استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ حجِ تمتع یا حجِ قران میں جانور کو ذبح کرتے وقت دم شکر کی نیت کرنا ضروری ہے یا پہلے سے ہر متمتع یا قارن کو معلوم ہوتا ہے کہ اس نے جانور قربان کرنا ہے اور اس کی نیت بھی ہوتی ہے وہی نیت کافی ہو گی؟
(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : اسے نئی نیت کرنا ضروری نہیں وہی سابقہ نیت کافی ہے چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
احتیاج نیست بسوی نیت برائی ذبح و کافی باشد نیت سابقہ کہ کردہ است در وقتِ احرام (127)
یعنی، ذبح کے لئے نیت کی ضرورت نہیں ، نیت سابقہ جو احرام کے وقت کی تھی وہی کافی ہے ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الثلثاء، 28ذی القعدۃ1427ھ، 19دیسمبر 2006 م (299-F)
حوالہ جات
127۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب ہشتم در بیان آنچہ متعلق است از مناسک منیٰ، فصل سیوم در بیان ذبح ہدی الخ، ص203