بہار شریعت

حج بدل کے متعلق مسائل

حج بدل کے متعلق مسائل

حدیث ۱: دارقطنی ابن عبا س رضی اللہ توالی عنہما سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرما یا جو اپنے والدین کی طرف سے حج کرے یا ان کی طر ف تاوان ادا کرے روز قیامت ابرار کے ساتھ اٹھایا جائے گا ۔

حدیث ۲: جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ حضور ﷺ نے فرمایا جو اپنے ماں باپ کی طرف سے حج کرے تو ان کا حج پورا کر دیا جائے گا اور اس کے لئے دس حج کا ثواب ہے ۔

حدیث ۳: نیززید ابن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کوئی اپنے والدین کی طرف سے حج کرے گا تو مقبول ہوگا ان کی روحیں خوش ہوں گی اور یہ اللہ کے نزدیک نیکو کا ر لکھا جائیگا ۔

حدیث۴: ابو حضص کبیر انس رضی اللہ تعالی عنہ سے رادی کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ ہم مردوں کی طرف سے صدقہ کرتے اور ان کی طرف سے حج کرتے اور ان کے لئے دعا کرے ہیں ‘ آیا یہ ان کو پہنچتا ہے۔فرمایا ہاں بیشک ان کو پہنچتا ہے اور بے شک وہ اس سے خوش ہوتے ہیں جیسے تمھارے پاس طبق میں کوئی چیز ہدیہ کی جائے تو تم خوش ہوتے ہو ۔

حدیث ۵: صحیحین میں ابن عباس رض اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ ایک عورت نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میرے باپ پر حج فرض ہے اور وہ بہت بوڑھے ہیں کہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتے ۔کیا میں ان کی طرف سے حج کروں ‘ فرمایا ہاں ۔(بخاری ص۲۵۰ج۱‘ مسلم ص۴۳۱ج۱‘ ترمذی ص۱۱۲ج۱‘ ابن ماجہ ص۲۰۸‘ ابوداؤدص۱۸۱ج۱)

حدیث۶: ابوداؤد و تر مذی و نسائی ابی زرین عقیلی رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی ‘ یہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ بہت بوڑھے ہیں حج و عمرہ نہیں کرسکتے اور ہو دج پر بھی نہیں بیٹھ سکتے ، فرمایا اپنے باپ کی طرف سے حج و عمرہ کرو (مسلم ص۴۳۱ج۱‘ ترمذی ص۱۱۲ج۱‘ ابن ماجہ ص۲۰۸‘ابوداود ص۱۸۱ج۱)

مسئلہ ۱: عبادت تین قسم کی ہے ۔(۱) بدنی (۲) مالی(۳) مرکب ، عبادت بدنی میں نیابت نہیں ہو سکتی یعنی ایک کی طرف سے دوسرا ادا نہیں کر سکتا۔ جیسے نماز ،روزہ۔ مالی نیا بت بہر حال جاری ہو سکتی ہے جیسے زکوۃ و صدقہ۔ مرکب میں اگر عاجز ہو تو دوسرا اس کی طرف سے کرسکتا ہے ورنہ نہیں جیسے حج ۔ رہا ثواب پہنچانا کہ جو کچھ عبادت کی اس کا ثواب فلاں کو پہنچے ‘ اس میں کسی عبادت کی تخصیص نہیں ہر عبادت کا ثواب دوسرے کو پہنچا سکتا ہے ۔نماز‘ روزہ‘ زکوۃ‘ صدقہ ‘ حج ‘ تلاوت قرآن ‘ ذکر زیارت قبور ‘ فرض و نفل سب کا ثواب زندہ یا مردہ کو پہنچا سکتا ہے اور یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ فرض کا پہنچادیا تو اپنے پاس کیا رہ گیا کہ ثواب پہنجانے سے اپنے پاس سے کچھ نہ گیا لہذا فرض کا ثواب پہنچانے سے پھر وہ فرض عود نہ کرے گا کہ یہ تو ادا کرچکا اس کے ذمہ سے ساقط ہو چکا ورنہ ثواب کس شے کا پہنچاتا ہے (درمختار و ردالمحتار ص۳۲۶ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۷ج۱‘ بحر

ص۶۰ج۳‘ تبیین ص۸۵ج۲‘ منسک ص۳۸۶) اس سے بخوبی معلوم ہو گیا کہ فاتحہ مروجہ جائز ہے کہ وہ ایصال ثواب ہے اور ایصال جائز بلکہ محمود ، البتہ کسی معاوضہ پر ایصال ثواب کرنا مثلاً بعض لوگ کچھ لے کر قرآن مجید کا ثواب پہنچاتے ہیں ، یہ نا جائز ہے کہ پہلے جو پڑھ چکا ہے اس کا معاوضہ لیا تو یہ بیع ہوئی اور بیع قطعاً باطل و حرام ‘ اور اب جو پڑھے گا اس کا ثواب پہنچائے گا تو یہ اجارہ ہوا اور طاعت پر اجارہ باطل سواان تین چیزوں کے جن کے متعلق مسائل آئے گا (درمختار و ردالمحتار ص۳۲۷۔۳۲۸ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۷ج۱‘ بحر ص۶۰ تا ۶۲ج۳‘ تبیین ص۸۵ج۲‘ منسک ص۲۸۷۔۲۸۸)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button