استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ وہ عورت جسے ماہوار ی آ جائے تو ایام حج میں وہ کون کون سے اعمال کر سکتی ہے اور کس کس فعل سے اُسے شرع مطہرہ نے روکا ہے اور اگر عورت اس حالت میں طواف کر لے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
جائز است مر زن حائض را اداء جمیع افعال حج و عمرہ از احرام و وقوف عرفات و سعی بین الصفا و المروۃ و غیر آن الاّ طواف کعبہ کہ آن جائز نیست و مراد بعدم جواز مر حائض را حرمت فعل او ست نہ عدم صحت او اصلاً (222)
یعنی، حائضہ عورت کو حج و عمرہ سے تمام افعال احرام، وقوفِ عرفات، صفا و مروہ کے مابین سعی وغیرہ جائز ہیں سوائے طوافِ کعبہ کے کہ وہ جائز نہیں ، اور خاص حائضہ عورت کے لئے طواف کے عدم جواز سے مراد یہ (یعنی طواف ) کرنا ہے نہ یہ کہ (اگر کیا تو) بالکل صحیح ہو گا ہی نہیں ۔ اور حالتِ حیض میں طوافِ زیارت کرنے کی صور ت میں اس پر بدنہ لازم ہو گا یعنی جو جُرم اس سے سرزد ہوا ہے اس کی سزا یہ ہو گی کہ سرزمینِ حرم میں اونٹ یا گائے ذبح کرے اور سچی توبہ بھی کرے ۔ اور اگر ابھی مکہ میں ہی تھی کہ ماہواری ختم ہو گئی تو اس پر واجب ہو گا کہ طوافِ زیارت کا اعادہ کرے اور اعادہ کرنے کی صورت میں بدنہ ساقط ہو جائے گا اور پھر بھی توبہ کرنی ہو گی۔چنانچہ ملا علی قاری متوفی 1014ھ لکھتے ہیں :
و طافت ثم عاد دمہا فی أیام عادتہا یصح طوافہا و لزمہا بدنۃ و کانت عاصیۃ أی من وجہین لدخول المسجد و نفس الطواف و علیہا أن تعید طاہرۃ فإن أعادتہ یسقط ما وجب أی من البدنۃ و علیہا التوبۃ من جہۃ المعصیۃ و لو مع البدنۃ (223)
یعنی، عورت نے طواف کیا پھر اس کا خون اس کی عادت کے ایام میں دوبارہ آ گیا تو اس کا طواف صحیح ہو گیا اور اُسے بدنہ لازم ہو گیا اور وہ گنہگار ہوئی یعنی دونوں وجوہ مسجد میں داخل ہونے اور اس حالت میں طواف کرنے سے اور اس پر دم لازم ہے کہ پاک ہو کر طواف کا اعادہ کرے ، پس اگر وہ اعادہ کر لیتی ہے تو اس پر سے وہ ساقط ہو گیا جو واجب ہواتھا یعنی بدنہ اور اس پر معصیت کی جہت سے توبہ لازم ہے اگرچہ بدنہ دے دے ۔ اور ان سے مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی نقل کرتے ہیں :
اگر طوافِ زیارت کرد زنے در حالتِ حیض صحیح گردد طواف در حق سقوطِ فرضیت و لازم آید بروی ذبح بدنہ و عاصیہ گردد بسبب دخول در مسجد و طواف بغیر طہارت و واجب باشد بروئے اعادہ آن طواف مع الطہارۃ پس اگر اعادہ کرد ساقط گردد بدنہ از وی وواجب باشد بروے توبہ از معصیت اگرچہ دہد بدنہ 1 ھ (224)
یعنی، اگر حیض والی عورت طواف زیارت کر لے تو سقوطِ فرضیت کے لئے یہ طواف کافی ہو جائے گا او راس بدنہ (یعنی اونٹ یا گائے ) کاذبح کرنا لازم آئے گا او رناپاکی کی حالت میں مسجد میں داخل ہونے اور (اسی حالت میں ) طواف کرنے کے سبب گنہگار ہو گی اور اسے طہارت کے ساتھ اس طواف کا اعادہ واجب ہو گا، پس اگر اس نے اعادہ کر لیا تو اس سے بدنہ (یعنی اونٹ یا گائے کا ذبح کرنا) ساقط ہو جائے گا، اور اس پر گناہ سے توبہ واجب ہو گی اگرچہ بدنہ دے دے ۔ (یعنی گائے یا اونٹ ذبح کر دے )۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم، ذوالحجۃ 1427ھ، ینایر 2007 م (355-F)
حوالہ جات
222۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب اول، فصل پنجم، ص83
223۔ لباب المناسک وشرحۃ المسلک المتقسّط فی المنسک المتوسّط، باب الجنایات وأنواعھا، النوع الخامس، الجانیات فی أفعال الحج، فصل فی فی طواف الزیارۃ للحائض، ص496
224۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب اول، فصل پنجم، ص83۔84