہ ص۲۲۷‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۰۰ج۲‘ بحر ص۳۵ج۳‘ تبیین ص۲۲ج۲‘ منسک ص۲۵۱)

مسئلہ ۳۴: محرم نے جنگل کا جانور خریدا یا بیچا تو بیع باطل ہے پھر بائع و مشتری دونوں محرم ہیں اور جانور ہلاک ہوا تو دونوں پرکفارہ ہے ۔ یہ حکم اس وقت ہے کہ احرام کی حالت میں پکڑا اور احرام ہی میں بیچا اور اگر پکڑنے کے وقت محرم نہ تھا اور بیچنے کے وقت ہے تو بیع فاسد ہے اور اگر پکڑنے کے وقت محرم تھا اور بیچتے وقت نہیں ہے توبیع جائز (جوہرہ ص ۲۲۹‘ عالمگیری ص۲۵۱ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۰۵۔۳۰۸ج۲‘ بحر ص۳۴۷ج۳‘ تبیین ص۷۲ج۲‘ منسک ص۲۴۸)

مسئلہ ۳۵: غیر محرم نے غیر محرم کے ہاتھ جنگل کا جانور بیچا اور مشتری نے ابھی قبضہ نہ کیا تھا کہ دونوں میں سے ایک نے احرام باندھ لیا تو اب وہ بیع باطل ہوگئی (جوہرہ ص۲۲۹‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۰۵۔۳۰۸ج۲‘ بحر ص۴۱ج۳‘ تبیین ص۷۲ج۲ ‘ منسک ص۲۴۹)

مسئلہ ۳۶: احرام باندھا اور اس کے ہاتھ میں جنگل کا جانور ہے تو حکم ہے کہ چھوڑدے اور نہ چھوڑا یہاں تک کہ مر گیا تو ضمان دے مگر چھوڑنے سے اس کی ملک سے نہیں نکلتا جب کہ احرام سے پہلے پکڑا تھا ور یہ بھی شرط ہے کہ بیرون حرم پکڑا ہو فلہذا اگر اسے کسی نے پکڑ لیا تو مالک اس سے لے سکتا ہے ۔ جب کہ احرام سے نکل چکا ہو اور کسی اور نے اس کے ہاتھ سے چھڑادیا تو یہ تاوان دے ‘ اور اگر جانور اس کے گھر ہے تو کچھ مضائقہ نہیں یا پاس ہی ہے مگر پنجرے میں ہے تو جب تک حرم سے باہر ہے چھوڑنا ضروری نہیں ۔ لہذا اگر مرگیا تو کفارہ لازم نہیں (جوہرہ ص ۲۲۹‘ عالمگیری ص۲۵۰۔۲۵۱ ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۰۲ج۲‘ بحر ص۳۸ج۳‘ تبیین ص۶۹ج۲‘ منسک ص ۲۴۵)

مسئلہ ۳۷: محرم نے جانور پکڑا تو اس کی ملک نہ ہوا ‘ حکم ہے کہ چھوڑدے اگر چہ پنجرے میں ہو یا گھر پر ہو ‘ اور اسے کوئی پکڑلے تو احرام کے بعد اس سے نہیں لے سکتا اور اگر کسی دوسرے نے چھوڑ دیا تو اس سے تاوان نہیں لے سکتا ‘ اور دوسرے محر م نے مار ڈالا تو دونوں پر کفارہ ہے مگر پکڑنے والے نے جو کفارہ دیا ہے وہ مارنے والے سے وصول کرسکتا ہے (جوہرہ ص۲۲۹‘عالمگیری ص۲۵۰ج۱‘درمختار و ردالمحتار ص۳۰۴۔۳۰۶ج۲‘بحر ص۴۱ج۳‘تبیین ص۷۰ج۲‘منسک ص۲۴۵)

مسئلہ ۳۸: محرم نے جنگل کا جانور پکڑا تو اس پر لازم ہے کہ جنگل میں یا ایسی جگہ چھوڑے جہاں وہ پناہ لے سکے ۔ اگر شہر میں لا کر چھوڑا جہاں اسے پکڑنے کا اندیشہ ہے تو جرمانہ سے بری نہ ہو گا (منسک ص۲۴۶‘درمختار و ردالمحتار ص۳۰۴ج۲‘بحر ص۳۸ج۳)

مسئلہ ۳۹: کسی نے ایسی جگہ شکار دیکھا کہ مارنے کے لئے تیر کمان ‘ غلیل ‘ بندوق وغیرہا کی ضرورت ہے اور محرم نے یہ چیزیں اسے دیں تو اس پر پورا کفارہ لازم‘ اور شکار ذبح کرنا ہے اس کے پاس ذبح کرنے کی چیز نہیں ‘ محرم نے چھری دی تو کفارہ ہے ‘ اور اگر اس کے پاس ذبح کرنے کی چیز ہے اور محرم نے چھری دی تو کفارہ نہیں مگر کراہت ہے (عالمگیری ص۲۵۰ج۱بحر ۲۸۔۲۹ج۳‘منسک ص۲۴۷)

مسئلہ ۴۰: محرم نے جانور پر اپنا کتا یا باز سکھایا ہوا چھوڑا اس نے شکار کو مارڈالا تو کفارہ واجب اور اگر احرام کی وجہ سے تعمیل حکم شرع کے لئے باز چھوڑ دیا اس نے جانور کو مارڈالا ‘ سکھانے کے لئے جال پھیلا یا اس میں جانور پھنس کر مر گیا ۔ کنواں کھود ا تھا اس میں گر کر مرا تو ان صورتوں میں کفارہ نہیں (عالمگیری ص۲۵۰۔۲۵۱ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۰۵ج۲‘ بحر ص۲۷ج۳‘ منسک ص۲۵۰)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button