الاستفتاء : کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بعض لوگوں کودیکھاگیاہے کہ وہ طواف عمرہ کے بعداسی حالت میں نمازطواف پڑھتے ہیں یعنی ان کاکندھاکھلاہوتاہے توان کااس طرح نمازپڑھناکیساہے ؟
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں جاننا چاہیے کہ اضطباع احرام کے تمام احوال میں مسنون نہیں ہے بلکہ یہ حالت طواف کے ساتھ خاص ہے ۔چنانچہ شیخ الاسلام مخدوم محمدہاشم ٹھٹوی حنفی متوفی1174ھ لکھتے ہیں :
سنیت اضطباع نیز مخصوصہ است بحال طواف چنانکہ گمان می برند عوام کہ مسنون است اضطباع در جمیع احوال احرام پس مسنون نباشد اضطباع در حال سعی و وقوف ورمی جمار ونہ در سائر احوال۔()
یعنی،اضطباع کامسنون ہونابھی حالت طواف کے ساتھ مخصوص ہے جیساکہ عوام الناس گمان کرتے ہیں کہ اضطباع احرا م کے تمام احوال میں مسنون ہے ،پس حالت سعی،وقوف عرفات،رمی جمرات اورتمام احوال میں مسنون نہیں ہے ۔ اورحالت اضطباع میں نمازمکروہ ہے ۔چنانچہ مخدوم محمدہاشم ٹھٹوی حنفی لکھتے ہیں :
بلک باید کہ چون فارغ شود از طواف ترک کند اضطباع را تا انکہ اگر دو رکعت طواف باضطباع گذار د مکروہ باشد زیر انکہ ستر منکبین در نماز سنت است پس مکروہ باشد نماز بکشف یکے از انہا کما صرح بہ فی ’’امداد الفتاح‘‘ وغیرہ۔()
یعنی،بلکہ چاہیے کہ جب طواف سے فارغ ہوتواضطباع کوترک کردے یہاں تک کہ اگرطواف کی دورکعت اضطباع کے ساتھ اداکرلیں تومکروہ ہے کیونکہ دونوں کندھوں کونمازمیں ڈھکناسنت ہے ،پس ان میں سے ایک کے کھلے ہوئے نماز مکروہ ہے جیساکہ’’امدادالفتاح‘‘()وغیرہ میں اس کی تصریح کی ہے ۔ اورعلامہ سیدمحمدامین ابن عابدین شامی حنفی متوفی1252ھ لکھتے ہیں :
فاذا فرغ من الطواف تركه حتى اذا صلى ركعتي الطواف مضطبعًا يكره لكشفه منكبه۔()
یعنی،پس جب طواف سے فارغ ہوتواضطباع کوترک کردے یہاں تک کہ جب حالت اضطباع میں طواف کی دورکعت ادا کیں توکندھے کے کھلے ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے اورکراہت سے مرادیہاں کراہت تنزیہی ہے ۔ چنانچہ علامہ حسن بن عمارشرنبلالی حنفی متوفی1069ھ لکھتے ہیں :
يكره جعل الثوب تحت ابطه الايمن وطرح جانبيه على عاتقه الايسر او عكسه؛ لان ستر المنكبين في الصلاة مستحب فيكره تركه لغير ضرورة تنزيها۔()
یعنی،کپڑے کواپنی داہنی بغل سے نکال کراس کے دونوں کنارے بائیں کندھے پرڈال دینایااس کے برعکس کرنامکروہ ہے ، کیونکہ نمازمیں دونوں کندھوں کوچھپانامستحب ہے ،پس بلاضرورت اس کاترک مکروہ تنزیہی ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب منگل،1شعبان1442ھ۔15مارچ2020م