ARTICLES

حالت طواف میں ستر عورت کا حکم

الاستفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ حالت احرام میں کسی خاتون نے سر کے بال قصدا کھلے رکھے اور فیشن کے انداز میں لٹ نکال کررکھی اوروہ مسلسل اسی حالت میں رہی یہاں تک کہ طواف وسعی بھی کرلی تو کیا اس خاتون پر دم واجب ہوگا ؟

(C/O مفتی عبد الرحمن،مکہ مکرمہ)

متعلقہ مضامین

جواب

باسمہ تعالی وتقدس الجواب : ۔صورت مسؤلہ میں ایسی خاتون پردم کی ادائیگی لازم ہوگی بشرطیکہ سترعورت اتنی مقدار میں کھلا ہو کہ جو واجب کی ادائیگی کو مانع ہو اوراس کی وجہ یہ کہ ستر عورت طواف کے واجبات سے ہے ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے :

ولا یطوفن بالبیت عریان ۔(109)

یعنی،ہرگز کوئی بیت اللہ کا برہنہ ہوکر طواف نہ کرے ۔ قاضی ومفتی مکہ مکرمہ امام ابو البقاء محمد بن احمد بن محمد بن الضیاء مکی حنفی متوفی 854ھ لکھتے ہیں :

ومن واجبات الطواف : ستر العورۃ۔(110)

یعنی،طواف کے واجبات سے ستر عورت ہے ۔ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفی993ھ’’واجبات طواف‘‘ میں لکھتے ہیں :

الثالث : ستر العورۃ۔(111)

یعنی،(طواف کے واجبات میں )تیسرا (واجب )ستر عورت ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ کتنا ستر عورت کھلا رہنا واجب کی ادائیگی کو مانع ہوگا؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر کسی کا کوئی عضوچوتھائی یاچوتھائی سے زائد کھلا رہا تو یہ واجب کی ادائیگی کو مانع ہوگا۔ چنانچہ قاضی ومفتی مکہ محمد ابن الضیاء مکی حنفی لکھتے ہیں :

لو طاف عریانا او مکشوف العورۃ قدر ما لا تجوز بہ الصلاۃ،فعلیہ الاعادۃ ما دام بمکۃ،وان رجع الی اھلہ فعلیہ الدم۔(112)

یعنی،اگر برہنہ طواف کیا یا ستر عورت کواتنی مقدارکھولے کہ جس کے ساتھ نماز جائز نہیں ہوتی ،تو اس پر اعادہ لازم ہے جب تک کہ مکہ میں ہے ،اور اگر اپنے اہل کی طرف لوٹ گیا تو اس پر دم لازم ہے ۔ اور لکھتے ہیں :

وفی’’منسک الکرمانی‘‘ : فان طاف وقد انکشف من عورتہ قدر ما لا تجوز معہ الصلاۃ اجزاہ الطواف وعلیہ دم ،وحجتناقولہ تعالی : "ولیطوفوا بالبیت العتیق”امر باالطواف مطلقا عن شرط الستر فیجزی علی اطلاقہ۔(113)(الحج : 29)

یعنی،’’منسک کرمانی‘‘(114)میں ہے : پس اگرکسی نے اس حال میں طواف کیا کہ تحقیق اس کا ستر عورت اتنی مقدار کھلا ہوکہ جس کے ساتھ نماز جائز نہیں ہوتی۔ اس کا طواف درست ہوگیا اور اس پر دم لازم ہوگااور ہماری دلیل اللہ تعالیٰ کاقول

"ولیطوفوا بالبیت العتیق”

(ترجمہ : اوراس ازاد گھر کاطواف کریں )ہے (اس میں )ستر کی شرط کے بغیر مطلق طواف کا حکم دیا گیا ہے ۔لہٰذا وہ علی الاطلاق جائز ہے (جس کے مطلب ہے کہ ستر عورت کی شرط نہیں ہے بلکہ اس کے بغیر بھی طواف جائز ہے اگرچہ مع الکراہت)۔ اورعلامہ رحمت اللہ سندھی حنفی لکھتے ہیں :

والمانع : کشف ربع العضوفما زاد کما فی الصلاۃ ،وان انکشف اقل من الربع لا یمنع، ویجمع المتفرق۔ (115)

یعنی،(واجب کی ادائیگی کو)عضو کی چوتھائی یا اس سے زائدکا کھلنا مانع ہے جیسے نماز میں ہے اور اگر چوتھائی سے کم کھلا تو وہ مانع نہ ہوگا اور متفرق کو جمع کیا جائے گا۔ اور صدر الشریعہ محمدامجدعلی اعظمی متوفی1367ھ لکھتے ہیں : طواف کرتے وقت ستر چھپا ہونا یعنی اگر ایک عضو کی چوتھائی یا اس سے زیادہ حصہ کھلا رہا تو دم واجب ہوگا اور چند جگہ سے کھلا رہا تو جمع کریں گے ، غرض نماز میں ستر کھلنے سے جہاں نماز فاسد ہوتی ہے یہاں دم واجب ہوگا۔ (116) اور یہ یاد رہے کہ عورت کاسر اور جو بال لٹکتے ہیں یہ دونوں الگ الگ عضو ہیں اورفقہائے کرام نے انہیں الگ الگ شمار کیا ہے چنانچہ امام احمد رضا خان حنفی متوفی1340ھ لکھتے ہیں : (1) سر یعنی طول میں پیشانی کے اوپر سے گردن کے شروع تک اور عرض میں ایک کان سے دوسرے کان تک(یعنی)جتنی جگہ پر عادۃً بال جمتے ہیں ۔(2) بال یعنی سر سے نیچے جو لٹکے ہوئے بال ہیں وہ جدا عورت ہیں ۔ (117) ہاں اگر یہ خاتون طواف کا اعادہ کرلیتی ہے تو اب اس پر جو دم لازم ایا تھا وہ ساقط ہوجائے گا۔ چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی اور ملا علی بن سلطان قاری متوفی : 1014ھ لکھتے ہیں :

(وان اعادہ سقط) ای الدم عنہ۔(118)

یعنی،اگر اس نے اعادہ کرلیاتواس سے دم ساقط ہوگیا۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

یوم الخمیس5، ذو الحجۃ1439ھ۔16،اغسطس2018م FU-22

حوالہ جات

(109)سنن الترمذی ،کتاب تفسیر القران،باب : ومن سورۃ التوبۃ،برقم3091،4/127

(110)البحر العمیق،الباب العاشر : فی دخول مکۃ المشرفۃ ۔۔۔۔۔الخ، فصل : فی بیان انواع الاطوفۃ، 2/1139

(111)لباب المناسک و عباب المسالک،باب انواع الاطوفۃ واحکامھا،فصل فی واجبات الطواف،ص113

(112)البحر العمیق،الباب العاشر : فی دخول مکۃ المشرفۃ ۔۔۔۔۔الخ، فصل : فی بیان انواع الاطوفۃ،2/1139

(113)البحر العمیق،الباب العاشرفی دخول مکۃ المشرفۃ ۔۔۔۔۔الخ، فصل : فی بیان انواع الاطوفۃ، 2/1139

(114)المسالک فی المناسک، القسم الثانی : فی بیان نسد الحج من فرائضہ وسننہ وادابہ وغیرذلک، فصل فی شرائط صحۃ الطواف وما یقع معتدا وما لا یقع، 1/442

(115)لباب المناسک و عباب المسالک،باب انواع الاطوفۃ واحکامھا،فصل فی واجبات الطواف، ص113

(116)بہارشریعت،حج کابیان،حج کے واجبات ،1/1049

(117)الفتاوی الرضویۃ،کتاب الصلوۃ،باب شروط الصلوۃ،6/40

(118)لباب المناسک وشرحہ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط،باب الجنایات ، فصل فی حکم الجنایات فی طواف الزیارۃ،ص 492

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button